دخل در معقولات

anwarjamal

محفلین
دو دن پہلے میری ایک بھاوج قریبی اسپتال میں داخل ہوئی تاکہ اللہ تعالی اسے پیاری سی ایک بیٹی نواز دیں ,,

وہ جیسے ہی اسپتال میں ایڈمٹ ہوئی میرے آدھے دوست مجھ سے کٹ گئے ,,
ابے یار وہ کہیں خون کی بوتل نہ مانگ لے ,,

ایک دوست نے دوسرے دوست کو دل ہی دل میں مخاطب کرتے ہوئے کہا ,,

دوسرے نے کہا ,, ہاں یار آجکل کوئی بھی کیس نارمل نہیں ھو رہا چالیس پچاس ہزار روپے تو آرام سے لگ جاتے ہیں ,,

خیر میں نے باقی آدھے دوستوں سے کام چلایا اور دو بوتلیں خون کی طلب کر لیں ,,
ڈلیوری ہوتے ہی جانے کس نامعقول نے لڑکی کے گھر والوں کو اطلاع دے دی ,, شاید خوشی کے عالم میں یہ حرکت مجھ سے ہی سر زد ہوئی ھو کیونکہ مجھے اس کے بعد کے نتائج کا ادراک نہیں تھا ,,

میرے بھائی کی ,,ساسو ماں ,, مع اپنے لاؤ لشکر کے دوڑی چلی آیئں ,,

کیا ھوا , کیا ھوا ؟

جی الحمد اللہ بیٹی ہوئی ھے , یہ لیجئے ,,

ماشا اللہ , کتنی پیاری ھے , مبارک ھو ,

جی خیر مبارک آپ کو بھی مبارک ھو ,,

مائرہ کہاں ہیں ؟

اندر وارڈ میں ھے ,

کتنی دیر سے اندر ھے ؟

ایک گھنٹے سے

کیوں ؟

کیوں کا جواب تو ڈاکٹر ہی دے گا ,,

میں اندر جارہی ھوں اسے دیکھنے ,,

خبردار , میں نے جلدی سے روکا ,, اندر جانے کی کسی کو اجازت نہیں

ہائے ہائے ,, میری بیٹی جانے کس حال میں ھے , میں تو جاؤں گی اندر ,, وہ رسیاں تڑوا کے آپریشن تھیٹر کی طرف بڑھیں ,,
میں حیران پریشان انہیں روکتا رہ گیا ,,

آپریشن تھیٹر میں جانے کی اجازت کسی کو نہیں ھوتی مریض جئے یا مرے اس سے لاتعلق رہنا پڑتا ھے ,,

میں پریشان اس لیے ھو گیا کہ اب سرجن جو میرا دوست بھی تھا مجھے نہیں چھوڑے گا ,
اس نے خاص طور پہ منع کیا تھا کہ ابھی کسی کو بلانا مت ,,
ورنہ یہاں مچھلی بازار لگ جائے گا ,
میرے بھائی کی ساسو ماں نے آپریشن تھیٹر کا دروازہ جیسے ہی کھولا مائرہ پر نظر پڑ گئی ,, اسے باہر ہی لایا جا رہا تھا تاکی ایک دوسرے روم میں شفٹ کیا جائے ,, وہ اسٹریچر پر لیٹی ہوئی خستہ حالت میں اپنے ہوش و حواس سے بیگانہ تھی ,,

میری بچی تو ٹھیک تو ھے نا ؟
خالہ تو اس سے لپٹ ہی گیئں ,, تو ٹھیک ھے نا ؟

ٹھیک ہوتی تو اسپتال میں کیوں ہوتی , میں نے سوچا ,,

جب اسے دوسرے روم میں ایک صاف شفاف بیڈ پر لٹایا گیا تو خالائیں , پھوپھیاں مامیاں اور بہنیں بیڈ کو گھیر کر یوں کھڑی ہو گئیں جیسے کوئی شو شروع ھونے والا ھے ,,
باجی تو ٹھیک تو ھے نا ؟ کیسا محسوس ھو رہا ھے ؟ ایک بہن مائرہ کا گال تھپتھپا تھپ تھپا کر پوچھ رہی تھی ,,

کتنی بڑی جہالت اور بے وقوفی کی بات تھی کہ ایک بندی جو ابھی ابھی آپریشن تھیٹر سے پیٹ کٹوا کر نکلی ھو اس سے بار بار استفسار کیا جائے کہ تجھے کچھ ھوا تو نہیں نا ؟

بڑے ڈاکٹر نے آتے ہی سب کو جھاڑ کر باہر نکال دیا اور میری خاص طور پر کھچائی کی ,,

آپریشن کے بعد زچہ کو سردی بہت لگتی ھے اور پورے جسم پر کپکپی طاری ھو جاتی ھے ,,
ھماری غلطی یہ تھی کہ ھم کوئی کمبل وغیرہ لے کر نہیں گئے تھے ,,

ساسو ماں کو موقع مل گیا اور انہوں نے چڑھائی کر دی

اے ھے تم لوگ تو مار ہی دو گے میری بچی کو ,, کسی چیز کا خیال نہیں ,کمبل ومبل تو سب سے پہلے منگا کر رکھتے ھیں ,,

خالہ آپ فکر نہ کریں بھائی گیا ھے لینے ,, میں نے تسلی دینے کی ناکام کوشش کی ,, مگر خالہ نے چیخ چیخ کے ہسپتال سر پر اٹھا لیا

خدا خدا کر کے جب کسی طرح وہ وہاں سے رخصت ہوئیں اور گھر پہنچیں تو خالو نے پوچھا

مبارک ھو , آ گیئں اسپتال سے مٹھائی کھا کر ؟ تو خالہ نے جل بھن کر کہا , منے کے ابو یاد ھے جب ھمارا فیاض ھوا تھا تو ھم نے سارے اسپتال کو مٹھائی کھلائی تھی ,, اور آج مٹھائی کیا کسی نے پانی تک کا نہیں پوچھا ,,,
,,,,,,,,,,,,,,,,,,

تحریر : انور جمال انور
 
Top