خود کش شخص کی شرعی پوزیشن

ابو حسان

محفلین
براہ کرم خبر ملاحظہ ھو

اکسبریس 26/04/2009

1100611819-1.jpg
 

شمشاد

لائبریرین
لیکن یہ فتوی وہ ان پڑھ خود کش حملہ آور پڑھیں گے کیسے؟

اور جو ان لوگوں کو تیار کرتے ہیں، انہیں معلوم ہے کہ حرام ہیں لیکن وہ حلال حرام کے چکر میں ہیں ہی نہیں، وہ تو صرف مال بنانے کے چکر میں ہیں۔
 

تیلے شاہ

محفلین
لیکن یہ فتوی وہ ان پڑھ خود کش حملہ آور پڑھیں گے کیسے؟

اور جو ان لوگوں کو تیار کرتے ہیں، انہیں معلوم ہے کہ حرام ہیں لیکن وہ حلال حرام کے چکر میں ہیں ہی نہیں، وہ تو صرف مال بنانے کے چکر میں ہیں۔

آپ کے پاس ایک فتوہ ہے اور وہ لوگ ایسے ہزاروں فتوے دکھا کے بچوں کا برین واش کرتے ہیں
اللہ کریم ہم پر رحم فرمائے
 

ساجد

محفلین
علماء کرام کی ایک اچھی کوشش ہے۔ لیکن اب ضرورت اس سے زیادہ کرنے کی ہے۔ صرف فتووں سے کام نہیں چلے گا عملی طور پہ طالبان کا مقابلہ کرنے کے لئیے عوام کا ساتھ دینا ہو گا۔
 

ساجد

محفلین
احباب سے گزارش ہے کہ سیاسی بحث کو ذاتی مسئلہ نہ بنا لیا کریں۔ ہر شخص اپنی رائے کے اظہار میں آزاد ہے شرط یہ کہ وہ اخلاقی حدود و قیود میں ہو۔
بحث کا ماحول اس وقت خراب ہوتا ہے جب ہم تحمل کا دامن چھوڑ کر عدم برداشت ، بحث برائے بحث اور بالآخر ذاتیات پہ اتر آتے ہیں۔
شاید یہ مراسلہ اس دھاگے میں غیر ضروری سمجھا جائے لیکن ایک بات تھی جو میں شدت سے محسوس کر رہا تھا اور میں نے اس کا اظہار کر دیا۔
منتظمین چاہیں تو اسے حذف کر سکتے ہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
ضرورت اس وقت اس بات کی ہے کہ اس فتوے کو ان طالبان یا خود کش حملہ آوروں تک پہنچایا کیسے جائے اور انہیں ذہن نشین کیسے کروایا جائے۔
 

ابو حسان

محفلین
جناب شمشاد بھائ ، جب اللہ کو جھنم بھرنی ہے تو ایسے فتنے اٹھیں گیں‌ ، اور دنیا ان کا حال دیکھے گی انشاءاللہ ، جو تمام امت کو کافر کر کے خود موحد بنتے ہیں ، اور ہاں مزے کی بات ہے ملا عمر (چھوٹا کانڑا دجال) بڑا خاموش ہےِ
 

ساجد

محفلین
میں نے اس فتوے کی نقول اشتہار سائز کے پیپر پر کاپی کروا کر اپنے شہر کے اہم مقامات پر لگوائی ہیں۔ خاص طور پہ مساجد کے قریب۔
 
میں نے اس فتوے کی نقول اشتہار سائز کے پیپر پر کاپی کروا کر اپنے شہر کے اہم مقامات پر لگوائی ہیں۔ خاص طور پہ مساجد کے قریب۔

اللہ آپ کو جزائے خیر دے ۔ ظالمان اور ان کے حامی یقینا پچاسیوں قسم کے فتاویٰ لے آئیں گے لیکن ان میں سے کوئی بھی فتویٰ اس بات کے حق میں نہیں ہوگا کہ ایک مسلمان مملکت (اس سے مراد اسلامی ملک نہیں بلکہ ایسا ملک ہے جس میں مسلمان اکثریت میں ہوں اور انکی ہی حکومت ہو) میں فساد برپا کیا جائے ۔ بے گناہوں کا خون بہایا جائے ۔ دہشت گردی کی جائے اور ناحق حکومت وقت سے طالع آزمائی کرکے ملک میں انتشار پھیلانے کی سعی کی جائے ۔
 
Top