دریا کو ہم نے خستہ مکانی کی بھیک دی.......غزل

abdullah adam

محفلین
دریا کو ہم نے خستہ مکانی کی بھیک دی
پھراس کے بعد آنکھ کو پانی کی بھیک دی

ایسے نہیں یہ سینہ کشادہ کیے ہوئے
صحرا کو آہؤوں نے جوانی کی بھیک دی

اے عشق تیری خیر کہ تیرے ثبات نے
دنیا کو روز تازہ کہانی کی بھیک دی

اس کے لبوں پہ شعر مکمل نہ ہو سکا
پھولوں کو لاکھ مصرعہ ثانی کی بھیک دی

جیسے کوئی نگینہ عطا ہو زکوٰۃ میں
جیسے کسی نے اپنی نشانی کی بھیک دی

توقیر ایسا قحط صدا تھا کہ الاماں
ایسے میں کس نے مرثیہ خوانی کی بھیک دی
 

ط طالب

محفلین
دریا کو ہم نے خستہ مکانی کی بھیک دی
پھراس کے بعد آنکھ کو پانی کی بھیک دی
حسب حال


اے عشق تیری خیر کہ تیرے ثبات نے
دنیا کو روز تازہ کہانی کی بھیک دی

جیسے کوئی نگینہ عطا ہو زکوٰۃ میں
جیسے کسی نے اپنی نشانی کی بھیک دی
بہت اچھے
 

abdullah adam

محفلین
اوہو................یہ میں نے اپنی طرف پسندیدہ کلام میں پوسٹ کیا تھا ادھر آگیا ہے................

طالب صاحب یہ میری شاعری نہیں ہے ...............انتظامیہ سے منتقل کرنے کی درخواست ہے!!!
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے، لیکن یہ کون توقیر ہیں، شاعر کے نام کے ساتھ پوسٹ کیا کریں، اور یہ بھی درخواست ہے کہ یہاں کاپی پیسٹ کر رہے ہیں تو ماخذ، اور اگر تائپ کر رہے ہیں تب بھی اس کا ماخذ ضرور بتائیں۔
 

کاشفی

محفلین
عمدہ انتخاب ہے جناب۔۔شکریہ شریکِ مٍحفل کرنے کے لیئے۔۔شاعر کا نام بتا دیں۔۔نوازش ہوگی۔ اور مزید بھی کچھ شریکِ محفل کریں۔۔
 
Top