دلِ مضطر تجھے کس طور سنبھالا جائے

کس طرح درد تری خو سے نکالا جائے
دلِ مضطر تجھے کس طور سنبھالا جائے

پھر سے یادوں کو تری روپ نیا پہناؤں
پھر ترا درد نئے ڈھنگ سے پالا جائے

کوئی بت ہے کہ خدا ہے کہ مقدس گائے
اب یہ ابہام نصابوں سے نکالا جائے

مذہب و نسبت و اقدار تو پہچانے گئے
نئے سانچے میں نیا بت کوئی ڈھالا جائے

ٹوٹنا اس سے تعلق کا اٹل ہے لیکن
کاش یہ سانحہ کچھ دیر تو ٹالا جائے

جب بھی بڑھتے ہیں قدم منزلِ نو کی جانب
ساتھ میرے مرا بدنام حوالہ جائے

ہم نے جو جرمِ محبت کیا تا عمر شکیل
جانے کس طرح کیا اس کا ازالہ جائے


ایک اور کاوش استادِ محترم الف عین
محترم محمد خلیل الرحمٰن
اور دیگر احباب و اساتذہ کی خدمت میں
 

عاطف ملک

محفلین
کس طرح درد تری خو سے نکالا جائے
دلِ مضطر تجھے کس طور سنبھالا جائے

پھر سے یادوں کو تری روپ نیا پہناؤں
پھر ترا درد نئے ڈھنگ سے پالا جائے

کوئی بت ہے کہ خدا ہے کہ مقدس گائے
اب یہ ابہام نصابوں سے نکالا جائے

مذہب و نسبت و اقدار تو پہچانے گئے
نئے سانچے میں نیا بت کوئی ڈھالا جائے

ٹوٹنا اس سے تعلق کا اٹل ہے لیکن
کاش یہ سانحہ کچھ دیر تو ٹالا جائے

جب بھی بڑھتے ہیں قدم منزلِ نو کی جانب
ساتھ میرے مرا بدنام حوالہ جائے

ہم نے جو جرمِ محبت کیا تا عمر شکیل
جانے کس طرح کیا اس کا ازالہ جائے


ایک اور کاوش استادِ محترم الف عین
محترم محمد خلیل الرحمٰن
اور دیگر احباب و اساتذہ کی خدمت میں
بہت خوبصورت۔۔۔۔بہت عمدہ کلام جناب
پھر سے یادوں کو تری روپ نیا پہناؤں
پھر ترا درد نئے ڈھنگ سے پالا جائے
واہ
ٹوٹنا اس سے تعلق کا اٹل ہے لیکن
کاش یہ سانحہ کچھ دیر تو ٹالا جائے
لاجواب۔
بہت داد
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے عزیزم شکیل، بس مطلع میں درد کی خو دل سے نکالنے میں غربت ہے، اگر تبدیل کر سکو تو کوشش کرو
 
اچھی غزل ہے عزیزم شکیل، بس مطلع میں درد کی خو دل سے نکالنے میں غربت ہے، اگر تبدیل کر سکو تو کوشش کرو
شکریہ استادِ محترم
اپنی کم علمی پر نادم ہوں، براہِ کرم غربت ہونے کی وضاحت فرمادیں تو یہ نالائق تصحیح کی کوشش کرے
 

الف عین

لائبریرین
شکریہ استادِ محترم
اپنی کم علمی پر نادم ہوں، براہِ کرم غربت ہونے کی وضاحت فرمادیں تو یہ نالائق تصحیح کی کوشش کرے
مطلب یہ کہ دل میں درد کی خو ہونا اور پھر اس کا نکالنا محاورہ کے خلاف ہے، عجیب و غریب محاورہ استعمال کیا ہے اس لئے عجب و غربت ہے
 
Top