دل بھرے دیوار و در میں بے نوا کیوں کر ہوا - یوسف حسن

شمشاد

لائبریرین
دل بھرے دیوار و در میں بے نوا کیوں کر ہوا
شہر میں حرفِ وفا رزقِ ہوا کیوں کر ہوا

تُو میری بانہوں میں تھا اور میں تیری راہوں میں تھا
تیرے میرے درمیاں پھر فاصلہ کیوں کر ہوا

جو میری خاطر نہیں، کیسے اُسے اپنا کہوں
میں نہیں جس میں وہ میرا آئینہ کیوں کر ہوا

ڈوبتا سورج کسی کے دھیان میں آیا نہیں
ہر کوئی حیران ہے سایہ بڑا کیوں کر ہوا

سحر تھا کوئی کہ پانی کی غلط تقسیم تھی
باغ بے برگ و ثمر، جنگل ہرا کیوں کر ہوا

یوسف اپنا جرم کوئی اپنے سر لیتا نہیں
کیا کہے صحرا کہ دریا بے صدا کیوں کر ہوا
(یوسف حسن)
 

الف عین

لائبریرین
بھائی شمشاد ماخذ بتا دیا کریں، کہیں سے کاپی ۔پیسٹ کر رہے ہیں تو معلوم تو ہو کہ مثلا یوسف حسن کا اتنا بہت سا کلام کس سائٹ پر ہے۔ اور اگر ٹائپ کر رہے ہیں تو کتاب کا نام ظاہر کریں ۔
اور ورڈ میں ایک ہی فائل میں ٹائپ کر کے مجھے بھیج دیا کریں!!
 

شمشاد

لائبریرین
اعجاز بھائی نیٹ گردی کرتے ہوئے جو مل جائے اور اچھا لگے تو ٹائپ کر کے پوسٹ کر دیتا ہوں۔

یوسف حسن کا کلام آپ کو ورڈ کی فائل بھجوا دوں گا۔
 
محفل فورم صرف مطالعے کے لیے دستیاب ہے۔
Top