ساغر نظامی دل سے بھی غمِ عشق کا چرچا نہیں کرتے - ساغر نظامی

کاشفی

محفلین
غزل
(ساغر نظامی)
دل سے بھی غمِ عشق کا چرچا نہیں کرتے
ہم ان کو خیالوں میں بھی رسوا نہیں کرتے
آنسو کو گہر، بوند کو دریا نہیں کرتے
طوفانِ غمِ دوست کو رسوا نہیں کرتے
ہم ان سے ستم کا بھی تقاضا نہیں کرتے
احساسِ کرم حسن میں پیدا نہیں کرتے
آنکھوں سے بھی ہم عرضِ تمنّا نہیں کرتے
خاموش تقاضا بھی گوارا نہیں کرتے
میں کانپ اُٹھا کیف سے اے پیکرِ نازش
اس تشنگیء شوق سے دیکھا نہیں کرتے
اللہ رے اندیشہء انجامِ تمنّا
ہم ان کے تقاضوں کی بھی پروا نہیں کرتے
منظور سہی ازسرِنو دل کی تباہی
پر بزم میں یوں ہاتھ دبایا نہیں کرتے
سجدہ بھی ہے منجملہء اسبابِ نمائش
جو خود سے گزر جاتے ہیں سجدا نہیں کرتے
جو کو ہے تری ذات سے یک گونہ تعلّق
وہ تیرے تغافل کی بھی پروا نہیں کرتے
 
Top