خود کی تلاش۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک نظم

خود کی تلاش

میں اکثر ------
خود میں خود کو تلاش کرتا ہوں
مگر ملتا نہیں کوئی اشارا
تلاش رائیگاں میں کھو گیا ہوں
کبھی میں سوچتا ہوں---------
کہ اپنی خواہشوں کو
نیا اک موڑ دے کر
مسرتوں کو--------
مٹا دوں میں اپنی ذات کو بھی
بھلا دوں تلخئی حالات کو بھی
مگر یہ کیسے ممکن ہے ؟
خبر کیا-------------------؟
یہ میری سوچ ہے بے جاں خیالی
انہی سوچوں میں ---
میں خاموش سا ہوں
بلکل خاموش-------------------------
مگر امید سی ہے میرے دل کو
کہ اک دن--
میں اپنی گم شدہ منزل کو پا لوں گا
مجھے رستے کا کوئی خوف نہ ہو گا
اور --------------
میں شائد
اپنی ہستی ڈھونڈ لو ں گا​
 

محمد نعمان

محفلین
آزاد نظمیں بالکل ہی آزاد ہوتی ہے کیا؟؟؟؟ یا پھر کوئی قائدے قانون بھی ہوتے ہیں:confused:

جی جہاں تک آزاد نظم کا تعلق ہے یہ مادر پدر آزاد نظمیں ہوتی ہیں۔ ہاں مگر ایک لے اور نظم جیسی ہیئت اسے نثر سے الگ آزاد نظم کا روپ ایتی ہے مگر آزاد نطم کے کوئی قاعدے قانون نہیں ہوتے۔ ذوق اور تخیل کی رنگینیاں ہی اس نظم کا ماخذ ہیں۔ اور یہ مجھ جاہل کی اپنی رائے ہے کہ مجھے اس بارے میں کچھ بھی علم نہیں۔
جہاں تک نظم کا تعلق ہے تو اس بارے میں ہم خود اساتذہ کی آمد کے منتظر ہیں کہ آئیں اور کچھ فرمائیں۔
 

الف عین

لائبریرین
بھئی آزاد نظم مادر پدر آزاد نہیں ہوتی (میں سمجھتا تھا کہ یہ لفظ یعنی "مادر پدر آزاد" میری کاپی رائٹ اختراع ہے، نعمان، تم نے کہاں پڑھی/سنی)۔ اس کے ارکا ہوتے ہیں باقاعدہ۔ بس یوں ہے کہ ارکان کی تعداد گھٹتی بڑھتی ہے۔
مثال کے طور پر اگر کوئی "فعولن" کے وزن پر ہے تو اس کی تریب یوں ہو سکتی ہے یاتقطیع یوں ممکن ہے۔
فعولن فعولن
فعولن
فعولن فعولن فعولنفعولن
فعولن فعولن فعولن
فعولن
مثال کے طور پر ابھی وصی شاہ کی یہ نظم نیٹ پر ملی ہے

میں شاعر ہوں تو اکثر لوگ مجھ سے پوچھتے ہیں
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعی۔۔۔(مِ شاعرہو، تُ اکثر لو، گ مج سے پو، چھتے ہیں)
اس حسیں اسرار کے بارے میں
۔۔۔لن، مفاعیلن مفاعیلن مفاعی۔۔۔۔
"بتائیں تو بھلا کیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟"
مفاعیلن مفاعیلن
"محبت آخرش ہے کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟"
مفاعیلن مفاعیلن
وصی میں ہنس کے کہتا ہوں
مفاعیلن مفاعیلن
کسی پیاسے کو اپنے حصے کا پانی پلانا بھی
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
محبت ہے
مفاعیلن
بھنور میں ڈوبتے کو ساحلوں تک لے کے جانا بھی
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
محبت ہے
مفاعیلن
کسی کے واسطے ننھی سی قربانی، محبت ہے
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
؎اس میں نی صرف مفاعیلن کہیں ایک بار تو کہیں چار بار استعمال کیا گیا ہے، کہیں اس کو بھی توڑ دیا گیا ہے اور دو ایک مصرعے میں مفاعی آیا ہے تو "لن" اگلے مصرعے میں۔ ویسے یہ ضورری بھی نہیں۔ مفاعیلن کو یہاں "مفا" یا "مفاعی" پر بھی توڑ کر مصرع ختم کیا جا سکتا ہے اور اگلے مصرعے میں مکمل رکن آ سکتا ہے۔
نثری نظم اس کے بر خلاف کسی بحر کی پابند نہیں ہوتی۔ آزاد نظم کو زیادہ تر ثقہ شاعر درست سمجھتے ہیں اور استعمال کرتے ہیں۔ لیکن نثری نظم کو میں بھی ذرا۔۔۔
 

محمد نعمان

محفلین
تو اعجاز بھائی یہ جو صحیح نظم ہے اس کے قواعد تو بتائیں نا۔
اور وارث بھائی تو خاموش ہی ہیں کیا ہوا وارث بھائی کیا ناراض ہیں ہم سے؟
 

محمد نعمان

محفلین
بھئی آزاد نظم مادر پدر آزاد نہیں ہوتی (میں سمجھتا تھا کہ یہ لفظ یعنی "مادر پدر آزاد" میری کاپی رائٹ اختراع ہے، نعمان، تم نے کہاں پڑھی/سنی)

جناب آخر آپ کا شاگرد ہوں تو آپ کا اسلوب تو اپناؤں گا ہی :grin:
ویسے یہ کوئی اتنا مفقود لفظ بھی نہیں کہہ سنائی ہی نہ دے کبھی :confused::confused:
استاد صاحب ویسے تو انسان بھی مادر پدر آزاد ہوتا ہے نا مگر آزاد نظم کی طرح یہ بھی کچھ ارکان کا پابند ہوتا ہے۔
 

مغزل

محفلین
عبید صاحب نے صحیح فرمایا جہاں تک میں نے پڑھ رکھا ہے اسے نظم معرا کہتے ہیں

سلیمان بھائی ۔ میری کم عملی مجھے سے کہتی ہے کہ نظم معرا ( عاری سے) آزاد نظم اور نثری نظم سے الگ ہوتی ہے
یعنی اس میں ہر دو مصرعے ہم وزن ہوتے ہیں ۔ مثلا :
----- اولیٰ----- مفعول فاعلات مفعاعیل فاعیلن
------ثانی ----- مفعول فاعلات مفعاعیل فاعیلن
اس میں ردیف و قوافی کی پابندی نہیں ہوتی ----------- واللہ و اعلم بالصواب
 

مغزل

محفلین
خود کی تلاش

میں اکثر ------
خود میں خود کو تلاش کرتا ہوں
مگر ملتا نہیں کوئی اشارا
تلاش رائیگاں میں کھو گیا ہوں
کبھی میں سوچتا ہوں---------
کہ اپنی خواہشوں کو
نیا اک موڑ دے کر
مسرتوں کو--------
مٹا دوں میں اپنی ذات کو بھی
بھلا دوں تلخئی حالات کو بھی
مگر یہ کیسے ممکن ہے ؟
خبر کیا-------------------؟
یہ میری سوچ ہے بے جاں خیالی
انہی سوچوں میں ---
میں خاموش سا ہوں
بلکل خاموش-------------------------
مگر امید سی ہے میرے دل کو
کہ اک دن--
میں اپنی گم شدہ منزل کو پا لوں گا
مجھے رستے کا کوئی خوف نہ ہو گا
اور --------------
میں شائد
اپنی ہستی ڈھونڈ لو ں گا​

بابا جانی اب اس نظم کو ہم کیا کہیں ۔۔ کہ کہیں ردھم ہے کہیں نثر ۔۔ ؟؟
--------------------------------------------------------------
سلیمان بھیا۔۔ آپ خود کیا کہتے ہیں ۔ نظم کا موضوع ہزاروں بار برتا گیا ہے ۔
پھر آپ نے کوئی اچھوتی بات بھی نہیں کی ۔۔ ؟؟ ۔۔ سب سے بڑی بات کہ نظم
کا تاثر قاری تک نہیں پہنچتا ۔۔ سطریں ربط ٹوٹ جانے کا نوحہ کر رہی ہیں۔

والسلام
 
بابا جانی اب اس نظم کو ہم کیا کہیں ۔۔ کہ کہیں ردھم ہے کہیں نثر ۔۔ ؟؟
--------------------------------------------------------------
سلیمان بھیا۔۔ آپ خود کیا کہتے ہیں ۔ نظم کا موضوع ہزاروں بار برتا گیا ہے ۔
پھر آپ نے کوئی اچھوتی بات بھی نہیں کی ۔۔ ؟؟ ۔۔ سب سے بڑی بات کہ نظم
کا تاثر قاری تک نہیں پہنچتا ۔۔ سطریں ربط ٹوٹ جانے کا نوحہ کر رہی ہیں۔

والسلام


اس طرح کبھی لکھنے کا اتفاق نہیں ہوا پہلی ہے جو ا آپ تک پہچا دی آپ کی رائے کا احترام کرتا ہوں
 

الف عین

لائبریرین
محمود درست کہتے ہیں۔ معریٰ نظم، در اصل آزاد نظم کی ہی ایک قسم ہے۔ جس میں بحر کی پابندی ہوتی ہے۔
نثری نظم میں کسی مصرعے میں ردم بھی ممکن ہے۔
رہی بات سلیمان جاذب کی یہ نظم۔۔ تو واقعی مرا خیال یہ ہے کہ ان کو غزلیں کہنا ہی اچھا آتا ہے۔ نظموں میں وہ بات نہیں بنتی۔
 

مغزل

محفلین
اس طرح کبھی لکھنے کا اتفاق نہیں ہوا پہلی ہے جو ا آپ تک پہچا دی آپ کی رائے کا احترام کرتا ہوں

محمود درست کہتے ہیں۔ معریٰ نظم، در اصل آزاد نظم کی ہی ایک قسم ہے۔ جس میں بحر کی پابندی ہوتی ہے۔
نثری نظم میں کسی مصرعے میں ردم بھی ممکن ہے۔
رہی بات سلیمان جاذب کی یہ نظم۔۔ تو واقعی مرا خیال یہ ہے کہ ان کو غزلیں کہنا ہی اچھا آتا ہے۔ نظموں میں وہ بات نہیں بنتی۔

بہت شکریہ باباجانی ۔۔ اور سلیمان جاذب صاحب۔
 
محمود درست کہتے ہیں۔ معریٰ نظم، در اصل آزاد نظم کی ہی ایک قسم ہے۔ جس میں بحر کی پابندی ہوتی ہے۔
نثری نظم میں کسی مصرعے میں ردم بھی ممکن ہے۔
رہی بات سلیمان جاذب کی یہ نظم۔۔ تو واقعی مرا خیال یہ ہے کہ ان کو غزلیں کہنا ہی اچھا آتا ہے۔ نظموں میں وہ بات نہیں بنتی۔
جی محترم عبید صاحب میں آپکی رائے سے متفق ہوں
مجھے نظم معری کا کچھ زیادہ علم تو نہیں
میں ہمیشہ غزلیں ہی لکھتا ہوں
لیکن اب کوشش کروں گا کچھ اچھا نظم میں لکھنے کا
ویسے کس بحر میں نظم معریٰ کہی جاتی ہے؟
 
Top