الف عین
شاہد شاہنواز
محمد عبدالرؤوف
سید عاطف علی
عظیم
-------
درد سہہ کر بھی شکایت نہیں کرتے
ہم وفاؤں کی تجارت نہیں کرتے
-------
بات کوئی تو کرو پیار کی ہم سے
ہم پہ کیوں تم یہ عنایت نہیں کرتے
---------
دل میں دنیا کے خیالات بسا کر
--------یا
جب کہ دنیا ہو بسی دل میں تمہارے
رب کی ایسے میں عبادت نہیں کرتے
-------------
جن کی خاطر میں بنا پیار کا روگی
پاس آ کر وہ عیادت نہیں کرتے
--------
دیس ہم نے تھا کیا جن کے حوالے
کیوں بھلا اس کی حفاظت نہیں کرتے
----------
لوگ مظلوم سدا بن کے ہیں رہتے
سر اٹھانے کی جسارت نہیں کرتے
--------
پیار قسمت سے ہی ملتا ہے جہاں میں
خوش نصیبوں سے رقابت نہیں کرتے
-----------
کچھ خطا کر کے بھی ہوتے نہیں نادم
دل میں اظہارِ ندامت نہیں کرتے
------
ہو کے مجبور چراتا ہے جو روٹی
اس کو ہرگز بھی ملامت نہیں کرتے
----------
جن کی باتوں میں نہ ہو خیر تو ارشد
ان کی ہرگز بھی حمایت نہیں کرتے
--------
 
Top