وصی اللہ
محفلین
آغوش۔۔۔ بغل، کنار، پہلو۔
لکھنؤ میں مذکر بولا جاتا تھا۔
لکھنؤ میں مذکر بولا جاتا تھا۔
کب تک بغل میں پالے ہوئے دل کو روئیے
خالی یوں ہی ہزاروں کے آغوش ہوگئے (امیر مینائی)
میں وہ محرومِ محبت ہوں لڑکپن میں بھی
وا کسی نے نے مرے واسطے آغوش کیا (رند لکھنؤی)
دلی میں اس کا صیغہ مونث تھا۔۔۔خالی یوں ہی ہزاروں کے آغوش ہوگئے (امیر مینائی)
میں وہ محرومِ محبت ہوں لڑکپن میں بھی
وا کسی نے نے مرے واسطے آغوش کیا (رند لکھنؤی)
سنتا ہی نہیں وہ بت مے نوش ہماری
خالی ہے شب وصل میں بھی آغوش ہماری (داغ دہلوی)
آغوش گور ہوگئی آخرلہولہان
آسان نہیں ہے آپ کے بسمل کو تھامنا (مومن خان مومن)
۔۔۔۔ٹائپنگ کی غلطی اوش پوش۔۔۔۔خالی ہے شب وصل میں بھی آغوش ہماری (داغ دہلوی)
آغوش گور ہوگئی آخرلہولہان
آسان نہیں ہے آپ کے بسمل کو تھامنا (مومن خان مومن)