خواھشیں اور روحانیت ، اقتباس

خواھشوں کے پیچھے بھاگتے بھاگتے روحانیت کا سورج پیٹھ پیچھے رہ جاتا ھے پھر وہ پاگل پن محظ اپنے آگے بھاگتے سائے کو پکڑنے کا نام رہ جاتا ھے اس کشمکش میں معلوم ھی نہیں پڑتا کہ کب پیٹھ پیچھے سورج ڈوب جاتا ھے اور کب خواھشوں کا یہ سایا پچھتاوے کا اندھیرہ دے کر غائب ھو جاتا ھے

"میرے زیر تکمیل ناول سے اک پارہ"
ملک محمد اسد
 

نایاب

لائبریرین
محترم ملک بھائی
بہت خوبصورت پیغام ہے آپ کی تحریر میں ۔
بلا شبہ
خواہشات تو روحانیات کے صحرا میں سراب کی مانند ۔۔۔۔۔۔۔۔ جو بھٹکا دیتی ہیں راہ سے
آپ اک بار کی بورڈ کی تمام کیز کو بالترتیب پریس کرتے یہ سمجھنےکی کوشش کریں کہ کونسا حرف کس " کی " سے لکھا جاتا ہے ۔
بہت سی دعاؤں بھری داد
 
Top