کیا
یہ ناچیز محترم اشفاق احمد بھائی کا سوال کرنے کے لئے اور محترم محمد علم اللہ اصلاحی بھائی کا جواب دینے کے لئے نہائت مشکور ہے۔۔۔ حجۃ الاسلام امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ نے کیمیائے سعادت میں اس کو آثار و اخبار کے حوالے سے نقل کیا ہے۔ یعنی آثار سے مراد صحابہ رضی اللہ عنہم کے اقوال اور اخبار سے مراد احادیث نبوی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم۔۔۔ اس لئے ہم امام صاحب کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اس کو ایسے ہی کہتے ہیں کہ "آثار و اخبار میں مشہور ہے"۔منتظمین جملہ تبدیل کر دیں تو مشکور و ممنون ہوں گا۔۔۔ جزاک اللہ الف خیر۔۔۔

ضمناً عرض کر دوں کہ امام غزالی نے اس کو ان الفاظ سے بھی نقل کیا ہے کہ
اعرف نفسک ، تعرف ربک۔ تُو پہچان اپنے نفس کو تو پہچانے گا اپنے رب کو۔
واللہ اعلم۔۔۔
بات ہے شفائ
بہت خوب
جزاک اللہ
 
خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے
خدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے

میرے خیال میں یہ شعر ڈاکٹر اقبال کا نہیں بلکہ مولانا علی جوہر کا ہے۔کیا کوئی کنفرم حوالہ دے دے تو بڑی مہربانی ہو۔
@محمد علم اللہ اصلاحی بھائی یہ شعر علامہ اقبال ہی کا ہے جو ان کے شعری مجموعے بال جبریل میں حصہ دوم کی غزلوں میں غزل نمبر 33 کے طور پر موجود ہے اور وہاں پر کوئی ایسا حاشیہ بھی نظر نہیں آتا کہ جس سے ظاہر ہو کہ اقبال نے یہ شعر کہیں سے مستعار لیا ہو۔
 
@محمد علم اللہ اصلاحی بھائی یہ شعر علامہ اقبال ہی کا ہے جو ان کے شعری مجموعے بال جبریل میں حصہ دوم کی غزلوں میں غزل نمبر 33 کے طور پر موجود ہے اور وہاں پر کوئی ایسا حاشیہ بھی نظر نہیں آتا کہ جس سے ظاہر ہو کہ اقبال نے یہ شعر کہیں سے مستعار لیا ہو۔

غدیر زہرا نے بہت پہلے کنفرمیشن کرا دیا تھا ۔
ایسے آپ کا بھی بہت بہت شکریہ۔
استاذ محترم!
 

الشفاء

لائبریرین
@محمد علم اللہ اصلاحی بھائی یہ شعر علامہ اقبال ہی کا ہے جو ان کے شعری مجموعے بال جبریل میں حصہ دوم کی غزلوں میں غزل نمبر 33 کے طور پر موجود ہے اور وہاں پر کوئی ایسا حاشیہ بھی نظر نہیں آتا کہ جس سے ظاہر ہو کہ اقبال نے یہ شعر کہیں سے مستعار لیا ہو۔

کرم نوازی کے لئے مشکور ہوں محترم خلیل الرحمٰن صاحب۔۔۔
جزاک اللہ خیر۔۔۔
 
میں، ہم، انا، نحن، خودی،
ہم اگر ’’لفظوں اور لفظی معانی‘‘ کی بنیاد پر استدلال کریں گے تو شاید بہت اچھا ثابت نہ ہو۔ اصل بات ہے رویہ، اور اس کا فکری، قولی، عملی اور نفسیاتی پہلو۔ کم لکھے کو زیادہ جانئے گا۔ بہت آداب۔
 

مہ جبین

محفلین
سبحان اللہ سبحان اللہ
بہت عمدہ اور احسن انداز سے " میں " اور " خودی " کا فرق بیان کیا الشفاء
اللہ آپکے علم ، عمل اور عمر میں بہت برکتیں عطا فرمائے آمین۔ جزاک اللہ
 

غدیر زھرا

لائبریرین
قال اميرُ المومنينَ عليّ عليہ السلام: عَجبتُ لِمن يجھل نفسہ کيف يعرف ربّہ
"ميں تعجب کرتا ہوں اس شخص پرجو خو د اپنے آپ سے جاہل ہے وہ خدا کو کيسے پہچانے گا ''.

(حوالہ : غرر و درر - با ب معرفت)
 
قال اميرُ المومنينَ عليّ عليہ السلام: عَجبتُ لِمن يجھل نفسہ کيف يعرف ربّہ
"ميں تعجب کرتا ہوں اس شخص پرجو خو د اپنے آپ سے جاہل ہے وہ خدا کو کيسے پہچانے گا ''.

(حوالہ : غرر و درر - با ب معرفت)
یہ غرر و درر کس کی کتاب ہے زہرا ؟؟کچھ پتہ ہو تو بتائیں پہلی مرتبہ نام سن رہا ہوں۔میری جہالت۔
 

نایاب

لائبریرین
بہت خوب روشن تحریر پر بہت خوب گفتگو ۔۔۔۔۔۔۔۔
جس نے " میں " مار لی وہ خودی کو پا گیا ۔ اس کی صدا کائنات میں گونج گئی ۔۔
جس نے " میں " کو خود پر سوار کر لیا وہ " میں میں میں " کرتے سدا " ممیاتا " ہی رہا ۔۔۔۔۔
 

غدیر زھرا

لائبریرین
یہ غرر و درر کس کی کتاب ہے زہرا ؟؟کچھ پتہ ہو تو بتائیں پہلی مرتبہ نام سن رہا ہوں۔میری جہالت۔
میرے ناقص علم کے مطابق کتاب کا نام "غررالحکم و دررالکم" ہے جسے غرر و درد بھی کہا جاتا ہے اور یہ امام علی (ع) کی احادیث کا مجموعہ ہے غالباً ۔۔ باقی احباب میں سے کسی کو اس کے بارے میں کنفرم پتا ہو تو آپ کی اور میری معلومات میں اضافہ کر سکتا ہے ۔۔
 

زونی

محفلین
بہت اچھے موضوع پہ لکھا ھے ،،،، اقبال کا تصور خودی بہت طویل موضؤع ھے ، خود شناسی کے مدارج کو بہت خوبصورتی سے بیان کیا ھے ، میرا خیال ھے ہر طالب علم کو اسے سمجھنا ضرور چاہیئے !!!
 

اشفاق احمد

محفلین
یہ ناچیز محترم اشفاق احمد بھائی کا سوال کرنے کے لئے اور محترم محمد علم اللہ اصلاحی بھائی کا جواب دینے کے لئے نہائت مشکور ہے۔۔۔ حجۃ الاسلام امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ نے کیمیائے سعادت میں اس کو آثار و اخبار کے حوالے سے نقل کیا ہے۔ یعنی آثار سے مراد صحابہ رضی اللہ عنہم کے اقوال اور اخبار سے مراد احادیث نبوی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم۔۔۔ اس لئے ہم امام صاحب کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اس کو ایسے ہی کہتے ہیں کہ "آثار و اخبار میں مشہور ہے"۔منتظمین جملہ تبدیل کر دیں تو مشکور و ممنون ہوں گا۔۔۔ جزاک اللہ الف خیر۔۔۔

ضمناً عرض کر دوں کہ امام غزالی نے اس کو ان الفاظ سے بھی نقل کیا ہے کہ
اعرف نفسک ، تعرف ربک۔ تُو پہچان اپنے نفس کو تو پہچانے گا اپنے رب کو۔
واللہ اعلم۔۔۔

جزاک اللہ
 
بے شک "میں" ہی مرواتی ہے
بکری بھی میں میں کرتی ہے اور چُھری کے نیچے آتی ہے
واہ جی وا فراز بھائی بے شک "میں" ہی مرواتی ہے
بکری بھی میں میں کرتی ہے اور چُھری کے نیچے آتی ہے

موبائل کے لیے ایس ایم ایس تیار ہوگیا۔ "Faraz" کے ٹریڈ مارک کے ساتھ۔۔۔:D
 

الشفاء

لائبریرین
میں، ہم، انا، نحن، خودی،
ہم اگر ’’لفظوں اور لفظی معانی‘‘ کی بنیاد پر استدلال کریں گے تو شاید بہت اچھا ثابت نہ ہو۔ اصل بات ہے رویہ، اور اس کا فکری، قولی، عملی اور نفسیاتی پہلو۔ کم لکھے کو زیادہ جانئے گا۔ بہت آداب۔

جی بجا فرمایا حضور۔ اس کی طرف اشارہ اس ناچیز نے ان لائنوں میں کیا تھا۔۔۔

اب ان جملوں میں جو "میں" ہے بس اسی کو مارنا مقصود ہے کہ جس کے اندر یہ میں ہوتی ہے وہ کہیں کا نہیں رہتا۔۔۔ لیکن اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ یہ لفظ استعمال کرنا ناجائز ہے۔۔۔ کہ الفاظ بذات خود اچھے یا برے نہیں ہوتے بلکہ ان کا استعمال انہیں اچھا یا برا بناتا ہے۔۔۔
نظر عنائت کے لئے مشکور ہوں۔۔۔
جزاک اللہ۔۔۔
 

الشفاء

لائبریرین
سبحان اللہ سبحان اللہ
بہت عمدہ اور احسن انداز سے " میں " اور " خودی " کا فرق بیان کیا الشفاء
اللہ آپکے علم ، عمل اور عمر میں بہت برکتیں عطا فرمائے آمین۔ جزاک اللہ

مہ جبین آپی۔ ذرہ نوازی کے لئے نہائت ممنون ہوں۔۔۔
بہت بہت شکریہ آپ کی دعاؤں کا۔ ہمیشہ دعاؤں میں یاد رکھنے کی استدعا ہے۔۔۔
خوش رہیں۔۔
 
Top