خدا کیسا ہے برائے اصلاح

الف عین
@فلسفی،خلیل الرحمن، یاسر شاہ اور دیگر اساتذہ
افاعیل -- مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن
----------------------
کبھی کبھی ہے خیال آتا خدا ہے کیسا کہاں ہے رہتا
تبھی یہ مجھ کو خیال آیا وہ دل ہے میرا جہاں ہے رہتا
----------------------
کبھی نہ دل میں خیال رکھنا ، خدا کا بیٹا یہاں ہے کوئی
اگر ہے بیٹا خدا کا کوئی ، مجھے بتا دو کہاں ہے رہتا
-----------------------
ابھی بہت ہی کمی ہے مجھ میں ابھی تو منزل ہے دور میری
ابھی تو دنیا بسی ہے دل میں ، خیال دل میں بُتاں ہے رہتا
---------------------------
یقیں کی منزل ملے نہ ایسے، یقین کرنا نہیں ہے آساں
کسی کے دل میں یقیں سے پہلے ، سدا ہی وہمُ و گماں ہے رہتا
------------------------
مجھے خدا سے ملے معافی ،گناہ جو بھی کئے ہیں میں نے
نمی ہے آنکھوں میں اس وجہ سے یہ دل پہ بارِ گراں ہے رہتا
----------------------------
اگر نہ تم سے یہ پیار ہوتا ، مجھے تو کوئی بھی غم نہیں تھا
کبھی نہ دنیا سے دور جاتا ، کبھی نہ ایسے میں خوار ہوتا
----------------------
اگر ہے الفت نبی سے ارشد تو اُن کے رستے پہ چل کے دیکھو
اسی میں دلکا سکوں ملے گا ،غمِ جہاں پھر کہاں ہے رہتا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
نہیں بھائی، ردیف پسند نہیں آئی
اور ایک شعر میں ردیف بھول ہی گئے!
اس کو پھر سے کہیں ردیف بدل کر
 
ہاں محترم کسی دوسری ترتیب سےانہیں خیالات کو دوبارا لکھنے کی کشش کرتاہوں۔اور جس شعر کیطرف آپ نے اشارہ کیا ہے وہ اس غزل کا ہے ہی نہیں۔ساتھ ہی ساتھ ایک دوسری غزل بھی لکھ رہا تھا غلطی اس کا شعر ادھر لکھ دیا۔
 
الف عین
نئی ترتیب سے
--------------
خدا ہے کیسا کہاں ہے رہتا ،خیال میرے یہ دل میں آیا
وہ دل ہے میرا جہاں ہے رہتا ، خیال میرے یہ دل میں آیا
-------------------------
کبھی نہ دل میں خیال رکھنا ، خدا کا بیٹا یہاں ہے کوئی
اگر جو ہوتا خدا بھی کہتا ، خیال میرے یہ دل میں آیا
-------------------------
یقیں کی منزل ملے گی تب ہی ، گمان تیرے جو دل سے نکلے
ابھی تو دل میں گماں ہے رہتا ، خیال میرے یہ دل میں آیا
-------------------
مجھے خدا سے ملے معافی، گناہ جو بھی کئے ہیں میں نے
یہ بوجھ دل پر سبھی ہے رہتا ،خیال میرے یہ دل میں آیا
-------------------
اگر نہ تم سے یہ پیار ہوتا مجھے تو کوئی بھی غم نہیں تھا
اے کاش تم سے نہ پیار ہوتا خیال میرے یہ دل میں آیا
-----------------------
اگر ہے الفت نبی سے ارشد تو ان کے رستے پہ چل کے دیکھو
نبی کے در پر گدا جو ہوتا ،خیال میرے یہ دل میں آیا
----------------------
 
مدیر کی آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
طویل بحروں میں بھرتی کے الفاظ سے بچنا بہت مشکل ہوتا ہے، یہی محسوس ہوتا ہے کہ ایک ہی بات الگ الگ الفاظ میں دہرائی جا رہی ہے۔ چار بار تک کہ شعر چار ٹکڑوں میں محیط ہے۔
ہے رہتا بجائے رہتا ہے کے اچھا نہیں لگتا
ردیف کیا مقرر کی ہے، سمجھ نہیں سکا۔ مطلع کے مطابق 'ہے رہتا، خیال یہ میرے دل میں آیا' ردیف اور کہاں، گماں قوافی۔ لیکن دوسرے اشعار میں؟
یہ ساری چیزیں خود ہی دیکھ لیا کریں اور اس کے بعد پوسٹ کیا کریں اصلاح کے لیے۔
 
Top