دل تو بچہ ہے جی

اے خان

محفلین
بڑی عمر کے محفلین نام

ایسی الجھی نظر ان سے ہٹتی نہیں
دانت سے ریشمی ڈور کٹتی نہیں
عمرکب کی برس کے سفید ہوگئی
کالی بدری جوانی کی چھٹتی نہیں
واللہ یہ دھڑکن بڑھنے لگی ہے
چہرے کی رنگت اڑنے لگی ہے
ڈر لگتا ہے تنہا سونے میں‌جی
دل تو بچہ ہے جی ۔ ۔ ۔
تھوڑاکچا ہے جی ۔ ۔ ۔
کس کو پتا تھا پہلو میں رکھا
دل ایسا پاجی بھی ہو گا
ہم تو ہمیشہ سمجھتے تھے کوئی
ہم جیسا حاجی ہی ہو گا۔
ہائے زور کرے کتنا شور کرے
بے وجہ باتوں پہ ایویں‌غور کرے
دل سا کوئی کمینہ ۔ ۔ ۔ نہیں
کوئی تو روکے کوئی تو ٹوکے
اس عمر میں‌کھاؤ گے دھوکے
ڈر لگتا ہے عشق کرنے میں جی
دل تو بچہ ہے جی ۔ ۔ ۔
تھوڑا کچا ہے جی ۔ ۔ ۔
ایسی اداسی بیٹھی ہے دل پہ
ہنسنے سے گھبرا رہے ہیں
ساری جوانی کترا کے کاٹی
پیری میں‌ٹکرا رہے ہیں
دل دھڑکتا ہے تو ایسے لگتا ہے وہ
آرہا ہے یہی دیکھتا ہی نہ ہو
پریم کی ماریں کٹار رے
توبہ یہ لمحے کٹتے نہ یہ کیوں
آنکھوں سے میرے ہٹتے نہ یہ کیوں
ڈر لگتا ہے مجھ سے کہنے میں‌جی
دل تو بچہ ہے جی ۔ ۔ ۔
تھوڑا کچا ہی جی ۔ ۔ ۔
 
Top