محسن نقوی دشتِ ہجراں میں نہ سایہ نہ صدا تیرے بعد

فاتح

لائبریرین
ہجر کی رت ہے کہ حبس کی فضا تیرے بعد
ایک ہم ہیں کہ بے برگ و نوا تیرے بعد
کیا یہ دونوں مصرعے یوں ہی ہیں؟

شاخِ جاں پہ کوئی غنچہ نہ کھلا تیرے بعد
یہاں پہ کی بجائے پر ہو گا۔

اک جگنو تھا کہ چپ چاپ بجھا تیرے بعد
اور یہاں اک کی بجائے ایک
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
ہجر کی رت ہے کہ حبس کی فضا تیرے بعد
ایک ہم ہیں کہ بے برگ و نوا تیرے بعد
کیا یہ دونوں مصرعے یوں ہی ہیں؟

شاخِ جاں پہ کوئی غنچہ نہ کھلا تیرے بعد
یہاں پہ کی بجائے پر ہو گا۔

اک جگنو تھا کہ چپ چاپ بجھا تیرے بعد
اور یہاں اک کی بجائے ایک
جی بھیا یہ مصرعے تو اسی طرح ہیں
لیکن یہ دونوں غلطیاں تھیں ۔۔۔پہ اور اک یہ ٹھیک کر لی ہیں
بہت شکریہ!
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
دشتِ ہجراں میں نہ سایہ نہ صدا تیرے بعد​
کتنے تنہا ہیں تیرے آبلہ پا۔۔۔ ۔۔۔ ۔تیرے بعد​
کوئی پیغام نہ دلدارِ نوا تیرے بعد​
خاک اڑاتی ہوئی گزری ہے صبا تیرے بعد​
لب پہ اک حرفِ طلب تھا نہ رہا تیرے بعد​
دل میں تاثیر کی خواہش نہ دعا تیرے بعد​
عکس و آئینہ میں اب ربط ہو کیا تیرے بعد​
ہم تو پھرتے ہیں خود اپنے سے خفا تیرے بعد​
دھوپ عارض کی نہ زلفوں کی گھٹا تیرے بعد​
ہجر کی رت ہے کہ حبس کی فضا تیرے بعد​
لیئے پھرتی ہے سرِ کوئے جفا تیرے بعد​
پرچمِ تارِ گریباں کو ہوا تیرے بعد​
پیرہن اپنا سلامت نہ قبا تیرے بعد​
بس وہی ہم وہی صحرا کی ردا تیرے بعد​
نکہت و نے ہے تہِ دستِ قضا تیرے بعد​
شاخِ جاں پر کوئ غنچہ نہ کھلا تیرے بعد​
دل نہ مہتاب سے الجھا نہ جلا تیرے بعد​
ایک جگنو تھا کہ چپ چاپ بجھ ا تیرے بعد​
کون رنگوں کے بھنور کیسی حنا تیرے بعد​
اپنا خوں اپنی ہتھیلی پہ سجا تیرے بعد​
درد سینے میں ہوا نوحہ سرا تیرے بعد​
دل کی دھڑکن ہے کہ ماتم کی صدا تیرے بعد​
ایک ہم ہیں کہ بے برگ و نوا تیرے بعد​
ورنہ آباد ہے سب خلقِ خدا تیرے بعد​
ایک قیامت کی خراشیں تیرے سر پہ سجیں​
ایک محشر میرے اندر سے اٹھا تیرے بعد​
تجھ سے بچھڑا ہوں تو مرجھا کے ہوا بُرد ہوا​
کون دیتا مجھے کھلنے کی دعا تیرے بعد​
اے فلک ناز میری خاک نشانی تیری​
میں نے مٹی پہ تیرا نام لکھا تیرے بعد​
تو کہ سمٹا تو رگِ جاں کی حدوں میں سمٹا​
میں کہ بکھرا تو سمیٹا نہ گیا تیرے بعد​
ملنے والے کئی مفہوم پہن کر آئے​
کوئی چہرہ بھی نہ آنکھوں نے پڑھا تیرے بعد​
بجھتے جاتے ہیں خدوخال' مناظر ' آفاق​
پھیلتا جاتا ہے خواہش کا خلا تیرے بعد​
یہ الگ بات ہے کہ افشا نہ ہوا تو ورنہ​
میں نے سوچا تجھے اپنے سے سوا تیرے بعد​
میری دکھتی ہوئی آنکھوں سے گواہی لینا​
میں نے سوچا تجھے اپنے سے سوا تیرے بعد​
سہ لیا دل نے تر ے بعد ملامت کا عذاب​
ورنہ چ بھتی ہے رگِ جاں میں ہوا تیرے بعد​
جانِ محسن میرا حاصل یہی مبہم سطریں !​
شعر کہنے کا ہنر بھول گیا تیرے بعد​
طلوعِ اشک سے انتخاب​


واہ واہ کیا خوب غزل ہے
مجھے تو اس لئے بھی زیادہ پسند ہے کہ اس میں 12 مطلع ہیں اور میں نے پہلی بار 12 مطلع کی غزل دیکھی ہے۔
میں کافی عرصہ سے سوچ رہا تھا کہ اسے شئیر کروں مگر طوالت دیکھ کر ٹائپ نہیں کرتا تھا۔
زبردست انتخاب
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
واہ واہ کیا خوب غزل ہے
مجھے تو اس لئے بھی زیادہ پسند ہے کہ اس میں 12 مطلع ہیں اور میں نے پہلی بار 12 مطلع کی غزل دیکھی ہے۔
میں کافی عرصہ سے سوچ رہا تھا کہ اسے شئیر کروں مگر طوالت دیکھ کر ٹائپ نہیں کرتا تھا۔
زبردست انتخاب
شکریہ!
لیکن اس غزل نے میرا دماغ پھرادیا:happy:
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
ہجر کی رت ہے کہ حبس کی فضا تیرے بعد
ایک ہم ہیں کہ بے برگ و نوا تیرے بعد
کیا یہ دونوں مصرعے یوں ہی ہیں؟
میرا خیال ہے کہ پہلا مصرع کچھ ایسے ہے
ہجر کی رت ہے کہ محبس کی فضا تیرے بعد
اور دوسرا مصرع مجھے پکا یقین ہے کہ ایسا نہیں ہے۔

شاخِ جاں پہ کوئی غنچہ نہ کھلا تیرے بعد
یہاں پہ کی بجائے پر ہو گا۔

اک جگنو تھا کہ چپ چاپ بجھا تیرے بعد
اور یہاں اک کی بجائے ایک
مجھے بے حد حیرت ہے کہ وہ مصرعے ایسے ہی ہیں۔۔۔ :unsure:

میرے پاس کلیاتِ محسن موجود ہے، اور میں نے کئی دفعہ یہ پڑھی بھی ہے اُس میں سے مگر اب تو ساری شاعری کی کتابیں پیک کر کے رکھ دی ہیں ریگولر سٹڈیز کی وجہ سے۔
بہر حال میں پھر بھی کوشش کرتا ہوں کہ شاید کوئی نسخہ مل ہی جائے۔
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
میرے پاس کلیاتِ محسن موجود ہے، اور میں نے کئی دفعہ یہ پڑھی بھی ہے اُس میں سے مگر اب تو ساری شاعری کی کتابیں پیک کر کے رکھ دی ہیں ریگولر سٹڈیز کی وجہ سے۔
بہر حال میں پھر بھی کوشش کرتا ہوں کہ شاید کوئی نسخہ مل ہی جائے۔
ٹھیک ہی آپ دیکھئے گا پھر اگر کوئی غلطی ہوئی تو بتا دیجئے گا
شکریہ!
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
چند ماہ پہلے قرۃالعین اعوان آپی نے ایک غزل شئیر کی تھی محفل پہ، جس میں فاتح بھائی نے کئی اغلاط کی نشاندہی کی تھی۔ محرم الحرام کی تعطیلات میں کتابوں کی تلاش کے دوران یہ کتاب بھی مل گئی تو سوچا کہ واپس رکھنے سے پہلے یہ نظم درست حالت میں شئیر کر دوں کیونکہ انٹرنیٹ پہ ہر جگہ (جہاں بھی یہ نظم موجود ہے، بہت سی اغلاط ہیں)۔ ایک بات اور بھی کہ اکثر ویب سائٹس پہ اسے غزل کا نام دیا گیا ہے جبکہ محسن نقوی نے اسے نظموں کے عنوان کے تحت درج کیا ہے۔
نظم پیشِ خدمت ہے۔

تیرے بعد۔۔۔!
دشتِ ہجراں میں نہ سایا نہ صدا تیرے بعد​
کتنے تنہا ہیں تیرے آبلہ پا۔۔۔ تیرے بعد​
کوئی پیغام نہ دِلدار نوا تیرے بعد​
خاک اُڑاتی ہوئی گزری ہے صبا تیرے بعد​
لب پہ اِک حرفِ طلب تھا،نہ رہا تیرے بعد​
دِل میں تاثیر کی خواہش نہ دُعا تیرے بعد​
عکس و آئینہ میں اب رَبط ہو کیا تیرے بعد​
ہم تو پھرتے ہیں خود اپنے سے خفا تیرے بعد​
دُھوپ عارض کی نہ زلفوں کی گھٹا تیرے بعد​
ہجر کی رُت ہے کہ محبس کی فضا تیرے بعد​
لیے پھرتی ہے سرِ کُوئے جَفا تیرے بعد​
پرچمِ تارِ گریباں کو ہوا تیرے بعد​
پیرہن اپنا سلامت نہ قَبا تیرے بعد​
بس وہی ہم وہی صحرا کی رِدا تیرے بعد​
نکہت و نَے ہے تِہ دستِ قضا تیرے بعد​
شاخِ جاں پر کوئی غُنچہ نہ کھِلا تیرے بعد​
دل نہ مہتاب سے اُلجھا نہ جلا تیرے بعد​
ایک جگنو تھا کہ چُپ چاپ بجھا تیرے بعد​
کون رنگوں کے بھنور کیسی حنا تیرے بعد؟​
اپنا خوں اپنی ہتھیلی پہ سَجا تیرے بعد​
درد سینے میں ہُوا نَوحہ سرا تیرے بعد​
دِل کی دھڑکن ہے کہ ماتم کی صدا تیرے بعد​
ایک ہم ہیں کہ ہیں بے برگ و نوا تیرے بعد​
ورنہ آباد ہے سب خلقِ خدا تیرے بعد​
اِک قیامت کی خراشیں مرے چہرے پہ سجیں​
ایک محشر مرے اندر سے اُٹھا تیرے بعد​
تجھ سے بچھڑا ہوں تو مُرجھا کے ہَوا بُرد ہوا​
کون دیتا مجھے کھِلنے کی دُعا تیرے بعد؟​
اے فلک ناز ، مری خاک نشانی تیری​
میں نے مٹّی پہ ترا نام لکھا تیرے بعد​
تو کہ سمٹا تو رگِ جاں کی حدوں میں سِمٹا​
میں کہ بکھرا تو سمیٹا نہ گیا تیرے بعد​
ملنے والے کئی مفہوم پہن کر آئے۔۔۔!​
کوئی چہرہ بھی نہ آنکھوں نے پڑھا تیرے بعد​
بجھتے جاتے ہیں خدوخال ، مناظر ،آفاق!​
پھیلتا جاتا ہے خواہش کا خلا تیرے بعد​
یہ الگ بات ہے کہ افشا نہ ہوا تُو ورنہ​
میں نے کتنا تجھے محسوس کیا تیرے بعد​
میری دُکھتی ہوئی آنکھوں سے گواہی لینا​
میں نے سوچا تجھے اپنے سے سوا تیرے بعد​
سہ لیا دل نے ترے بعد ملامت کا عذاب​
ورنہ چبھتی ہے رگِ جاں میں ہوا تیرے بعد​
جانِ محسنؔ مرا حاصل یہی مُبہَم سطْریں!​
شعر کہنے کا ہُنر بھول گیا تیرے بعد​
(شاعر: محسن نقوی)
(کتاب: طلوعِ اشک، ص 1011)
 

عسکری

معطل
بھیا سچی بات بولیں تیرے بعد؟
تیرے جانے کے 7 سال بعد
ہمیں ایک اور کزن سے پیار ہوا تیرے بعد
اب کچھ نا کچھ تو کرنا تھا تیرے بعد

:laugh::laugh::whistle: اب بتاؤ ؟
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
بھیا سچی بات بولیں تیرے بعد؟
تیرے جانے کے 7 سال بعد
ہمیں ایک اور کزن سے پیار ہوا تیرے بعد
اب کچھ نا کچھ تو کرنا تھا تیرے بعد

:laugh::laugh::whistle: اب بتاؤ ؟

آپ کی بات سے مجھے منیر نیازی یاد آ گئے، جنہوں نے ایک نظم میں کہا تھا کہ

یہی اصل حقیقت ہے​
کہ میری بے رخی چاہت​
ہوئی مثلِ قفس مجھ کو​
"مجھے تم سے محبت ہے"​
بس اتنی بات کہنے میں​
لگے بارہ برس مجھ کو​
 
Top