دلِ ویراں میں اے ہمدم چراغاں کون کرتا ہے - غزل برائے اصلاح

دلِ ویراں میں اے ہمدم چراغاں کون کرتا ہے
یہاں ٹوٹے دلوں کے دُکھ کا درماں کون کرتا ہے

یہ سب کہنے کی باتیں ہیں نہ دل میلا کرو پیارے
عزیزِ جاں کو دنیا میں پشیماں کون کرتا ہے

سبھی مطلب کے رشتے ہیں سبھی جھوٹے فسانے ہیں
یہاں ٹوٹے ہوئے دل کو فِروزاں کون کرتا ہے

بہت کچھ سہہ لیا میں نے مگر اب دیکھنا یہ ہے
کہ ہم دونوں کی بربادی کا ساماں کون کرتا ہے

جو میں نے ہجر جھیلا ہے ذرا سچ سچ کہو فرخؔ
کہ اتنا جبر خود پر اِس جہاں میں کون کرتا ہے
 
Top