داستان/ شیخ چلی

:) :) :) :) :) شَیخ چِلّی۔ 9۔ :) :) :) :) :)

جَب بَقالوں نے تَنگ کرنا شُروع کیا تو اُس کی غَیرَت کے جَوش نے اُس کا اِس قَصبے میں رَہنا بھی گَوارا نہ کِیا ۔ اُس نے سوچا جَہاں اَیسی نِیچ ذاتوں کی حُکمرانی ہو جائے وَہاں رَہنے کا کیا فائدہ ۔ جَب قَدَر ہی نَہِیں تو یَہاں سے نِکَل چَلو ۔

بِیوی سے مَشوَرَہ کرنا اُس نے اَپنی شان کے خِلاف سَمجھا ۔ سَب کو چھوڑ چھاڑ کر آدھی رات کو نِکَل کَھڑا ہُوا اور سِیدھا اَکبَر آباد پُہُنچا ۔ مَغَل بادشاہ اَکبَر اَعظَم کی حُکُومَت تھی اور اَکبَر آباد اُس کا دارُلخِلافَہ تھا ۔

وہ اَکبَر آباد میں داخِل ہُوا تو اُس کی جیب میں صِرف دو پیسے تھے ۔ لِباس گَرد میں اٹا ہُوا تھا ۔ پَریشان حال ۔ ہَوَنَّقوں کی طَرح بازار میں کَھڑا تھا ۔ اُس نے سُن رکھا تھا کہ بَڑے شَہروں میں سَرائے ہوتی ہیں جَہاں مُسافِر ٹَھہَر سکتے ہیں ۔ یہ پَرواہ تو کَبھی اِس نے کی ہی نَہِیں تھی کہ کِس کام کے لِیے کِتنے پیسے دَرکار ہوتے ہیں ۔ جیب میں دو پیسے تھے لَیکِن وہ سَرائے پُہُنچ گیا ۔ غُسَل کیا۔ کُچھ کَپڑے ساتھ لایا تھا ، کَپڑے تَبدِیل کِیے ۔ تَرَنگ میں آکر اِحکامات جاری کر دِیے کہ جِتنے لوگ سَرائے میں ٹَھہرے ہَیں ، اُس کے حِساب میں کھانا کھائیں گے ۔

بَھٹیارِن تو اُس کے واری صَدقے ہو گَئی ۔ کوئی بَہُت بڑے آدمی اُس کی سَرائے میں ٹَھہَرے ہیں ۔ اَچھی خِدمَت ہُوئی تو اور ناجانے کیا کُچھ دے جائیں گے ۔ وہ خُود تیل کی شِیشی لے کر آ گَئی ۔

" سَفَر میں حُضُور کے دُشمَنوں کو بَہُت تَکلِیف اُٹھانی پَڑی ہوگی ۔ سَر میں تیل کی مالِش ہوجائے گی تو ساری تَھکَن جاتی رَہے گی ۔"

" سَر میں تیل ڈالنے سے دِماغ پَتلا ہو جاتا ہے ۔ اَگَر خِدمَت کرنی ہے تو پاؤں داب دو ۔ "

" جَیسی آپ کی مَرضی ۔ میں اَپنے شوہَر کو بھیجتی ہُوں ۔"

بَھٹیارِن نے اپنے مِیاں کو بھیج دیا جِس نے اپنے مَضبُوط ہاتھوں سے اُس کا پُورا جِسم داب دِیا ۔ رات کو تَمام مُسافِروں نے اُس کے حِساب میں کھانا کھایا ۔ صُبح ہُوئی تو بَھٹیارِن نے حِساب بَتا کر دام مانگے ۔

" بَھئی، ہَمارے پاس تو یہ دو پیسے ہیں، رَکھ لو ۔"

" حُضُور کِیوں مَذاق کرتے ہو مُجھ بُڑھیا سے ۔"

" میں نے تو اَپنی عَورَت سے کَبھی مَذاق نَہِیں کِیا ۔ تُم سے کیا کروں گا ۔"

" مَذاق نَہِیں کر رہے تو سِیدھی طَرح پیسے نِکالو ۔"

" عَجِیب عَورَت ہو ۔ اَللہ کا مال اللہ کے بَندوں کو کِھلا کر پیسے مانگتی ہو ۔"

" یہ خَیرات خانَہ نَہِیں ہے ۔ بَنتے تو بَڑے ساہُوکار تھے ۔ اَب جیب میں پُھوٹی کَوڑی تَک نَہِیں ہے ۔"

بَھٹیارِن کا مِیاں بھی آ گَیا ۔ اَبھی تَک زَبانی کَلامی جَھگڑا ہو رہا تھا لَیکِن بَھٹیارے نے آتے ہی گِرِیبان میں ہاتھ ڈال لِیا ۔ اِتّفاق سے مُلا عَبدُالقادِر بَدایُونی اَپنے کِسی عَزِیز کو ڈُھونڈتے ہُوئے سَرائے میں آ گَئے ۔ اُس کے عَزِیز کو وَطَن سے آنا تھا ، غَیر مَعمُولی تاخِیر ہوئی تو خُود ڈُھونڈنے آگئے کہ شاید وہ اِسی سَرائے میں ٹَھہَرا ہو ۔

مُلا عَبدُالقادِر بَدایُونی دَربارِ اَکبَری کے مَشہُور مُؤرِخ تھے جِنہوں نے تارِیخِ اَکبَری لِکھی تھی لَیکِن اِن دِنوں اَکبَر کے مَذہَبی خَیالات کی وَجہ سے نہ صِرف دَربار جانا مَوقُوف کر دیا تھا بَلکہ بادشاہ سے اِختِلافات اِتنے بَڑھ گَئے تھے کہ دَربار سے تَعَلّق رَکھنے والے اُمَراء اُن سے مِلتے ہُوئے کُتراتے تھے ۔

مُلا عَبدُلقادِر نے شَیخ کی اَیسی دُرگَت بَنتے دیکھی تو وہ بھی رُک گَئے ۔ شَیخ کے حُلئیے اور وَضع قَطع پر نَظَر پَڑی تو قِیافے سے اَندازَہ لَگایا کہ ہو نہ ہو یہ شَخص بَدایوں کے قُرب و جُوار کا ہے ۔ اُنہیں اور بھی دِلچَسپی ہُوئی۔ بِیچ بَچاؤ کرانے کے بَعد اُنہوں حال اَحوال پُوچھا ۔ جَھگڑے کا سَبَب مَعلُوم ہُوا تو اُنہیں شَیخ چِلّی کے بھولَپّن پر پِیّار آ گَیا ۔ اُنہوں نے بَھٹیارے کا حِساب بے باق کیا اور شَیخ چِلّی کی جان چُھڑائی ۔ شَیخ نے کَپڑے جھاڑے ۔ ایک ایک سے مُصافَحَہ کیا حَتٰی کہ بَھٹیارے سے بھی گَلے مِلے ۔

" صاحَب ،آپ جو کوئی بھی ہیں لَیکِن یہ طَے ہے کہ آپ نے مَکتَب میں ضُرُور پَڑھا ہے وَرنَہ مُجھے مار کھاتے دیکھ کر آپ کو رَحم ہَرگِز نہ آتا ۔ آپ کو اَپنا بَچپَن یاد آگیا ہوگا ۔" شَیخ چِلّی نے مُلا عَبدُالقادِر سے کَہا ۔

" مُجھے تو اِس لِیے رَحم آگیا کہ تُم میرے ہَم وَطَن ہو ۔"

" تو آپ بھی بَدایوں کے ہَیں ؟"

" ہاں ۔"

" پِھر تو کام بَن گَیا ۔ اب میں اِس سَرائے میں نَہِیں رَہُوں گا ۔ جَب آپ کا گَھر مَوجُود ہے تو میں اِدَھر اُدَھر کِیوں بَھٹکُوں ۔"

" میں تو خُود آپ سے یَہی کَہنے والا تھا ۔"

مُلا عَبدُالقادِر نے اُسے اَپنے ساتھ لِیا اور اَپنے مَکان پر لے آئے ۔

" یہ آپ نے گَرمِیوں میں اِتنے موٹے کَپڑے کِیوں پَہنے ہُوئے ہَیں " مُلا عَبدُالقادِر نے اُس سے پُوچھا ۔

" کَمال ہے آپ جَِیسے پَڑھے لِکھے آدمی کو بھی اِتنی سی بات مَعلُوم نَہِیں ۔ گَرمِیوں میں بَدَن کے مَسام کُھل جاتے ہیں ۔ اَگَر بارِیک کَپڑے پَہنیں تو دَورانِ خُون بِگَڑ سکتا ہے ۔اِس لِیے سَردِیوں میں بارِیک اور گَرمِیوں میں موٹے کَپڑوں کا اِستِمعال کرنا چاہِیے ۔"


باقی آئندہ
 
:) :) :) :) :) شَیخ چِلّی 10 :) :) :) :) :)

۔ "بَہُت خُوب! آپ تو حِکمَت میں بھی دَخَل رَکھتے ہیں۔"

"اَیسا وَیسا۔ مُجھے تو یہ مَعلُوم ہے بُخارکی کَیفِیّت کیا ہوتی ہے۔"

"کیا ہوتی ہے؟"

"آپ دو گَھنٹے دُھوپ میں بَیٹھ کر آئِیے۔ آپ کا جِسم گَرم ہو جائے گا۔ بَس یَہی بُخار میں بھی ہوتا ہے۔"

"واہ صاحِب آپ نے تو مَسئلہ ہی حَل کر دیا۔"

مُلا عَبدُالقادِر اِس خَیال سے اُسے گَھر لے آئے تھے کہ کُچھ دِن مِہمان نَوازی کے بَعد اُسے رُخصَت کردیں گے لَیکِن شَیخ سے صُحبَت ہوئی تو وہ کُچھ اور ہی سوچنے لگا۔ اَیسے نادِرِ روزگار شَخص کو تو دَربار میں ہونا چاہِئے۔ بِیربَل اور مُلا دو پِیازَہ وَہاں مَوجُود ہیں جو اَپنے لَطِیفوں سے دَربار کو زَعفَران زار بنا دیتے ہیں لَیکِن شَیخ چِلّی کا جَواب نَہِیں۔ اُس کی باتوں میں جو سادَگی ہے، پَڑھ لِکھ کر نَہِیں آسَکتی۔ بَلا کا حاضِر جَواب ہے۔ دَربار میں ہونے والے مُباحَثوں میں بَڑا کامیاب رہے گا۔

سَوال یہ تھا کہ دَربار میں اُسے بھیجا کَیسے جائے۔ وہ خود تو بادشاہ سے خَفا تھے، کسی ذَرِیعے سے ہی اُسے بھیجا جا سکتا تھا۔ اُنہوں نے رُقعَہ لکھا اور مُلازم کے ہاتھوں مُلا دو پِیازَہ کے پاس بھیج دیا۔ مُلا دو پِیازَہ اَبھی دَربار سے آئے تھے، کَمَر کھولی ہی تھی کہ رُقعَہ مِل گیا۔ اُنہوں نے زُبانی کَہَلوا بھیجا کہ آج رات خُفِیَہ طور پر آپ سے مِلوں گا۔ پِھر رات کو اُنہوں نے جوگی کا رُوپ دھارا۔ چِمٹا کَھٹکاتے مُلا عَبدُالقادِر کے گَھر پُہُنچ گَئے۔ اَپنی اَنگوٹھی اَندَر بھیجی۔ مُلا عَبدُالقادِر نے اُنہیں اَندَر بُلوا لیا۔

"اِن سے مِلو۔ یہ ہیں شَیخ چِلّی۔ نابغَئہ روزگار ہَستی ہیں۔ کُچھ دیر اِن سے باتیں کرو گے تو خُود ہی سَمَجھ جاؤ گے، بَلکہ اَیسا کرو، اِن سے کُچھ سَوالات کرو۔ اَیسے دانِشمَندانَہ جَواب مِلیں گے کہ طَبِیعَت صاف ہو جائے گی۔"

اِن دِنوں اَکبَر کے دَربار میں ہِندُو مَذہَب کے فَلسَفے پر بَڑی بَحَثیں ہو رہی تھیں۔ مُلا دو پِیازَہ کے ذِہن میں بھی وُہی سَوال تازہ تھے۔ اِس نے سَوچا شَیخ چِلّی کو بھی آزما لِیا جائے۔

"آپ مَرنے کے قائل تو ہوں گے۔" مُلا دوپِیازَہ نے پُوچھا۔

"قَطعی نَہِیں۔"

"اَرے وہ کِیوں؟"

"اِس لِیے کہ میں کِسی کے کَہنے سے کِیوں مَانوں۔ جَب خُود مَروں گا تو پِھر مان جاؤں گا۔"

"بُتوں کی پُوجا کے بارے میں کیا خَیال ہے؟"

"اِعتِراض تو کوئی نَہِیں لَیکِن مُشکِل یہ ہے کہ بولتے نَہِیں۔"

"اور سُورَج کی پَرَستِش؟؟؟؟"

"یہ ٹِھیک ہے۔ کِیونکہ سُورَج بَڑے کام کی چیز ہے۔ دُھوپ کھانے کا مَوقَع مِلتا ہے۔ اَگَر نہ نِکلے تو ہَم سَردی سے ٹِھٹَھر جائیں۔"

"ہِندُو بَرگَد کے پیڑ کی بھی تو پُوجا کرتے ہیں۔"

"بے کار کرتے ہیں۔بَھئی یہ پیڑ تو چِڑیوں کے کام آتے ہیں۔ وہ پُوجا کریں۔ میں کِیوں کَروں۔"

"بے وَقُوف کی تَعرِیف آپ کے نَزدِیک کیا ہے؟"

"جِسے خُود کُچھ نہ آتا ہو ہر بات دُوسروں سے پُوچھے۔"

اِس جَواب سے مُلا دوپیازَہ پر اَیسی چوٹ پَڑی کہ وہ پَھڑَک اُٹھا۔

"بَھئی، یہ تُمہارے مَہمان تو بَڑے کام کی چِیز ہیں۔"

"اِسی لِیے میں نے تُمہیں بُلایا۔ تُمہارے مُلحِد بادشاہ کے دَربار میں یہ شَخص بَڑے گُل کِھلائے گا۔"
"میں سَمَجھ گیا۔ کِسی نہ کِسی طَرح اِسے بادشاہ کے رُوبَرُو پیش کروں گا۔ آگے اِس کی قِسمَت۔"

"مُلا دو پِیازَہ اُسے اَپنے ساتھ گَھر لے گیا اور چَند دِن دَرباری آداب سِکھانے کے بَعد دَربار لے گیا اور بادشاہ کی اِجازَت لے کر اُسے بادشاہ کے سامنے پیش کیا۔

شَطرَنجی سے کَمَر کَسے،بَڑا سا پَگَڑ سَر پر باندھے، گَرمِیوں میں سَردِیوں کا لِباس پَہنے وہ بادشاہ کے سامنے حاضر ہُوا۔ سَلِیقے سے سَلام کیا اور پانچ اَشَرَفِیاں بادشاہ کے رُوبَرُو پیش کیں۔ مُلا دو پِیازَہ نے اُس کا تَعارُف اَیسے مَبالغے سے کیا کہ بادشاہ کو اُس کی باتیں سُننے کا اِشتِیاق ہو گیا۔ تَمام نَورَتَن حاضِر تھے، اُسے بھی ایک طَرف بِٹھا دیا۔ اِس وَقت دَربار میں بَحث چِھڑی ہُوئی تھی کہ ہِندُومَت کو فَضِیلَت حاصِل ہے یا اِسلام کو۔ بِیربَل کی باری تھی کہ وہ دَلائل دے رہا تھا۔

"حُضُور، ہِندومَت کو فَضِیلَت حاصِل ہے۔ اِس لِیے ہِندُو کا نام پَہلے لیا جاتا ہے، مُسِلمان کا بَعد میں۔ یَعنی جَب کَہنا ہوتا ہے تو کَہتے ہیں "ہِندُو مُسِلمان"

بِیربَل کَہہ چُکا تو بادشاہ نے شَیخ چِلّی کی طَرف اِشارَہ کیا۔ یَہاں کیا دیر تھی۔ جَواب تو ہر وَقت حاضِر تھا۔

"جی ہاں، جَیسے جورُو مَرد کہا جاتا ہے مَگَر اَفضَل تو مَرد ہی ہُوا نا۔"

اِس نے کُچھ اِس اَنداز سے جُملَہ کہا کہ بِیربَل سَمیت کوئی بھی ہَنسے بَغَیر نہ رہ سکا۔ بادشاہ نے فَوراً حُکم صادِر کیا کہ شَیخ چلّی کا نام اُس کے نَو رَتنوں میں شامِل کیا جائے۔

شَیخ کے تو مَزے آگئے۔ ایک ہی دِن میں اِتنا بَڑا اِعزاز جو مِل گیا۔ دَربارِیوں نے اُسے مُبارَک باد دی لَیکِن اُسے کے نَزدِک تو اِس عُہدے کی اَہمِیّت تھی ہی نَہِیں۔ اُس کے مِزاج کی سادگی کِسی تَکَبّر کی مُتَحَمِّل ہو ہی نَہِیں سَکتی تھی۔ اُسے تو یہ فِکر تھی کہ اِتنا بَڑا پَگَڑ پَہن کر اُسے دَربار میں آنا پَڑے گا۔

باقی آئندہ
 
:) :) :) :) :) شَیخ چِلّی 11 :) :) :) :) :)

۔ شَیخ چِلّی کی تَقَرّری کیا ہُوئی ، اَکبَر کا دَربار اُس کے لَطِیفوں سے گُونجنے لَگا ۔ سَنجِیدَہ سے سَنجِیدَہ بَحث کے دَوران میں بھی وہ اَیسے جُملے کہہ دیتا کہ سارے دَرباری بادشاہ سَمَیت ہَنسنے پر مَجبُور ہو جاتے۔بے دَھڑَک تھا ، اِس لیے ہر بات مُنہ پر ہی کہہ دیتا اور اِس سُوکھے مُنہ سے کہ جِس پر اِعتِراض کیا جاتا تھا وہ بھی ہَنسَنے پرمَجبُور ہو جاتا ۔

فَیضی نے تَفسِیرِ قُرآن لِکھی اور اِس اِہتمام کے ساتھ کہ پُوری تَفسِیر میں کوئی لَفظ بھی اَیسا نَہِیں آیا تھا جِس پر نُقطَہ ہو ۔ یہ اُس کا کَمالِ فَن تھا ۔ بَغَیر نُقطوں کے اَلفاظ کے ذَرِیعے اَپنے مَطلَب کے اِظہار کے لِیے چَند سَطریں لِکھنا مُشکِل ہے اور اُس نے پُوری تَفسِیر لِکھ دی تھی ۔ اَکبَر حَیرَتوں کے سَمَندَر میں ڈُوبا ہُوا تھا کہ مِیاں شَیخ چِلّی کی آواز گُونجی ۔

" حُضُور ، فَیضی کی تَعرِیف خَواہ مَخواہ ہو رہی ہے ۔"

" کِیوں شَیخ چِلّی ۔ کیا یہ کارنامَہ نَہِیں ہے ؟" اَکبَر نے کَہا ۔

" جِس کِتاب میں مُصَنّف کا نام ہی نہ آسَکے وہ کِتاب ہی کیا ۔ اَگَر یہ اِتنے بَڑے مُصَنّف ہیں تو اَپنا نام کِتاب میں لا کر دِکھائیں ۔"

" اُن کا نام کَیسے آسَکتا ہَے ۔ اُس میں تو نُقطے ہَیں ۔"

"یہ تو اُنہیں پَہلے سوچنا چاہِیے تھا ۔ نام کے بَغَیر تو کِتاب دو کوڑی کی بھی نَہِیں
۔"
دَربار میں قَہقَہے گُونجنے لگے ۔ شَیخ چِلّی سَمَجھ رہے تھے کہ اُن کی تَعرِیف ہو رہی ہے۔ بار بار اُٹھتے رھے اور سَلام کر کے بَیٹھ جاتے تھے ۔ کَئی دِن تَک فَیضی کے دوست اُنہیں دیکھ کر چھیڑتے رہے کہ اَپنا نام لا کر دِکھاؤ ۔

" بھائی، وہ مَسخَرَہ ٹِھیک ہی کَہتا ہے ۔" فَیضی ہَنس کر کہتے ۔

بادشاہ بھی بَہُت دِن تَک فَیضی کو دِیکھ دیکھ کر مُسکُراتا رَہا ۔ اُس کے ذِہن میں بھی شایَد یَہی اَلفاظ گُونج رہے تھے کہ اَپنا نام لا کر دِکھاؤ ۔ اِس قِسم کی گُل اَفشانِیاں روز ہو رہی تھیں لَیکِن کوئی خاص کارِ نُمایاں نہ ہُوا تھا کہ تَرَقّی ہوتی ۔

شَہزادَہ سَلیم ، باپ سے باغی ہو کر بَنگالہ کی طَرف چَلا گَیا تھا ۔ کِسی کی تَدبِیر کارگر نہ ہو سکی کہ وہ اُسے مَنا کر لے آئے ۔ شَیخ چِلّی نے اَپنی خِدمت پیش کِیں ۔ بادشاہ اُسے بھیجنے پر قَطعی تَیّار نَہِیں تھا کہ یہ مَسخَرَا کیا اُسے لے کر آئے گا لَیکِن جب اُس نے بَہُت ضِد کی تو بادشاہ تَیّار ہو گَیا ۔ بادشاہ نے فوج کے چَند سِپاہی اُس کے ساتھ کر دیے اور وہ کَرّوفَر سے رَوانَہ ہوا ۔

شَہزادَہ اِس وَقت قِلعَہ بَہار میں ٹَھہرا ہُوا تھا ۔ شَیخ کے نَزدِیک کِسی قَلعے کی کیا اَہمِیَت ۔ دَروازے پر کَھڑے ہوکر زار و قَطار رونا شُرُوع کر دِیا ۔

" اََکبَر آباد سے آیا ہُوں ۔ بَڑی وَحشَت ناک خَبَر ہے لَیکِن صِرف شَہزادَہ حُضُور کو سُنائی جا سَکتی ہے ۔"

پَہرے داروں نے دَروازَہ کھول دیا اور اُسے لے کر شَہزادے کے پاس پُہُنچ گَئے ۔ اُس نے شَہزادے کے کان میں کُچھ کہا اور شَہزادَہ فوراً اُٹھ کَھڑا ہُوا ۔

" کُوچ کی تَیاری کی جائے ۔"

شَیخ چِلّی بَعد میں پُہُنچا شَہزادَہ اُس سے پَہلے یَلغار کرتا ہُوا اَکبَر آباد پُہُنچ گَیا ۔ باپ کو زِندَہ سَلامَت دیکھا تو خُون نے جوش مارا ۔ باپ نے بھی قُصُور مَعاف کر دِیا ۔ جو کام کِسی سے نہ ہُوا شَیخ چِلّی نے کر دِکھایا ۔ اَکبَر بَڑا حَیران ہُوا کہ اُس نے شَہزادے کو کَیسے مَنا لِیا ۔

اَکبَر نے اُسے خَلوَت میں بُلایا "تُم نے اَیسا کیا کَہہ دیا کہ شَہزادَہ کِھینچا چلا آیا ۔"

" یہ عَقَل مَندوں کی باتیں ہیں ، آپ کیا کریں گے جان کر ۔"

" پِھر بھی مَعلُوم تو ہو ۔"

" حُضُور مُجھ سے پَہلے جو لوگ شَہزادے کے پاس جا رہے رہے تھے وہ اُسے صِرف اِنسان سَمَجھ رہے تھے ۔ میں اِنسان کے پاس نَہِیں شَہزادے کے پاس گیا تھا ۔ مُجھے مَعلُوم تھا اُنہیں کِس چِیز کی کَشِش اَپنی طَرف کِھینچے گی ۔ میں نے اُن سے کَہا '' اَکبَرِ اَعظَم کا اِنتِقال ہو چُکا ہے چَلیے تَخت سَنبھالِیے ۔ شَہزادے باپ کے لِیے نَہِیں تَخت کے لیے آتے ہَیں ۔"

" شَیخ چِلّی ، تُم نے ہَمیں جِیتے جی مار دِیا ، جُھوٹ کے مُرتَکِب ہُوئے ۔"

" لَیکِن یہ بھی دِیکھئے اِس جُھوٹ کے پِیچھے مَقصَد کِتنا نیک تھا ۔"

اَکبَر نے خُوش ہو کر اِنعام سے نَوازَا اور اُس کے مَنصَب میں تَرَقی کر دی ۔ اِس سے تَنخواہ ہی نَہِیں سَنبھالی جا سکتی تھی کہ اِنعام کی رَقم اور آگئی ۔ پَہلے اُس نے سوچا یہ رَقَم فَقِیروں میں تَقسِیم کردی جائے پِھر اُسے مُلا دوپِیازہ کا خَیال آیا ۔ اِس کا تو وُہی مُستَحِق ہے ۔ میں اُس کے گھر میں رَہتا ہُوں ۔ اُسی نے ہی مُجھے دَربار میں پیش کِیا تھا ۔

اُس کی تَعلِیمی قابلِیّت کا یہ حال تھا کہ بِیس سے اُوپَر گِنتی ہی نَہِیں آتی تھی ۔ بِیس کے اُوپَر ایک ، بِیس کے اُوپر دو ، بِیس کے اُوپَر تِین کَہہ کر گِنتا تھا ۔ اِتنا قابِل آدمی اِتنی رَقَم کا حِساب کَیسے رَکھ سَکتا تھا ۔ سَچ تو یہ ہے کہ فِقرے بازی میں اُس کا دِماغ جِتنا چَلتا تھا ، دُنیا داری کے مُعاملات میں اُتنا ہی کورا تھا ۔ لِباس نِہایَت مَعمُولی تھا ۔ غِذا بھی نِہایَت سادَہ اِستِعمال کرتا تھا ۔ نہ شوق تھے نہ نَخرے ۔ جِتنی رَقَم دَربار سے مِلی تھی اُس نے مُلا دوپِیازہ کے حَوالے کر دی ۔

باقی آئندہ
 
:) :) :) شَیخ چِلّی 12 :) :) :)


جِتنی رَقَم دَربار سے مِلی تھی اُس نے مُلا دوپِیازَہ کے حَوالے کردی۔
"مِیاں شَیخ چِلّی، اِس رَقَم کے حَقدار تو تُمہاری بِیوی بَچے ہیں، اُنہیں بھیجو، مُجھے کِیوں دیتے ہو۔"

"میں اب وَہاں جاؤں یہ رَقَم اُنہیں دوں اور پِھر آؤں۔ یہ میرے بَس کا کام تو ہے نَہِیں۔"

"تو کیا تُم نے اُنہیں سِرے سے کوئی رَقَم بھیجی ہی نَہِیں ؟"

"آج تَک تو نَہِیں بھیجی ۔"

"پِھر تُم نے ٹِھیک ہی سوچا۔ لاؤ یہ رَقَم مُجھے دے دو۔"

اُس نے تَمام رَقَم مُلا دوپِیازَہ کے حَوالے کی اور لَمبی تان کر سو گَیا ۔

وہ جَب سے اَکبَر آباد آیا تھا مُلا دو پِیازَہ کے مَکان میں رہ رہا تھا۔ یَہاں ہر طَرح کا آرام تھا لَیکِن کھانے میں بَہُت تَکلِیف تھی۔ مُلا کے گَھر ظاہِر ہے بَہُت اچھا اور مَقوی کھانا بنتا تھا اور وہ اَچھا کھانا کھانے کا عادی نَہِیں تھا بَلکہ وہ سِرے سے اِس بات ہی کا قائِل نَہِیں تھا کہ کھانا پَکایا جائے۔ وہ کَہتا تھا جب پیٹ ہی بَھرنا ہے تو کَچی غِذا کھا لی جائے، کیا فَرق پَڑتا ہے۔ :applause:اِس سے وَقت بھی بَچے گا اور غَیر ضُرُوری اَخراجات بھی۔ وہ یہ باتیں کَہتا ہی نَہِیں تھا بَلکہ اَکثَر اِن پر عَمَل بھی کرتا تھا۔ کَبھی گاجریں لا کر کھا لیتا۔ کَبھی مُٹھی بَھر آٹا پھانک کر اُوپَر سے پانی پی لیتا۔ کَبھی چَنوں پر گُزارا کر لیتا لَیکِن مُلا کے گَھر رہ کر وہ ہر روز اَیسی عَیاشی نَہِیں کرسکتا تھا۔ لِہٰذا جَب مَقوی غِذاؤں سے بَچنے کی کوئی تَرکِیب نَظر نہ آئی تو اِس نے اَلَگ مَکان لے لیا لَیکِن یہ شاید واحِد گَھر تھا جِس میں باوَرچی کھانا نَہِیں تھا۔ وہ اَکثَر دَربار جاتے ہُوئے راستے سے کُچھ خَرید لیتا۔ دَربار پُہُنچتے پُہُنچتے پیٹ بَھر جاتا۔ :pumpkin::beermug:

اُس نے اَلَگ مَکان ضُرُور لے لیا تھا لَیکِن مُلا دوپِیازَہ سے تَعَلّق خَتم نَہِیں کیا۔ مُلا بھی اِس سے وُہی دوستانَہ بَرتاؤ کر رہا تھا۔ ایک کام اُس نے بَہُت اَچھا کیا تھا کہ شَیخ چِلّی کی تَنخواہوں اور اِنعامات میں مِلنے والی رَقُوم میں ہیرا پھیری کر کے اُس کی بِیوی اور بَچوں کے پاس بھیج دیتا۔ شَیخ کو کَبھی اِس کی خَبَر نہ ہو سکی۔ اُس کا حافِظَہ اور عَقل دونوں اَعلیٰ دَرجے کے تھے۔ حافِظَہ اُس کا ساتھ نَہِیں دیتا تھا اور عَقل کا وہ خُود ساتھ نَہِیں دیتا تھا۔ :grin1::doh:

باقی آئندہ:D:):p:LOL::ROFLMAO:;)
 
شَیخ چِلّی 13

۔ شَیخ چِلّی کے گَھر کِسی نے لِکھ بھیجا کہ شَیخ چِلّی کا اِنتِقال ہو گیا ہے ۔ اُس کی بِیوی نے چُوڑِیاں توڑ ڈالیں ۔ سوم وَغَیرَہ کی فاتِحَہ کے بَعد ایک قاصِد اَکبَر آباد بھیجا گیا تاکہ مَزِید تَصدِیق ہو جائے ۔ قاصِد نے شَیخ کو ڈُھونڈ نِکالا اور یہ دیکھ کر حَیران رہ گیا کہ شَیخ چِلّی نہ صِرف زِندَہ ہے بَلکہ خَیر خَیرِیّت سے ہے ۔

" آپ کی تو مَوت کی خَبَر مِلی تھی ۔ آپ کی بِیوی نے تو چُوڑِیاں توڑ ڈالیں ہیں اور بیوگی کا لِباس بھی پَہَن لیا ہے ۔ آپ تو یَہاں زِندَہ و سَلامَت ہَیں ۔"

" بَڑا اَفسوس ہُوا سُن کر ۔ بہرحال ، اب کیا ہو سَکتا ہےجو اُن کی قِسمَت ۔ تُم میری خَیرِیّت کی خَبَر گَھر میں پُہُنچا دینا ۔"

قاصِد تو چَلا گیا لَیکِن شَیخ چِلّی پَریشان ہو گَیا ۔ وہ اِسی وَقت مُلا دوپِیازَہ کے مَکان پر پُہنچا ۔ مُلا کو دیکھتے ہی اُس کی آنکھوں سے آنسُو جاری ہو گَئے ۔ پَہلے تو مُلا سَمجھا کہ یہ بھی اُن کا کوئی رُوپ ہے لَیکِن جَب یہ دیکھا کی شَیخ چِلّی تو سَچ میں روئے جا رہے ہیں اور آج سے پہلے ، رونا تو دَر کِنار ، پَریشان حال صُورَت بھی کَبھی نَہِیں بنائی تھی ، مُلا دوپِیازَہ تو سَچ میں پَریشان ہو گئے کہ خُدا خَیر کرے شَیخ چِلّی کو کیا ہو گَیا ۔
"روتے کِیوں ہو ؟"

" کَیسے نہ روؤں ، بِیوی جو بیوہ ہو گئیں ۔"

" مَگَر تُم تو زِندَہ ہو ۔"

" میں تو یہاں زِندَہ ہوں ، وہ وَہاں بیوَہ ہو گئی۔"

" جَب تُم زِندَہ ہو تو تُمہاری بِیوی بیوَہ کیسے ہو گئیں "

" سوچتا تو میں بھی یَہی ہوں لَیکِن میری بِیوی کی بیوگی کی خَبَر اَیسے مُعتَبَر آدمی نے پُہُنچائی ہے کہ میں جُھٹلا نَہِیں سَکتا ۔ اُس آدمی نے خُود بَتایا کہ تُمہاری بِیوی بیوَہ ہو گَئی ، چُوڑِیاں توڑ ڈالیں اور بیوگی کا لِباس بھی پَہن لیا ہے ۔"

اِس کے بَعد شَیخ چِلّی نے سارا قِصَہ سُنا دِیا ۔ اَب مُلا کو پُوری بات سَمَجھ میں آ گَئی ۔ اُنہوں نے بَہُت سَمجھایا کہ یہ غَلَط فَہمی کی وَجہ سے ہُوا ہے ۔ جَب تَک تُم مَر نَہِیں جاتے ، بِیوی بیوَہ نَہِیں ہو سَکتی لَیکِن سامنے بھی تو شَیخ چِلّی تھا ۔ جو بات ذِہن میں بَیٹھ گئی تو بَیٹھ گَئی ۔ وہ بَہُت دِن تک اَفسوس کرتا رَہا کہ میں یَہاں ہوں اور میری بِیوی وَہاں بیوَہ ہو گئی ۔

||||||||||||||||||||||||||||||

اَکبَر نے مِینا بازار کی اِختِراع کی تھی ۔ قَلعے میں عَورَتوں کا بازار لَگتا تھا جِس میں شُرَفأ کی عَورَتیں آتھی تھیں ۔ مَردوں کا داخلَہ یہاں مَمنوع تھا لَیکِن بِیربَل کی اَکبَر سے اَیسی بے تَکَلّفی تھی کہ وہ چُوری چُھپے یہاں چَلا آتا تھا ۔ شَیخ چِلّی کے کانوں تَک کَہِیں سے بِھنَک پَڑ گئی ۔ اِسے یہ اَفسوس ہوا کہ اَکبَر نے بِیربَل کو اُس پر تَرجِیح دی ہے ۔ وہ دَربار میں آیا تو مُنہ پُھلائے بیٹھا رَہا ۔ جَب بَہُت دیر تک ہَنسی کی کوئی بات نہ ہُوئی تو بادشاہ کو فِکر ہُوئی ۔ سَمَجھ گیا کہ دال میں کُچھ کالا ہے وَرنَہ وہ اَیسے نِچلا بَیٹھنے والا نَہِیں ہے ۔

" یُوں مُنہ لَٹکائے کِیوں بَیٹھے ہو شَیخ چِلّی " اَکبَر نے پُوچھا ۔ اُسے تو اِشارَہ چاہِئے تھا ۔ پَھٹ پَڑا ۔

" ہَم نہ جائیں، بِیربَل جائیں ۔ بِیربَل تو زَنانے ،ہَم نَہِیں ۔"

بِیربَل تو زَنانے کی تَرکِیب پر بادشاہ اُسے داد دِیے بَغَیر نہ رہ سَکا ۔

" اَچھا تُم بھی چَلے جانا لَیکِن ایک بار ۔"

||||||||||||||||||||||||

اَکبَر کے ایک مُشہُور جَنرَل ،ہَمایُوں بَقال نے عَلَمِ بَغاوَت بَلَند کر دِیا تھا ۔ اَکبَر نے سَرِ دَست اِس کو اَہمِیّت نہ دی تھی ۔ مُلا دوپِیازَہ کے ذَرِیعے ہَمایُوں بَقال کی بَغاوَت کا حال شِیخ چِلّی کو بھی مَعلُوم ہُوا ۔ اُسے اَپنے قَصبے کے بَقال یاد اَ گئے ۔ جِن کی دُکانوں سے وہ زَبَردَستی سودا اُٹھا کر لایا کرتا تھا ۔ اُسے بَڑا غُصّہ آیا کہ اَکبَر بادشاہ ہو کر اُس کے خِلاف کاروائی نَہِیں کر رَہا ۔ وہ دَراصل ہَمایُوں بَقال کو بھی مَعمُولی دَرجے کا بَقال سَمجھے ہُوئے تھا ۔

اِس وَقت دَربار کو وَقت نَہِیں تھا لَیکِن شَیخ چِلّی کو ضَبط کَہاں تھا۔ طَیش میں بَھرا ہُوا اِسی وَقت بادشاہ کے پاس پُہُنچ گیا۔

" اِتنے بَڑے بادشاہ سے بَقّال کا بِگَڑ بَیٹھنا واہِیات ہے ۔ ہَمارے قَصبے میں جِتنے بَقال تھے، ہَم سب کو دَبائے رَکھتے تھے ۔کوئی چُوں تک نَہِیں کرتا تھا ۔ ہَم اَیسے کَمزور بادشاہ کی نَوکَری نَہِیں کرتے ۔ سَلام عَلَیک ۔ خُدا حافِظ ۔"

بادشاہ اُس کی اِس جَسارَت پر بَڑا جُزبُز ہُوا ۔ اُس نے جَواب دینا بھی مُناسَب نہ سَمجھا ۔ شَیخ کو مَزِید غُصّہ آیا ۔ اُس نے اُسی وَقت دَربار چھوڑ دیا اور قَصبے کی طَرف رَوانَہ ہُوا ۔

سَواری پر چَڑھنا تو اُس نے سِیکھا ہی نَہِیں تھا ۔ وہ تو پَیدَل سَوار تھا ۔ جو گاؤں بَستی، راستے میں پَڑتی وَہاں رُک جاتا ۔ کُچھ دِن قَیام کرتا پِھر آگے بَڑھ جاتا ۔ طَبِیعت ہی اَیسی پائی تھی کہ جَہاں جاتا کوئی نہ کوئی دوست بنا لیتا ۔ اُس کی سَنگَت میں کُچھ نہ کُچھ دِن کَٹ جاتے ۔

چَلتے چَلتے وہ ایک گاؤں میں پُہُنچا ۔ یہاں اُسے اُس کے جَیسا ہی ایک مَخبُوطُ الحَواس اُسے اور مِل گَیا ۔ دونوں نے ایک دُوسرے کی اَوصاف پَہچان لِیں اور دوست بَن گئے ۔ شَیخ چِلّی نے اُسے جب بَتایا کہ وہ اَکبَر کا نَو رَتن ہے اور اَیسی شاہانَہ نَوکَری کو ٹھوکَر مار کر وہ اپنے قَصبے جا رہا ہے تو اُس دِیہاتی کو یَقِین آگیا کہ وہ صِرف ہونق ہی نِہِیں پاگَل بھی ہے ۔

شَیخ اُسے مَنوانے پر تُلا ہُوا تھا کہ وہ اَکبَر کا نَو رَتَن ہے اور دِیہاتی ماننے کو تَیار ہی نِہِیں تھا ۔ دونوں جَھگَڑتے ہوئے چَلے آرہے تھے کہ سامنے سے آتی ہُوئی ایک بُڑھیا نے اُنہیں سَلام کِیا ۔

" دیکھا ، میں نہ کَہتا تھا میں بَڑی مَشہُور شَخصِیّت ہوں اِسی لِیے تو اِس بُڑھیا نے مُجھے سَلام کِیا ۔" شَیخ نے سِینَہ چَوڑا کر کے کَہا ۔

" یہ سَلام اُس نے تُمہیں نَہِیں مُجھے کِیا ہے ۔ میں تُم سے زِیادَہ مُشہُور ہُوں ۔" دِیہاتی کَہاں نِچلا بَیٹھنے والا تھا ۔

دونوں میں تَکرار ہونے لگی ۔ آخِر شَیخ چِلّی نے تَجوِیز پیش کی کہ بُڑھیا سے پُوچھا جائے اُس نے کِس کو سَلام کیا ہے ۔ دونوں نے دَوڑ کَر بُڑھیا کو پَکڑ لِیا ۔

" بَڑی بی ، تُم نے کِس کو سَلام کِیا ۔ مُجھے یا اِسے ۔"


باقی آئندہ
 
:- شَیخ چِلّی 14 آخری قِسط

" بَڑی بی، تُم نے کِس کو سَلام کِیا ۔ مُجھے یا اِسے ۔"

" تُمہیں نہ اِسے ۔ میں نے تو اُسے سَلام کیا تھا جو تُم دونوں میں زِیادَہ بے وَقُوف ہے ۔ اب یہ فَیصلَہ تُم خُود کرلو ۔"

اب دونوں اِس بات پر جَھگَڑنے لگے کہ کون زِیادَہ بے وَقُوف ہے ۔ اَبھی یہ جَھگڑا ہو ہی رہا تھا کہ شاہی سانڈنی سَواروں نے اُنہیں گھیر لیا ۔

" مُغَلِ اَعظَم، شَہَنشاہِ اَکبَر نے آپ کو طَلب کیا ہے ۔"

اُس نے پیش و پَس کی تو سِپاہیوں نے اُسے گِرِفتار کرنے کی دَھمکی دے کر سانڈ پر بِٹھا لِیا ۔

" دیکھ لو، ثابِت ہو گیا کہ میں بَڑا بے وَقُوف ہوں ۔" شَیخ چِلّی نے کہا "بادشاہ سے بھاگ کر آرہا تھا اور پَیدَل سَفر کر رہا تھا ۔ مُجھے چاہئے تھا ، جَلد اَز جَلد گَھر پُہُنچوں تاکہ بادشاہ ہاتھ مَلتا رہ جائے "

وہ گِرِفتار نَہِیں ہُوا تھا بَلکہ اُس کے جانے کے بَعد بادشاہ کو اِحساس ہُوا تھا کہ اُس نے کِتنا اَنمول ہِیرا گَنوا دیا ہے ۔ اِتنے خُوشامدِیوں میں صِرف وُہی تھا جو سَچ کَہنے کی ہِمّت رکھتا تھا ۔ اِس لِیے اُس نے دوبارَہ طَلب کیا تھا ۔

" ہَم نے تُمہارے کَہنے کے مُطابِق ہَمایُوں بَقال کے خِلاف سَخت کاروائی کرنے کا فَیصلَہ کرلیا ہے ۔ اب تو تُم خُوش ہو جاؤ ۔"

" حُضُور ، اَیسوں کے خِلاف اَیسا ہی کرنا چاہِیے ۔"

اُس دِن کے بَعد اَکبَر اُس پر خاص عِنایَت کرنے لَگا ۔ جَب بھی رَنجِیدَہ ہوتا اُسے خَلوَت میں بُلا لیتا ۔ وہ اَپنے لَطائِف سے بادشاہ کے دِل میں جَگَہ بَناتا رَہا ۔

اُس کی عُمر اب پَچاس سال سے تَجاوُز کر چُکی تھی ۔ صِحَت اچھی تھی لَیکِن بُڑھاپا دَستَک دے رہا تھا ۔ اَکیلے رَہتے رَہتے تَنگ آگیا تھا ، بِیوی بَچوں کی یاد سَتانے لگی تھی ۔ مُلا دوپِیازَہ نے بَہُت کہا کہ وہ دُوسری شادی کر لے ۔ مَگَر نِہِیں مانا ۔ کَئی بار بادشاہ سے گَھر جانے کی اِجازَت طَلب کر چُکا تھا لَیکِن بادشاہ اُسے ایک پَل کے لِیے بھی دُور نَہِیں جانے دے سَکتا تھا ۔ سَیر و سَفر میں ہر جَگہ اُسے اپنے ساتھ لِیے پھرتا تھا ۔ تَنگ آکر اُس نے دَربار کے آداب کی خِلاف وَرزی کرنی شُرُوع کردی تا کہ بادشاہ اُسے نِکال دے اور وہ گَھر چلا جائے ، لَیکِن بادشاہ کو وہ ہر قِیمَت پر قُبول تھا ۔ جَب کوئی تَرکِیب کارگَر ثابِت نَہ ہُوئی تو اُس نے مُلا دوپِیازَہ کو رازدار بَنایا اور بھیس بَدَل کر رات کے اَندھیرے میں اَکبَر آباد سے نِکَل گَیا ۔

چِلّہ ( بَدایُوں ) پُہُنچ کر عَجِیب ماجرا ہُوا ۔ اُس کا گَھر ہی گُم ہو گَیا ۔ یااللہ یہ کیا مُعامَلَہ ہے ۔ یہ میرا ہی شَہر ہے یا کوئی دُوسرا شَہر ہے ۔ اَگَر میرا ہی شَہر ہے تو میرا گَھر کہاں ہے ۔ آنکھیں مَل مَل کر دیکھتا تھا مَگَر گَھر ہی نَظر نَہِیں آتا تھا ۔ اُس نے لوگوں سے پُوچھا تو ایک عالی شان مَحَل کی طَرف اِشارَہ کرکے اُنہوں نے بَتایا کہ یہ ہے ۔

" کِیوں مَذاق کرتے ہو ۔ میں شَیخ چلّی کے گَھر کا پُوچھ رَہا ہوں ۔ اُس کا تو بَڑا مَعمُولی سا گَھر تھا ۔"

" تُمہیں نِہِیں مَعلُوم ۔ وہ اَکبَر بادشاہ کے دَربار میں چَلا گیا ہے ۔ وَہاں سے پیسے بھیجتا ہے جِس سے یہ مَحَل بَنا ہے ۔ اِس میں اب اُس کے بَچے رَہتے ہَیں ۔"

وہ جو ہَر بات پر غَور کرنے کا عادی تھا اِس وَقت غَور کرنے کے لِیے اُس کے پاس وَقت ہی نَہِیں تھا ۔ اُس نے دَروازے کی کُنڈی کو زور سے کَھڑکایا ۔ اَندَر سے اُس کا بیٹا نِکلا ۔

" شَیخ چِلّی کا مَکان یَہی ہے ؟ " اُس نے پُوچھا ۔

" ہاں ۔ آپ کون ؟"

" ابے میں ہی ہوں شَیخ چِلّی ۔ تیرا باپ اور یہ مَحَل کَیسے بن گَیا ۔"

" یہ سب آپ ہی کے پیسوں سے ہُوا ہے ۔ جو کُچھ آپ بھیجتے رَہے ، اُسی سے یہ مَحَل کَھڑا ہُوا ہے ۔"

" میں نے تو کوئی دھیلا نَہِیں بھیجا ۔ خَیر! جَلدی سے اَپنی ماں کو بُلاؤ اُس کے بَغَیر تو میں اِس گَھر میں قَدَم بھی نَہِیں رَکھوں گا ۔"

لَڑکا خامَوش کَھڑا تھا ۔ نہ ہاں کرتا تھا نہ ناں کرتا تھا ۔

" ابے سُنا نَہِیں ۔ ماں کو بُلا ۔"

" والِدَہ صاحِبَہ تو چَند روز ہُوئے اِنتِقال ہو گَیا ۔"

" کیا کَہا ۔ اِنتِقال ہو گیا ۔ اِس سے تو بیوَہ اَچھی تھی ۔ اِنتِقال ہو گیا تو پِھر ہَم بھی اِس مَحَل میں جاکر کیا کریں گے ۔ یَہاں تُم ہی رَہو ۔"

لَڑکے نے بَہُتیری ضِد کی لَیکِن اس نے اَندَر جانے سے اِنکار کر دِیا ۔

بَستی سے باہِر ایک جھونپڑی ڈال کر رَہنے لَگا۔ اب وہ ہَنسانا تو دَرکِنار ، ہَنستا بھی بَہُت کم تھا ۔ پُرانے لوگ اُس کے پاس آکر بَیٹھ جاتے ۔ اُنہیں وہ دَربار کے قِصے سُناتا لَیکِن اِس طَرح جَیسے کِسی مَرحوم کی خُوبِیاں بَیان کر رہا ہو ۔

سات سال اِسی جھونپڑی میں گُزار دِیے ۔ سَردی، گَرمی ، بَرسات سارے مَوسَم یَہِیں بِیت گَئے ۔ آخِر مَوت آ گئی ۔ اُس نے کَہا تھا وہ مَوت کا قائِل نَہِیں کِیونکہ وہ اَبھی مَرا نَہِیں ۔ مَرتے وَقت وہ ضُرُور قائِل ہو گیا ہوگا ۔ موت کے وَقت اُس کی عُمر ساٹھ سال ، سَن 1014ھ تھا ۔
 
Top