دعائے خیالؔ
اے خدا تیرے سوا کوئی مددگار نہیں
تو مددگار توپھر ' غیر کی درکا ر نہیں
تیرے محتاج خداہم' ہیں سبھی شاہ و گدا
کون ایسا ترا جگ میں یہاں' طلبگار نہیں؟
زندگی بخش دے یا موت بخشدے مجھے
تیرے ہر کار سے ' مجھ کو کبھی انکار نہیں
خیالؔ گرداب الم میں جو پھنسا ہے لیکن
پار بیڑا تو کریگا ' تو پھر کچھ دشوار نہیں !!
بروز جمعرات : 3 جمادی الاوّل سنہ 1388 ھ مطابق 15 اگست سنہء 1968