خود اپنی حد سے نکل کر حدود ڈھونڈتی ہے (سعداللہ شاہ)

ساجن

محفلین
خود اپنی حد سے نکل کر حدود ڈھونڈتی ہے
کہ خاک بارِ دگر بھی قیود ڈھونڈتی ہے

ہوائے تند بڑھاتی ہے خود چراغ کی لو
کہ روشنی میں‌یہ اپنا وجود ڈھونڈتی ہے

ابھی ستارہ سا چمکا تھا میری پلکوں پر
کوئی تو شے ہے جو بود و نبود ڈھونڈتی ہے

یہ میرے شعر نہیں ہیں ترا سراپا ہے
کہ خوبصورتی اپنی نمود ڈھونڈتی ہے

بہار ہو کہ خزاں ہو نہیں کچھ اپنے بغیر
یہ کائنات یقیناً شہود ڈھونڈتی ہے

یہی تو ہے المیہ کہ رات دن دنیا
زیاں‌بدست ہر اک شے میں سود ڈھونڈتی ہے

بکھیر دے جو مری خاک کو ہر اک جانب
ہوائے روح اک ایسا سرود ڈھونڈتی ہے

خودی کو سعد کسی مرتبے پہ لا کہ جہاں
ادائے ناز قیام و قعود ڈھونڈتی ہے

(سعداللہ شاہ کی غزل "کتنی اداس شام ہے" میں سے)
 

الف عین

لائبریرین
ابھی ستارہ سا چمکا تھا میری پلکوں پر
کوئی تو شے ہے جو بود و نبود ڈھونڈتی ہے
اچھا شعر ہےٕ
کتاب سے نقل کرنے میں اتنی غلطیاں کس طرح در آئیں؟
 

ساجن

محفلین
سب دوستوں‌کا شکریہ
الف عین صاحب! میں‌کچھ سمجھا نہیں
غلطیاں کہاں‌ہوئی ہیں نشاندہی فرما دیں۔ شکریہ
 

الف عین

لائبریرین
کہ خوبصورت اپنی نمود ڈھونڈتی ہے
اور

یہی تو ہے المیہ کہ رات دن دنیا
بحر سے خارج ہیں۔
 

آصف شفیع

محفلین
کہ خوبصورت اپنی نمود ڈھونڈتی ہے
اور
کہ خوبصورتی اپنی نمود ڈھونڈتی ہے
یہی تو ہے المیہ کہ رات دن دنیا
بحر سے خارج ہیں۔

سر! المیہ فاعلن کے وزن پر نہیں بلکہ فعلاتن کے وزن پر ہے اور یہی اس کا صحیح وزن ہے۔( اَ -لَ۔می-ی-ہ)
 

مغزل

محفلین
بہت شکریہ ساجن صاحب ، خوب پیش کش ہے ، بابا جانی نے املا کی نشاندہی کی ہے ، دیکھ لیجیے گا ، ہاں ایک شعر میں یقیناً شہود میں یقیناَ ممدودہ ہوگیاہے ، دو زبر کے لیے آپ شفٹ ایم استعمال کیجے ۔ غزل اوسط درجے میں شمار تو نہیں‌کی جاسکتی مگر بہت اچھی بھی نہیں کہ حشو و زوائد کی طرف شاعر کا دھیان ہی نہیں گیا ۔والسلام
 

ساجن

محفلین
الف عین صاحب نشاندہی کرنے کے لیے شکریہ! غلطیاں درست کر دی ہیں۔
آصف شفیع صاحب تلفظ درست کرنے کے لیے شکریہ!
م م مغل صاحب رہنمائی کرنے کے لیے شکریہ!
 
Top