میر مہدی مجروح دل میں، قوت جگر میں تاب کہاں - میر مہدی مجروح

کاشفی

محفلین
غزل
(میر مہدی مجروح)
دل میں، قوت جگر میں تاب کہاں
اب وہ پہلا سا اضطراب کہاں
وہ سمائے ہوئے ہیں نظروں میں
اپنی آنکھوں میں جائے خواب کہاں
آنکھ نرگس کی خوب ہے لیکن
ہائے وہ چشمِ نیم خواب کہاں
دل ہی سمجھے ہے کچھ تڑپ کو مری
برق کو لطفِ اضطراب کہاں
اُس تغافل شعار کو ہمدم
خط تو لکھوں مگر جواب کہاں
وہ نگاہیں بھری ہیں شوخی سے
اُس میں گنجائش حجاب کہاں
تم ہو بے مثل سچ تو ہے صاحب
ظلم میں آپ کا جواب کہاں
یہ ہجوم نگہ کا پردہ ہے
رُخِ روشن پہ ہے نقاب کہاں
اُن کو ہے ربط غیر سے یکساں
وہ بگڑنا کہاں عتاب کہاں
کج ادائی یہ سب ہمیں تک تھی
اب زمانہ کو انقلاب کہاں
ربط غیروں سے کس طرح توڑیں
یہ نزاکت سے اُن کو تاب کہاں
درِ مے خانہ یہ رہا مجروح
آپ جاتے ہیں اے جناب کہاں
 

کاشفی

محفلین
Top