محسن نقوی دشتِ ہجراں میں نہ سایہ نہ صدا تیرے بعد

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
دشتِ ہجراں میں نہ سایہ نہ صدا تیرے بعد
کتنے تنہا ہیں تیرے آبلہ پا تیرے بعد

کوئی پیغام نہ دلدارِنوا تیرے بعد
خاک اڑاتی ہوئی گزری ہے صبا تیرے بعد

لب پے اک حرفِ طلب تھا نہ رہا تیرے بعد
دل میں تاثیر کی خواہش نہ دعا تیرے بعد

عکس و آئینہ میں اب ربط ہو کیا تیرے بعد
ہم تو پھرتے ہیں خود اپنے سے خفا تیرے بعد

دھوپ عارض کی نہ زلفوں کہ گھٹا تیرے بعد
ہجر کی رت ہے کہ محبس کی فضا تیرے بعد

لیئے پھرتی ہے سرِ کوئے جفا تیرے بعد
پرچمِ تار گریباں کو ہوا تیرے بعد

پیرہن اپنا نہ سلامت نہ قبا تیرے بعد
بس وہی ہم ہیں وہی صحرا کی ردا تیرے بعد

نکہت و نے ہے نہ دستِ قضا تیرے بعد
شاخِ جاں پر کوئی غنچہ نہ کھلا تیرے بعد

دل نہ مہتاب سے اجلا نہ جلا تیرے بعد
ایک جگنو تھا چپ چاپ بجھا تیرے بعد

درد سینے میں ہوا نوحا سرا تیرے بعد
دل کی دھڑکن ہے کہ ماتم کی صدا تیرے بعد

کونسے رنگوں کے بھنور کیسی حنا تیرے بعد
اپنا خون میری ہتھیلی پے سجا تیرے بعد

تجھ سے بچھڑا تو مرجھا کے ہوا برد ہوا
کون دیتا مجھے کھلنے کی دعا تیرے بعد

ایک ہم ہیں کہ بے برگ و نوا تیرے بعد
ورنہ آباد ہے سب خلقِ خدا تیرے بعد

ایک قیامت کی خراشیں میرے چہرے پہ سجیں
ایک محشر میرے اندر سے اٹھا تیرے بعد

اے فلکِ ناز میری خاک نشانی تیری
میں نے مٹی پہ تیرا نام لکھا تیرے بعد

تو کہ سمٹا تو رگِ جاں کی حدوں میں سمٹا
میں کہ بکھرا تو سمیٹا نہ گیا تیرے بعد

یہ الگ بات ہے کہ افشاں نہ ہوا تو ورنہ
میں نے کتنا تجھے محسوس کیا تیرے بعد

ملنے والے کئی مفہوم پہن کر آئے
کوئی چہرہ بھی نہ آنکھوں نے پڑھا تیرے بعد

بجھے جاتے ہیں خد و خال مناظر افق
پھیلتا جاتا ہے خواہش کا خلا تیرے بعد

میرے دکھتی ہوئی آنکھوں سے گواہی لینا
میں نے سوچا تجھے اپنے سے سوا تیرے بعد

سہہ لیا دل نے تیرے بعد ملامت کا عذاب
ورنہ چبھتی ہے رگِ جاں میں ہوا تیرے بعد

جانِ محسن میرا حاصل یہی مبہم سطریں
شعر کہنے کا ہنر بھول گیا تیرے بعد
 

نیلم

محفلین
عکس و آئینہ میں اب ربط ہو کیا تیرے بعد
ہم تو پھرتے ہیں خود اپنے سے خفا تیرے بعد
خُوب
 

بےمروت

محفلین
السلام علیکم
تو کہ سمٹا تو رگِ جاں کی حدوں میں سمٹا
میں کہ بکھرا تو سمیٹا نہ گیا تیرے بعد
بہت ہی عمدہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔واہ واہ
اللہ تعالٰی ہم سب کا حامی و ناصر ہو آمین
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
السلام علیکم
تو کہ سمٹا تو رگِ جاں کی حدوں میں سمٹا
میں کہ بکھرا تو سمیٹا نہ گیا تیرے بعد
بہت ہی عمدہ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ واہ واہ
اللہ تعالٰی ہم سب کا حامی و ناصر ہو آمین
وعلیکم السلام
چھوٹے بھیا
شکریہ!
 

فاتح

لائبریرین
واہ کیا خوبصورت غزل شیئر کی ہے۔۔۔
یہ اشعار تو کمال ہیں
دشتِ ہجراں میں نہ سایہ نہ صدا تیرے بعد
کتنے تنہا ہیں تیرے آبلہ پا تیرے بعد

کوئی پیغام نہ دلدارِنوا تیرے بعد
خاک اڑاتی ہوئی گزری ہے صبا تیرے بعد

لب پے اک حرفِ طلب تھا نہ رہا تیرے بعد
دل میں تاثیر کی خواہش نہ دعا تیرے بعد

عکس و آئینہ میں اب ربط ہو کیا تیرے بعد
ہم تو پھرتے ہیں خود اپنے سے خفا تیرے بعد

علاوہ ازیں کافی اشعار ایسے ہیں کہ جن میں گڑبڑ ہے اور نظر ثانی کی ضرورت ہے۔ اگر محسن نقوی کے کسی مطبوعہ مجموعۂ کلام سے دیکھ کر لکھا ہے تو دوبارہ دیکھ لیں ایک نظر۔
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
واہ کیا خوبصورت غزل شیئر کی ہے۔۔۔
یہ اشعار تو کمال ہیں
دشتِ ہجراں میں نہ سایہ نہ صدا تیرے بعد
کتنے تنہا ہیں تیرے آبلہ پا تیرے بعد

کوئی پیغام نہ دلدارِنوا تیرے بعد
خاک اڑاتی ہوئی گزری ہے صبا تیرے بعد

لب پے اک حرفِ طلب تھا نہ رہا تیرے بعد
دل میں تاثیر کی خواہش نہ دعا تیرے بعد

عکس و آئینہ میں اب ربط ہو کیا تیرے بعد
ہم تو پھرتے ہیں خود اپنے سے خفا تیرے بعد

علاوہ ازیں کافی اشعار ایسے ہیں کہ جن میں گڑبڑ ہے اور نظر ثانی کی ضرورت ہے۔ اگر محسن نقوی کے کسی مطبوعہ مجموعۂ کلام سے دیکھ کر لکھا ہے تو دوبارہ دیکھ لیں ایک نظر۔
ٹھیک ہے بھیا میں دیکھتی ہوں لیکن مجموعہ میرے پاس نہیں ہے ویب سائٹ سے ہی دیکھنا پڑے گا۔
 

فاتح

لائبریرین
ٹھیک ہے بھیا میں دیکھتی ہوں لیکن مجموعہ میرے پاس نہیں ہے ویب سائٹ سے ہی دیکھنا پڑے گا۔
ویب سائٹوں سے دیکھ کر درست نہیں کیا جا سکتا کیونکہ اکثر ویب سائٹیں ایسے جاہلوں نے بنائی ہوئی ہیں جنھیں اس سے کوئی غرض نہیں کہ شعر کی ٹانگیں ٹوٹ رہے ہیں یا بازو لیکن ان کے پاس مواد کی مقدار بڑھ رہی ہے بس یہی دیکھ دیکھ کر خوش ہوتے رہتے ہیں وہ۔
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
ویب سائٹوں سے دیکھ کر درست نہیں کیا جا سکتا کیونکہ اکثر ویب سائٹیں ایسے جاہلوں نے بنائی ہوئی ہیں جنھیں اس سے کوئی غرض نہیں کہ شعر کی ٹانگیں ٹوٹ رہے ہیں یا بازو لیکن ان کے پاس مواد کی مقدار بڑھ رہی ہے بس یہی دیکھ دیکھ کر خوش ہوتے رہتے ہیں وہ۔
جی بالکل ٹھیک کہا آپ نے اغلاط ہی اغلاط
لیکن ہوسکتا ہے کہیں سے کچھ ٹھیک مل جائے
 

عاطف بٹ

محفلین
عکس و آئینہ میں اب ربط ہو کیا تیرے بعد
ہم تو پھرتے ہیں خود اپنے سے خفا تیرے بعد

ایک ہم ہیں کہ بے برگ و نوا تیرے بعد
ورنہ آباد ہے سب خلقِ خدا تیرے بعد

ایک قیامت کی خراشیں میرے چہرے پہ سجیں
ایک محشر میرے اندر سے اٹھا تیرے بعد

واہ، بہت ہی عمدہ غزل ہے۔
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
عکس و آئینہ میں اب ربط ہو کیا تیرے بعد
ہم تو پھرتے ہیں خود اپنے سے خفا تیرے بعد

ایک ہم ہیں کہ بے برگ و نوا تیرے بعد
ورنہ آباد ہے سب خلقِ خدا تیرے بعد

ایک قیامت کی خراشیں میرے چہرے پہ سجیں
ایک محشر میرے اندر سے اٹھا تیرے بعد

واہ، بہت ہی عمدہ غزل ہے۔
شکریہ!
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
آخر کار محسن نقوی کے تمام مجموعہء کلام کو کھنگال لینے کے بعد یہ غزل مل ہی گئی جسے اب دوبارہ سے یہاں شئیر کر رہی ہوں کیونکہ نیٹ سے لینے کے بعد بہت سی غلطیاں ہیں اس میں۔۔!
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
دشتِ ہجراں میں نہ سایہ نہ صدا تیرے بعد​
کتنے تنہا ہیں تیرے آبلہ پا۔۔۔۔۔۔۔تیرے بعد​
کوئی پیغام نہ دلدارِ نوا تیرے بعد​
خاک اڑاتی ہوئی گزری ہے صبا تیرے بعد​
لب پہ اک حرفِ طلب تھا نہ رہا تیرے بعد​
دل میں تاثیر کی خواہش نہ دعا تیرے بعد​
عکس و آئینہ میں اب ربط ہو کیا تیرے بعد​
ہم تو پھرتے ہیں خود اپنے سے خفا تیرے بعد​
دھوپ عارض کی نہ زلفوں کی گھٹا تیرے بعد​
ہجر کی رت ہے کہ حبس کی فضا تیرے بعد​
لیئے پھرتی ہے سرِ کوئے جفا تیرے بعد​
پرچمِ تارِ گریباں کو ہوا تیرے بعد​
پیرہن اپنا سلامت نہ قبا تیرے بعد​
بس وہی ہم وہی صحرا کی ردا تیرے بعد​
نکہت و نے ہے تہِ دستِ قضا تیرے بعد​
شاخِ جاں پر کوئ غنچہ نہ کھلا تیرے بعد​
دل نہ مہتاب سے الجھا نہ جلا تیرے بعد​
ایک جگنو تھا کہ چپ چاپ بجھ ا تیرے بعد​
کون رنگوں کے بھنور کیسی حنا تیرے بعد​
اپنا خوں اپنی ہتھیلی پہ سجا تیرے بعد​
درد سینے میں ہوا نوحہ سرا تیرے بعد​
دل کی دھڑکن ہے کہ ماتم کی صدا تیرے بعد​
ایک ہم ہیں کہ بے برگ و نوا تیرے بعد​
ورنہ آباد ہے سب خلقِ خدا تیرے بعد​
ایک قیامت کی خراشیں تیرے سر پہ سجیں​
ایک محشر میرے اندر سے اٹھا تیرے بعد​
تجھ سے بچھڑا ہوں تو مرجھا کے ہوا بُرد ہوا​
کون دیتا مجھے کھلنے کی دعا تیرے بعد​
اے فلک ناز میری خاک نشانی تیری​
میں نے مٹی پہ تیرا نام لکھا تیرے بعد​
تو کہ سمٹا تو رگِ جاں کی حدوں میں سمٹا​
میں کہ بکھرا تو سمیٹا نہ گیا تیرے بعد​
ملنے والے کئی مفہوم پہن کر آئے​
کوئی چہرہ بھی نہ آنکھوں نے پڑھا تیرے بعد​
بجھتے جاتے ہیں خدوخال' مناظر ' آفاق​
پھیلتا جاتا ہے خواہش کا خلا تیرے بعد​
یہ الگ بات ہے کہ افشا نہ ہوا تو ورنہ​
میں نے سوچا تجھے اپنے سے سوا تیرے بعد​
میری دکھتی ہوئی آنکھوں سے گواہی لینا​
میں نے سوچا تجھے اپنے سے سوا تیرے بعد​
سہ لیا دل نے تر ے بعد ملامت کا عذاب​
ورنہ چ بھتی ہے رگِ جاں میں ہوا تیرے بعد​
جانِ محسن میرا حاصل یہی مبہم سطریں !​
شعر کہنے کا ہنر بھول گیا تیرے بعد​
طلوعِ اشک سے انتخاب​
 
Top