خیر الناس من ینفع الناس

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
خیر الناس من ینفع الناس

غم بانٹنے کی چیز نہیں پھر بھی دوستو!
اک دوسرے کے حال سے واقف رہا کرو​
اگر "انسان" کی زندگی دیکھی جائے تو " خیر الناس من ینفع الناس" سے خالی نہیں ہونی چاہے "انسان" سے مراد ایسا مسلمان جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرا مسلمان محفوظ رہے۔ مذہب کوئی بھی ہو انسانیت کا درست تو ہر مذہب ہی دیتا ہے۔ تمام مذاہب کا یہ یکساں کارفرما اصول ہے کہ "جیسا کروگے ویسا بھروگے"۔ حقوق اللہ تو اللہ تعالیٰ معاف کر دے گا لیکن انسانوں کے حقوق اس وقت تک معاف نہیں ہونگے جب تک انسان خود معاف نہیں کرے گا۔ اور ہم میں سے کون ایسا ہے جو انسانوں کے حقوق کا خیال رکھتا ہے۔ حقوق کا خیال تو تب رکھا جائے جب ہمیں پتہ ہو کے انسانوں کے حقوق ہیں کیا۔ ہمیں تو اپنے سوا کوئی انسان نظر نہیں آتا ہم انسان ہیں چاہے ہم میں انسانیت نہیں، ہم مسلمان ہے چاہے ہم میں مسلمانوں والی کوئی بات نہیں، لیکن ہمارے علاوہ کون کون مسلمان اور انسان ہے اس بارے میں نا تو ہم جاننا چاہتے ہیں اور نا ہی ہمیں معلوم ہے اور اس کے بعد ہم یہ سوچ رکھتے ہیں کہ ہم پر رحم کیا جائے۔ "خیر الناس من ینفع الناس" کی گردان تو ہم کرتے رہتے ہیں عملی طور پر ہم اس پر کتنا عمل کرتے ہیں یہ ہم اور آپ سب جانتے ہیں اور اگر کوئی نہیں جانتا تو اپنے گریبان میں دیکھ لیے خود ہی پتہ چل جائے گا۔ آج انسان کیوں نقصان میں ہے۔ ہر طرف سے اس پر کیوں مشکلات نازل ہو رہی ہیں۔ میری کمزور عقل میں صرف یہ بات آتی ہے کہ ہم نے اپنے سوا دوسروں کو انسان تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ ہم خود تو سکون سے رہنا چاہتے ہیں لیکن کسی کو نہیں دیکھ سکتے، یا یوں کہیں کے ہم اپنی طرف سے کسی کو فائدہ نہیں پہنچا سکتے ہماری ناکامی کی سب سے بڑی وجہ آج کل دہشت گردی کا عذاب ہے روز لاشیں دیکھتے ہیں ہزاروں زخمی دیکھتے ہیں ایک منٹ کے لیے افسوس کرتے ہیں اور اس کے بعد ایسے کہ جیسے کچھ ہوا ہی نہیں۔ زندگی کا کام تو گزرنا ہے وہ تو گزر ہی جائے گی لیکن کیسے گزرے کی یہ بارے میں ہمیں سوچنا چاہے۔ زندگی ایک برف کی ماند ہے اگر برف کو پینے کے پانی میں رکھا جائے تو گرمیوں میں یہ برف ٹھنڈا پانی پینے کے کام آتی ہے اور اگر اسی برف کو زمین پر بلاوجہ رکھ دیا جائے یا پھیر کسی اور دوسرے بےمقصد کام کے لیے استعمال کیا جائے تو دونوں صورتوں میں برف نے پگلنا ہی ہے لیکن فائدہ اسی برف کا ہو گا جو پینے کے لیے ٹھنڈا پانی تیار کرے گی۔ ہم اپنے ہمسائے سے غافل ہیں، ہمسائے تو پھر ہمسائے ہم اپنے احباب جو غریب ہیں جو غریبی کی زندگی گزار رہے ہیں ہم ان سے لاعلم رہتے ہیں۔ ہماری کوشش یہی ہوتی ہے کہ اگر ہمارے احباب کو کوئی ضرورت ہے وہ ہم سے مانگے حالانکہ ہمیں خود احساس کرنا چاہے۔

زندگی اللہ کی عطا کی ہوئی ہے اور ایک دن ہم نے اللہ کے پاس ہی جانا ہے اور جواب دے ہونا ہے ہمیں انسانوں کے حقوق کا خیال رکھنا چاہے۔ دوسروں کی مدد کرنی چاہے اپنے سے کمزور کی مدد کرنی چاہے جس طرح ممکن ہو دوسروں کا خیال رکھنا چاہے۔ جب تک ہم زندہ ہیں اللہ تعالیٰ ہماری ہر بات ماننے کو تیار ہے۔ ہم جب اللہ سے توبہ کریں گے ہم جب سچے دل سے معافی مانگے گے اللہ ہمیں معاف کر دے گا ابھی وقت ہے کہ ہم بھی مان جائیں اور اپنے لیے فائدہ کمائے لیکن اگر وقت گزر گیا تو پھر ہم ماننے کو تیار ہونگے اور اللہ نہیں مانے گا۔ ابھی بھی ہمارے پاس وقت ہے کہ ہم سمجھ جائیں کہ زندگی خیر الناس من ینفع الناس کی تفسیر ہے

خرم ابنِ شبیر
 

nadir sargiroh

محفلین
'
خرم شہزاد صاحب
'
بڑی فکر انگیز تحریر ہے۔
ایسی تحریروں کو بار بار لکھے اور پڑھے جانے کی ضرورت ہے۔
تاکہ وقتاً فوقتاً ہم اپنا محاسبہ کر سکیں۔
'
ایک بات آپ نے اچھی کہی کہ ۔۔۔
" اپنے سوا دوسروں کو انسان تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ ہم خود تو سکون سے رہنا چاہتے ہیں لیکن کسی کو نہیں دیکھ سکتے۔"
'
خرم صاحب !
اِس کی اہم وجہ میرے خیال میں یہ ہے کہ۔۔
آج کا اِنسان اپنے آپ کو سب سے زیادہ مصیبت زدہ اور
غموں میں میں مبتلا اَنسان سمجھنے لگا ہے۔
اوروں کی ضرورت اور پریشانی ، اُسے اپنی ضرورت اور
پریشانی سے کم محسوس ہوتی ہے۔
'
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
بے شک آپ کی باتیں درست ہیں آج کر ایسا ہی ہے اپنی پرشانی تو پرشانی لگتی ہے لیکن دوسرے کی پرشانی پرشانی نہیں لگتی
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
'
خرم شہزاد صاحب
'
بڑی فکر انگیز تحریر ہے۔
ایسی تحریروں کو بار بار لکھے اور پڑھے جانے کی ضرورت ہے۔
تاکہ وقتاً فوقتاً ہم اپنا محاسبہ کر سکیں۔
'
ایک بات آپ نے اچھی کہی کہ ۔۔۔
" اپنے سوا دوسروں کو انسان تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ ہم خود تو سکون سے رہنا چاہتے ہیں لیکن کسی کو نہیں دیکھ سکتے۔"
'
خرم صاحب !
اِس کی اہم وجہ میرے خیال میں یہ ہے کہ۔۔
آج کا اِنسان اپنے آپ کو سب سے زیادہ مصیبت زدہ اور
غموں میں میں مبتلا اَنسان سمجھنے لگا ہے۔
اوروں کی ضرورت اور پریشانی ، اُسے اپنی ضرورت اور
پریشانی سے کم محسوس ہوتی ہے۔
'
متفق جناب
 

نایاب

لائبریرین
بہت خوب روشن تحریر جو قاری کو اپنے محاسبے میں مددگار ہوتی ہے ۔۔۔۔۔
بہت شکریہ شراکت پر محترم خرم شہزاد خرم بھائی
 
Top