بافقیہ

محفلین
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ

امید کہ احباب بعافیت تمام ہوں گے۔۔۔

آج جمعہ کی بابرکت ساعات کے پیش نظر ایک خوبصورت نئی نعتیہ لڑی بنارہاہوں۔ جس میں احباب سے گزارش ہے کہ خوبصورت اور معیاری کلام پیش کریں۔
نعتیہ شاعری فن شاعری میں سب سے حساس موضوع ہے۔ جس میں بڑے بڑے شعراء کے قدم ڈگمگا جاتے ہیں۔ کئی اچھے شعراء شرک و کفر تک پہنچ جاتے ہیں۔ اسی لئے اس لڑی میں ہم صحیح اور اچھے کلام پر ضرور داد دیں اور شعر میں فنی کمزوریوں کے ساتھ عقیدہ کی کمزوری کو واضح فرما کر صحیح کرنے کی کوشش کریں۔۔۔
 

بافقیہ

محفلین
لیجئے میں خود ابتدا کررہا ہوں۔۔۔
پیش خدمت ہے:....

نغماتِ ازل بیدار ہوئے پھر بربطِ دل کے تاروں میں
تکبیر کی آوازیں گونجیں یثرب کے حسیں کہساروں میں


اے رشکِ مسیحا ،فخرِ زماں،تو ہی ہے علاجِ دردِ نہاں
مجھ کو بھی پِلا داروئے شفا، میں بھی ہوں ترے بیماروں میں


اُس شان ِ کرم کا کیا کہیئے،... دنیا کو مسخر جس نے کیا
یہ وصف کہاں شمشیروں میں ، یہ بات کہاں تلواروں میں


مستانہ ہواؤں کے جھونکے، نذرانہ عقیدت کا لائے
شبنم کے گہر تقسیم ہوئے ، کچھ پھولوں میں کچھ خاروں میں


پھولوں کی زباں پر ذکر ترا، غنچوں کے لبوں پر مدح تری
ائے حسنِ ازل کے شیدائی،... چرچا ہے ترا مہ پاروں میں



مومن کی نگاہوں میں فطرتؔ ، کہسارِ عرب ہے رشکِ جناں
پھولوں کا تبسم رقصاں ہے،.... فردوس بداماں خاروں میں

ڈاکٹر محمدحسین فطرت بھٹکلی
 

فاخر

محفلین
یہ چہرہ تمثیلِ حق ، ہے زینت لوح و قلم
تنزیل کا معجزنما،قرآن ہے تیری جبیں

چھائی تھی جو اک تیرگی ، اس تیرگی کے واسطے
اک صبح عالم تاب کا اعلان ہے تیری جبیں !

اے فخرِکل،ماہِ عرب ! مجھ کو یقیں کیسے نہ ہو
واللہ گویا ! منبعِ ایقان ہے تیری جبیں !
افتخاررحمانی فاخر
 
مدیر کی آخری تدوین:

بافقیہ

محفلین
ایک نعتیہ شعر ہے:.

وہی جو مستوی عرش ہے خدا ہو کر
اتر پڑا ہے مدینے میں مصطفی ہو کر

آسی غازی پوری


شعر دیکھیں۔ شرک ظاہر ہے۔ بلکہ اس میں حلول کا عقیدہ پایا جاتا ہے جو کہ ہندوؤں اور عیسائیوں کا عقیدہ ہے۔
 

بافقیہ

محفلین
یہ چہرہ تمثیلِ حق ، ہے زینت لوح و قلم
تنزیل کا معجزنما،قرآن ہے تیری جبیں

چھائی تھی جو اک تیرگی ، اس تیرگی کے واسطے
اک صبح عالم تاب ہے تیری جبیں !

اے فخرِکل،ماہِ عرب ! مجھ کو یقیں کیسے نہ ہو
واللہ گویا ! منبعِ ایقان ہے تیری جبیں !
افتخاررحمانی فاخر

فاخر صاحب معافی کے ساتھ۔۔۔

پہلا شعر واضح نہیں ۔
دوسرے شعر کا مصرع ثانی نامکمل ہے۔
 

بافقیہ

محفلین
حضرات سے گزارش ہے کہ نعتیں پوسٹ کریں۔۔۔
بس اتنا خیال کریں کہ رسول خدا نہ بن جائے یا رسول انسان کے درجے سے گر جائے۔۔۔

معتدل فکر کی نعتیں بہتر۔۔۔
 

بافقیہ

محفلین
بحث تو کافی کار آمد ہے۔۔۔ لیکن عام طور پر بحث چاہے وہ علمی ہو یا فکری ایک فریق کو ناخوش ضرور کردیتا ہے جس کی وجہ سے خواہ مخواہ ہم بٹ جاتے ہیں۔

ابو المجاھد زاہد نے خوب کہا:

اک ملت بن کر سب بھائی ایک ہی گھر میں رہتے تھے
بٹتے بٹتے ، بٹتے بٹتے،۔ بٹ گئے کتنے خانوں میں۔
 
ہر طرف تیرگی تھی نہ تھی روشنی
آپ آئے تو سب کو ملی روشنی

بزمِ عالم سے رخصت ہوئی ظلمتیں
جب حرا سے ہویدا ہوئی روشنی

چاند سورج کا انساں پرستار تھا
آپ سے قبل اندھیرا تھی روشنی

سوئےعرشِ علٰی مصطفیٰ کا سفر
روشنی کا طلبگار تھی روشنی

ہے وہ خورشیدِاطلاق خیرالبشر
جس سے پاتا ہے ہر آدمی روشنی

خلقتِ اولیں خاتم المرسلیں
آپ پہلی کرن آخری روشنی

آپ کے نقشِ پا سے ضیا بار ہیں
دھوپ، سورج، قمر، چاندنی روشنی

ایک امی لقب کا یہ اعجاز ہے
آدمی کو ملی علم کی روشنی

(اعجاز رحمانی)
 

بافقیہ

محفلین
ہر طرف تیرگی تھی نہ تھی روشنی
آپ آئے تو سب کو ملی روشنی

بزم عالم سے رخصت ہوئی ظلمتیں
جب حرا سے ہودیا ہوئی روشنی

چاند سورج کا انساں پرستار تھا
آپ سے قبل اندھیرا تھی روشنی

سوئےعرش علٰی مصطفیٰ کا سفر
روشنی کا طلبگار تھی روشنی

ہے وہ خورشیدِاطلاق خیرالبشر
جس سے پاتا ہے ہر آدمی روشنی

خلقتِ اولیں خاتم المرسلیں
آپ پہلی کرن آخری روشنی

آپ کے نقشِ پا سے ضیا بار ہیں
دھوپ، سورج، قمر، چاندنی روشنی

ایک امی لقب کا یہ اعجاز ہے
آدمی کو ملی علم کی روشنی

(اعجاز رحمانی)


واہ واہ واہ۔۔۔ بہت خوب ۔۔۔ نعت کی دنیا کا ایک معتبر نام۔۔۔ اعجاز رحمانی۔۔۔ مزہ آگیا
 
نُورِ سرکارﷺ‏ نے ظلمت کا بھرم توڑ دیا
کفر کافور ہوا شِرک نے دَم توڑ دیا

سوزِ غم ختم کیا سازِ سِتم توڑ دیا
آپﷺ نے سلسلہء رنج والم توڑ دیا

نعرہ زن رِند بڑھے ساقیِ ﷺ محشر کی طرف
جامِ کوثر جو مِلا ساغرِ جم توڑ دیا

دستِ قدرت! ترے اِس حسنِ نگارش پہ نثار
نام وہ لوح پر لکّھا کہ قلم توڑ دیا

ڈُوبنے دی نہ محمّد ﷺ‏ نے ہماری کشتی
زور طوفاں کا بیک چشمِ کرم توڑ دیا

نہ رہا کفر کا پِندار، نہ غَرّہ نہ غُرور
ایک ہی ضرب میں سب جاہ و حشم توڑ دیا

شدّتِ ظلم ہُوئی خَُلقِ مُحمد ﷺ‏ سے فنا
جتنے شدّاد تھے ہر ایک نے دَم توڑ دیا

تھا برہمن کو بہت رشتہء زُنّار پہ ناز
آپﷺ سے سلسلہ جوڑا، تو صنم توڑ دیا

جب مِرے سامنے آیا کوئی الحاد کا جام
کہہ کے بے ساختہ یا شاہِؐ اُمَم! ”توڑ دیا“

تُم پر اللّٰه کے الطاف نصؒیرؔ! ایسے ہیں
نعت اِس شان سے لکّھی کہ قلم توڑ دیا ۔

سید نصیر الدین نصیرؔ
 

بافقیہ

محفلین
نُورِ سرکارﷺ‏ نے ظلمت کا بھرم توڑ دیا
کفر کافور ہوا شِرک نے دَم توڑ دیا

سوزِ غم ختم کیا سازِ سِتم توڑ دیا
آپﷺ نے سلسلہء رنج والم توڑ دیا

نعرہ زن رِند بڑھے ساقیِ ﷺ محشر کی طرف
جامِ کوثر جو مِلا ساغرِ جم توڑ دیا

دستِ قدرت! ترے اِس حسنِ نگارش پہ نثار
نام وہ لوح پر لکّھا کہ قلم توڑ دیا

ڈُوبنے دی نہ محمّد ﷺ‏ نے ہماری کشتی
زور طوفاں کا بیک چشمِ کرم توڑ دیا

نہ رہا کفر کا پِندار، نہ غَرّہ نہ غُرور
ایک ہی ضرب میں سب جاہ و حشم توڑ دیا

شدّتِ ظلم ہُوئی خَُلقِ مُحمد ﷺ‏ سے فنا
جتنے شدّاد تھے ہر ایک نے دَم توڑ دیا

تھا برہمن کو بہت رشتہء زُنّار پہ ناز
آپﷺ سے سلسلہ جوڑا، تو صنم توڑ دیا

جب مِرے سامنے آیا کوئی الحاد کا جام
کہہ کے بے ساختہ یا شاہِؐ اُمَم! ”توڑ دیا“

تُم پر اللّٰه کے الطاف نصؒیرؔ! ایسے ہیں
نعت اِس شان سے لکّھی کہ قلم توڑ دیا ۔

سید نصیر الدین نصیرؔ

خوب کلام ہے ۔ سردار صاحب ۔
 

بافقیہ

محفلین
مجھے مفتی صاحب آزردہ کا یہ نعتیہ شعر بے حد پسند ہے۔ شاید آپ کو بھی پسند آئے۔۔۔۔

میں ہوں اور گوشۂ طیبہ ، یہ تمنا ہے اب
خواہش سلطنت قیصر و فغفور نہیں ۔۔۔
 

بافقیہ

محفلین
یہ نعت بھی فطرت بھٹکلی کی ملاحظہ فرمائیں:

محبوبِ کبریا سے میرا سلام کہنا
عالم کے رہنما سے میرا سلام کہنا

ائے رہ نوردِ جنت ، ائے رہ روِ مدینہ
تو ہے مری نظر میں انمول اک نگینہ
راہِ خدا میں ہر پل رحمت کا ہے سفینہ
اس پاک در پہ جا کر با شوق و با قرینہ

محبوبِ کبریا سے میرا سلام کہنا
عالم کے رہنما سے میرا سلام کہنا

اک بار حاضری کا مجھ کو شرف ہو حاصل
سینے میں خوب تڑپے حسرت بھرا مرا دل
آقا کے عاشقوں میں ہو یہ گدا بھی شامل
شاخوں پہ چہچہائیں جب صبحِ دم عنادل

محبوبِ کبریا سے میرا سلام کہنا
عالم کے رہنما سے میرا سلام کہنا

ائے کاش زندگی میں اک بار دن وہ آئے
جا کر مدینہ دیکھوں وہ دھوپ اور وہ سائے
روضے پہ حاضری دوں نیچے نظر جھکائے
صلِّ علی کا نغمہ ہونٹوں پہ مسکرائے

محبوبِ کبریا سے میرا سلام کہنا
عالم کے رہنما سے میرا سلام کہنا

ائے کاش رنگ لائیں دن رات کی یہ آہیں
ہر دم ترس رہی ہیں جلوؤں کو یہ نگاہیں
جن پر فدا دل و جاں وہ پاک جلوہ گاہیں
مہکی ہوئی وہ گلیاں خوشبو بھری وہ راہیں

محبوبِ کبریا سے میرا سلام کہنا
عالم کے رہنما سے میرا سلام کہنا
میرا سلام کہنا ، میرا سلام کہنا
با صد خلوص کہنا ، با اہتمام کہنا
نیچے نظر جھکا کر میرا پیام کہنا
پیغمبرِ خدا سے فطرتؔ کا نام کہنا

محبوبِ کبریا سے میرا سلام کہنا
عالم کے رہنما سے میرا سلام کہنا

فطرتؔ بھٹکلی
 

بافقیہ

محفلین
حفیظ تائب کی لا جواب نعت:.

خوش خصال و خوش خیال و خوش خبر، خیرالبشرﷺ
خوش نژاد و خوش نہاد و خوش نظر، خیرالبشرﷺ

دل نواز و دل پذیر و دل نشین و دل کشا
چارہ ساز و چارہ کار و چارہ گر، خیرالبشرﷺ

سر بہ سر مہر و مروت، سر بہ سر صدق و صفا
سر بہ سر لطف و عنایت، سر بہ سر خیرالبشرﷺ

اعتدال دین ودنیا، اتصال جسم و جاں
اندمالِ زخم ہر قلب و جگر ، خیرالبشرﷺ

صاحبِ خلقِ عظیم و صاحبِ لطفِ عمیم
صاحبِ حق، صاحبِ شق القمر، خیرالبشرﷺ

کارزارِ دہر میں وجہِ ظفر، وجہِ سکوں
عرصۂ محشر میں وجہِ درگزر، خیرالبشرﷺ

رونما کب ہوگا راہِ زیست پر منزل کا چاند
ختم کب ہوگا اندھیروں کا سفر، خیرالبشرﷺ

کب ملے گا ملتِ بیضا کو پھر اوجِ کمال
کب شبِ حالات کی ہوگی سحر، خیرالبشرﷺ

در پہ پہنچے کس طرح وہ بےنوا، بے بال و پر
اک نظر تائب کے حالِ زار پر، خیرالبشرﷺ
 

بافقیہ

محفلین
بڑے افسوس سے یہ کہہ رہا ہوں کہ آج کل اسکولوں اور مدرسوں میں نعتیہ مسابقے وغیرہ ہوتے ہیں تو مندرجہ ذیل کیفیات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

یا تو رسول مقبولﷺ کے شایان شان نہیں۔
یا نعتیں اس قدر سطحی ہیں کہ سوائے افسوس کے کچھ نہیں کیا جاسکتا۔
یا غلو سے بھر پور ہوتی ہیں۔
یا وہی مشہور نعتیں پیش کی جاتی ہیں۔

طلباء خود بلکہ اساتذہ بھی اس طرف دھیان نہیں دیتے۔ جس کے باعث عوام کا معیار بھی روز بروز سطحی اور پست ہوتا جارہا ہے۔
اس وجہ سے میں محفلین سے بصد نیاز درخواست کروں گا کہ بہترین شعراء کے بہترین نعتیہ کلام کی شراکت ضرور کریں۔

الحمدللہ اردو محفل کی وجہ سے لاکھوں لوگ فائدہ اٹھاچکے ہیں اور فائدہ اٹھارہے ہیں۔

( آج کے بعد ہمارے متعلقین یا طلباء میں سے کوئی پوچھے تو میں انھیں اس کی لنک دے سکوں۔ اس قدر تعاون کی درخواست ضرور ہے)
 
وہ ایک نام جو سرمایہء حیات بھی ہے
وہ ایک ذات جو محبوبِ کائنات بھی ہے

ہر ایک رُخ سے ہے کامل حضورﷺ کی سیرت
اجل کا ذکر بھی ہے زندگی کی بات بھی ہے

پہنچ سکا نہ کوئی اور مصطفی ﷺکے سوا
وہاں کہ ختم جہاں حدِّ کائنات بھی ہے

ہزار صبحیں تصدّق ہیں جس کی عظمت پر
تری ﷺ حیات میں شامل وہ ایک رات بھی ہے

نویدِ خلد یہاں ہر قدم پہ ملتی ہے
نبی ﷺ کی راہ گزر ہی رہِ نجات بِھی ہے

درِ رسولﷺ پہ سجدہ گزارنے والو
بجز خدا کوئی حلاّلِ مشکلات بھی ہے ؟

عبث ہے خواب میں ارمانِ دیدِ شاہِ امم
دل و نگاہ میں ربطِ مواصلات بھی ہے

میں کس سے پوچھوں یہ اعجاز مصطفیﷺ کے سوا
کہ میرا شعر کوئی وجہِ التفات بھی ہے

شاعر اعجاز رحمانی
 
اُن کی مہک نے دل کے غنچے کھلادیئے ہیں
جس راہ چل گئے ہیں کوچے بسا دیئے ہیں
جب آگئی ہیں جوشِ رحمت پہ اُنکی آنکھیں
جلتے بجھا دیئے ہیں ، روتے ہنسادیئے ہیں
اک دل ہمارا کیا ہے آزار اُس کا کتنا
تم نے تو چلتے پھرتے مُردے جِلادیئے ہیں
اُنکے نثار کوئی کیسے ہی رنج میں ہو
جب یاد آگئے ہیں سب غم بھلا دیئے ہیں
ہم سے فقیر بھی اب پھیری کو اٹھتے ہونگے
اب تو غنی کے در پر بستر جمادیئے ہیں
اسرا میں گزرے جس دَم بیڑے پہ قدسیوں کے
ہونے لگی سلامی پرچم جھکادیئے ہیں
آنے دو یا ڈبو دو، اب تو تمہاری جانب
کشتی تمہِیں پہ چھوڑی ، لنگر اٹھا دیئے ہیں
دولہا سے اتنا کہہ دو پیارے سواری روکو
مشکل میں ہیں براتی پُرخار بادیے ہیں
اللہ کیا جہنم اب بھی نہ سرد ہوگا
رو رو کے مصطفےٰ نے دریا بہا دیئے ہیں
میرے کریم سے گر قطرہ کسی نے مانگا
دریا بہادیئے ہیں ، دُر ، بے بہا دیئے ہیں
ملکِ سخن کی شاہی تم کو رضا مسلَّم
جس سمت آگئے ہو سکّے بٹھا دیئے ہیں
اعلیٰ حضرت الشاہ امام احمد رضا خان فاضلِ بریلوی رحمۃاللہ علیہ
 

بافقیہ

محفلین
سیدِ انس و جاں کا کرم ہوگیا
دور سر سے میرے بارِ غم ہوگیا

میں کہ تھا منتشر جادہ ء زیست پر
آپ کی اک نگہ سے بہم ہوگیا

وہ تبسم فشاں لب جو یاد آگئے
مندمل زخمِ تیغِ الم ہوگیا

اسمِ سرکار ہونٹوں پہ آیا مرے
آنکھ پرنم ہوئی سر بھی خم ہوگیا

سیلِ اشکِ ندامت میں وہ زور تھا
دفترِ معصیت کالعدم ہوگیا

لغزشوں پر مری چشمِ رحمت ہوئی
جادہ ء حق میں ثابت قدم ہوگیا

خطبہ ء آخریں وہ لب وا ہوئے
اور منشورِ عالم رقم ہوگیا

دور تائب کے دل سے ہوں آلائشیں
پاک جیسے بتوں سے حرم ہوگیا


حفیظ تائب
 
حفیظ تائب کی لا جواب نعت:.

خوش خصال و خوش خیال و خوش خبر، خیرالبشرﷺ
خوش نژاد و خوش نہاد و خوش نظر، خیرالبشرﷺ

دل نواز و دل پذیر و دل نشین و دل کشا
چارہ ساز و چارہ کار و چارہ گر، خیرالبشرﷺ

سر بہ سر مہر و مروت، سر بہ سر صدق و صفا
سر بہ سر لطف و عنایت، سر بہ سر خیرالبشرﷺ

اعتدال دین ودنیا، اتصال جسم و جاں
اندمالِ زخم ہر قلب و جگر ، خیرالبشرﷺ

صاحبِ خلقِ عظیم و صاحبِ لطفِ عمیم
صاحبِ حق، صاحبِ شق القمر، خیرالبشرﷺ

کارزارِ دہر میں وجہِ ظفر، وجہِ سکوں
عرصۂ محشر میں وجہِ درگزر، خیرالبشرﷺ

رونما کب ہوگا راہِ زیست پر منزل کا چاند
ختم کب ہوگا اندھیروں کا سفر، خیرالبشرﷺ

کب ملے گا ملتِ بیضا کو پھر اوجِ کمال
کب شبِ حالات کی ہوگی سحر، خیرالبشرﷺ

در پہ پہنچے کس طرح وہ بےنوا، بے بال و پر
اک نظر تائب کے حالِ زار پر، خیرالبشرﷺ
 

جاسمن

لائبریرین
ہر طرف تیرگی تھی نہ تھی روشنی
آپ آئے تو سب کو ملی روشنی

بزمِ عالم سے رخصت ہوئی ظلمتیں
جب حرا سے ہویدا ہوئی روشنی

چاند سورج کا انساں پرستار تھا
آپ سے قبل اندھیرا تھی روشنی

سوئےعرشِ علٰی مصطفیٰ کا سفر
روشنی کا طلبگار تھی روشنی

ہے وہ خورشیدِاطلاق خیرالبشر
جس سے پاتا ہے ہر آدمی روشنی

خلقتِ اولیں خاتم المرسلیں
آپ پہلی کرن آخری روشنی

آپ کے نقشِ پا سے ضیا بار ہیں
دھوپ، سورج، قمر، چاندنی روشنی

ایک امی لقب کا یہ اعجاز ہے
آدمی کو ملی علم کی روشنی

(اعجاز رحمانی)
آپ پہلی کرن ، آخری روشنی
سبحان اللہ!
سبحان اللہ!
 
Top