الف نظامی

لائبریرین
خواجہ حافظ شیرازی
محمد نام ، شمس الدین لقب اور حافظ تخلص تھا۔ ان کے والد اصفہان سے ہجرت کرکے شیراز میں آ بسے تھے۔ حافظ ، شیراز میں 726 ہجری میں پیدا ہوئے۔
بچپن میں یتیمی کا داغ سہنا پڑا۔ محنت مزدوری کے ساتھ ساتھ علم بھی حاصل کرتے رہے۔ حافظ اور قاری قرآن تھے۔ اپنے عہد کے نامور عالم اور عارف کامل تھے۔مظفری سلسلے کے بادشاہ ان کی تعظیم و تکریم کرتے رہے۔ زندگی بھر شیراز سے نہیں نکل سکے۔ 791 ہجری میں وفات پائی اور وہیں دفن ہوئے۔
حافظ ایران کے مقبول ترین شاعر ہیں۔ انہیں لسان الغیب کہا جاتا ہے اور ان کے دیوان سے فال بھی نکالی جاتی ہے۔ ان کی وجہ شہرت ان کی زندہ جاوید غزلیں ہیں ، جن کی بنا پر انہیں امام غزل کہا جاتا ہے۔ حافظ کی غزل میں انسانی زندگی کی تمام مسرتیں اور دکھ پوری آب و تاب کے ساتھ موجود ہیں۔ ان کا کلام روح انسانی کا ترجمان ہے۔ وہ درویش منش ، آزاد اور بے باک شخص تھے۔ مکر و ریا ، جھوٹ اور فریب سے انہیں نفرت تھی۔ ان کی غزلوں میں ریاکاروں پر شدید تنقید ملتی ہے۔ وہ صلح کل اور وسیع الظرفی کے داعی ہیں۔ ان کا کلام فکری اعتبار سے بھی نہایت پختہ ہے اور فنی لحاظ سے بھی بے مثال ہے۔
انہوں نے صوفیانہ مضامین کے بیان کے لیے مخصوص اصطلاحات کو فروغ دیا۔ ان کی رائج کردہ اصطلاحات آج تک فارسی غزل کا سرمایہ جمال ہیں۔ انہوں نے ہمیشہ شعری لطافت و نزاکت کو ملحوظ خاطر رکھا ہے۔
یہ متن نصابی کتاب "فارسی" برائے گیارہویں جماعت سے لیا گیا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ محمد وارث۔ کیا آپ فارسی شعراء کے تعارف پر کچھ لکھ سکتے ہیں۔


شکریہ نظامی صاحب،

دراصل ایران، افغانستان اور ہندوستان و پاکستان کے فارسی شعرا کے تذکروں پر بہت سی مستند کتب ملتی ہیں اور فارسی، اردو، انگلش کے علاوہ دنیا کی اور زبانوں میں بھی ہیں۔ ان میں سے کچھ کتب سے میں مستفید ہو چکا ہوں اور میرے پاس ہیں بھی۔ ایک طریقہ تو یہ ہے کہ چنیدہ شعرا کا تذکرہ ہو بہو نقل کر دوں لیکن اس سے میں دور بھاگتا ہوں۔

دوسرا طریقہ یہ ہے کہ کوئی اپنا مستقل مضمون لکھوں اور اس پر میرا دل بھی آتا ہے لیکن افسوس اور بہت سی خواہشوں کے علاوہ یہ خواہش بھی وقت کی قلت اور تعلیل کا شکار ہے، ایک کوشش میں نے کی تھی، عرفی شیرازی پر وہ بھی اقبال کے حوالے "بانگِ درا کا ایک کردار، عرفی شیرازی"۔ بہرحال میں کوشش ضرور کرونگا مختصر تعارف لکھنے کی۔ آپ نے مجھے اس قابل سمجھا نوازش آپکی۔
 

سعدی غالب

محفلین
شکریہ نظامی صاحب،

دراصل ایران، افغانستان اور ہندوستان و پاکستان کے فارسی شعرا کے تذکروں پر بہت سی مستند کتب ملتی ہیں اور فارسی، اردو، انگلش کے علاوہ دنیا کی اور زبانوں میں بھی ہیں۔ ان میں سے کچھ کتب سے میں مستفید ہو چکا ہوں اور میرے پاس ہیں بھی۔ ایک طریقہ تو یہ ہے کہ چنیدہ شعرا کا تذکرہ ہو بہو نقل کر دوں لیکن اس سے میں دور بھاگتا ہوں۔

دوسرا طریقہ یہ ہے کہ کوئی اپنا مستقل مضمون لکھوں اور اس پر میرا دل بھی آتا ہے لیکن افسوس اور بہت سی خواہشوں کے علاوہ یہ خواہش بھی وقت کی قلت اور تعلیل کا شکار ہے، ایک کوشش میں نے کی تھی، عرفی شیرازی پر وہ بھی اقبال کے حوالے "بانگِ درا کا ایک کردار، عرفی شیرازی"۔ بہرحال میں کوشش ضرور کرونگا مختصر تعارف لکھنے کی۔ آپ نے مجھے اس قابل سمجھا نوازش آپکی۔
قلم اٹھائیے وارث بھائی، ہم آپ کے ساتھ ہیں
عرفی شیرازی پر آپ کی تحریر کا انتظار ہے، توقع ہے کہ کچھ سٹینڈرڈ کی چیزپڑھنے کو ملے گی
 

سعدی غالب

محفلین
شیراز شہر اتنی عظیم ہستیوں کا مولد و مسکن رہا ہے کہ رشک آتا ہے
مثال کیلئے سعدیؒ اور حافظ ؒ کا نام ہی کافی ہے
سعدیؒ غزل کے پیغمبر کہے گئے اور حافظ غزل کے امام، اور دونوں ہی شیراز کے، دونوں کے زمانے میں تقریباً سو سال کا فرق ہے
مگر ایک مزے کی بات یہ ہے
کہ سعدی نے بچپن میں تحصیل علم کیلئے شیراز سے نکلے اور پھر بڑھاپے میں ہی واپس آئے
اور حافظ کو دیکھیں کہ کبھی شیراز سے نکلے نہیں
مولانا حالی ؔ حافظ کو غزل میں سعدی ؒ پر ترجیح دیتے ہیں
غالبؔ اور حافظ میں مماثلت بھی حیرت انگیز ہے
غالبؔ کو بھی روح القدس علیہ السلام سے ہم زبانی کا دعویٰ تھا اور غیب سے مضامین نوائے سروش پر لکھتے تھے
حافظ بھی لسان الغیب کہلاتے ہیں
اور انتہائی حیرت انگیز بات یہ کہ (میری ناقص معلومات کے مطابق) حافظؔ اور غالبؔ ہی ایسی دو ہستیاں ہیں جن کے دیوان سے فال نکالی جاتی ہے
 

سعدی غالب

محفلین
حافظ کی غزل میں انسانی زندگی کی تمام مسرتیں اور دکھ پوری آب و تاب کے ساتھ موجود ہیں۔ ان کا کلام روح انسانی کا ترجمان ہے۔ وہ درویش منش ، آزاد اور بے باک شخص تھے۔ مکر و ریا ، جھوٹ اور فریب سے انہیں نفرت تھی۔ ان کی غزلوں میں ریاکاروں پر شدید تنقید ملتی ہے۔ وہ صلح کل اور وسیع الظرفی کے داعی ہیں۔ ان کا کلام فکری اعتبار سے بھی نہایت پختہ ہے اور فنی لحاظ سے بھی بے مثال ہے۔

وارث بھائی کی توجہ درکار ہے
کیا خیال ہے سر
مندرجہ بالا اقتباس میں حافظ کی جگہ غالبؔ لکھ دیا جائے تو کوئی نمایاں تبدیلی محسوس ہوگی؟؟
لیکن حیرت کی بات یہ کہ اتنی مماثلت کے باوجود غالبؔ کے کلام (فارسی) میں حافظ کا ذکر نہیں ملتا
حالانکہ انہوں نے سعدیؒ ، ظہوری ، عرفی، حزیں، اور بیدل کا بہت ذکر کیا
 

سعدی غالب

محفلین
وارث بھائی مزا آگیا آپ کی عرفی پر تحریر پڑھ کے
اور لطیفے پر ہنسی بھی
اور یہ بھی واضح ہوگیا کہ غالبؔ کی بیدل کے بعد عرفی پر فریفتہ ہونے کی کیا وجہ ہوگی
فلسفیانہ شاعری میں بھی شاعرانہ طرزِ ادا عرفی کے بعد غالبؔ نے خوب نباہی
بہت بہت شکریہ اللہ آپ کو مزید صحت اور توفیق دے، آپ لکھتے رہیں اور ہم پڑھتے رہیں
 
Top