درس حدیث​

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔
رب زدنی علما۔ (اے اللہ میرے علم میں اضافہ فرما(
پیارے محفل کے دوستوں اور اس درس میں تشریف لانے والے ساتھیوں کو میری طرف سے السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ میں امید کرتا ہوں آپ سب خیریت سے ہوں گے۔سب سے پہلے تو آپ اس تھریڈ کا موضوع پڑھ چکے ہیں ۔ درس حدیث۔ جس کے متعلق کسی وضاحت کی ضرورت نہیں۔میں اپنی ذات کے متعلق اتنا عرض کردوں کہ میں کوئی عالم دین نہیں ہوں بلکہ ایک طالب علم ہوں، جو کہ محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان عالی شان ،بابرکت کے مطابق اور بحکم اپنے شیخ و مرشد اس درس حدیث کا آغاز کر چکا ہوں۔انشاء اللہ امید ہےکہ میرے لیے اور آپ لوگوں کے لیے یہ درس حدیث دنیا و آخرت میں کامیابی اور علم و عمل میں اضافے کا باعث ہوگا۔انشاء اللہ
اس درس‌حدیث کی خاص بات بتا دوں کہ اس کے تین اہم پوائنٹس ہیں۔ سب سے پہلے یہ کہ عربی کی اصل عبارت میں پیش کروں گا۔ اس کے بعد اس حدیث مبارکہ کا اردو ترجمہ ہوگا۔ اور اس کے بعد ان تمام کتب احادیث کے حوالہ جات ہوں گے جہاں سے یہ حدیث اخذ کی جائے گی۔ انشاء اللہ عزوجل
 
درس حدیث ۔ نمبر1

درس حدیث ۔ نمبر1​
ایمان
[arabic]اعوذ باللہ من الشیطن الرجیم[/arabic]
[arabic]بسم اللہ الرحمٰن الرحیم[/arabic]
(اِیمان کا بیان)​

’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ایمان کی ستر سے کچھ زیادہ شاخیں ہیں جن میں سب سے افضل لا الہ الا اﷲ (یعنی وحدانیتِ الٰہی) کا اقرار کرنا ہے اور ان میں سب سے نچلا درجہ کسی تکلیف دہ چیز کا راستے سے دور کر دینا ہے، اور حیاء بھی ایمان کی ایک (اہم) شاخ ہے۔‘‘

[arabic] عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : الإِيْمَانُ بِضْعٌ وَسَبْعُوْنَ شُعْبَةً، فَأَفْضَلُهَا : قَوْلُ لَا إِلَهَ اِلَّا اﷲُ، وَأَدْنَاهَا : إِمَاطَةُ الْأَذَي عَنِ الطَّرِيْقِ، وَالْحَيَاءُ شُعْبَةٌ مِنَ الإِيْمَانِ.

مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ وَهَذَا لَفْظُ مُسْلِمٍ.
[/arabic]

حوالہ جات:
أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : الإيمان، باب : أمور الإيمان، 1 / 12، الرقم : 9، ولفظه : الإِيْمَانُ بِضْعٌ وَسِتُّوْنَ شُعْبَةٌ وَالْحَيَاءُ شُعْبَةٌ مِنَ الإِِيْمَانِ، ومسلم في الصحيح، کتاب : الإيمان، باب : بيان عدد شعب الإيمان وأفضلها وأدناها، 1 / 63، الرقم : 35، وزاد (أَوْبِضْعٌ وَسِتُّوْنَ)، والترمذي بنحوه في السنن، کتاب : الإيمان عن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم، باب : ماجاء في استکمال الإيمان وذيادته ونقصانه، 5 / 10، الرقم : 2614، وقال أبوعيسي : هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ صَحِيْحٌ، وأبوداود في السنن، کتاب : السنة، باب : في ردّ الإرجاء، 4 / 219، الرقم : 4676، والنسائي في السنن، کتاب : الإيمان وشرائعه، باب : ذکر شعب الإيمان، 8 / 110، الرقم : 5005، وابن ماجه في السنن، المقدمة، باب : في الإيمان، 1 / 22، الرقم : 57.
 
Top