خدائے بزرگ و برتر کی جناب میں ایک ادنیٰ سی حمد

الف عین، عظیم، خلیل الر حمن ، فلسفی، یاسر شاہ و دیگر
----------------------------
افاعیل-- مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن
---------------------
مرے خدا نے مجھے بنایا ، بنا کے مجھ کو یہی بتایا
مری عبادت کرو ہمیشہ ، اسی لئے ہے تجھے بنایا
-----------------------
نظر نہ آئے خدا کہیں بھی ، مگر وہ محسوس ہو رہا ہے
چہار سُو ہے اُسی کی قدرت ، مجھے تجھے وہ نظر نہ آیا
----------------------
محیط سارے جہان پر ہے ،وہی حکومت تو کر رہا ہے
جو دیکھنا ہو اُسے کبھی تو ، دل میں تیرے وہی سمایا
-------------------
جہان سارا جو چل رہا ہے ،وہی تو اس کو چلا رہا ہے
یہ زندگی ہے کہاں گزاری ، اگر تجھے یہ سمجھ نہ آیا
-------------------------
وہ کھیتیاں بھی اُگا رہا ہے ،وہ پھل بھی سارے پکا رہا ہے
وہی تو تجھ کو کِھلا رہا ہے ،وہ جس نے سارا جہاں بنایا
----------------------
وہی ہے خالق، وہی ہے رازق ، وہی ہے مالک ،وہی ہے
بنا کے سارا جہان اس نے ، اچھی طرح ہے اُسے سجایا
-----------------------
شعور بخشا عقل بھی دی ہے، جسم ہم کو دیئے توانا
اُسی کی ساری یہ نعمتیں ہیں ، اُسی نے جینا ہمیں سکھایا
-------------------------
رحیم بھی ہے ، کریم بھی ہے ، وہ بخش دیتا ہے سب خطائیں
ہے ہم پہ لازم کریں عبادت ،اسی لئے ہے ہمیں بنایا
------------------------
دلوں کی باتیں وہ جانتاہے ، علیم بھی ہے ، خبیر بھی ہے
اُسی کے قبضے میں جان میری ، اسی نے مٹی سے تن اٹھایا ( وہ کیوں نہ جانے دلوں کی باتیں ، اسی نے تو ہے یہ دل بنایا )
-------------------------
زمیں خزانے اُگل رہی ہے ، رہیں گے ایسے جو کم نہ ہوں گے
ہے کام سب کا یہ سوچنا بھی، خدا نے کیوں ہے جہاں بنایا
---------------------
بنیں سیاہی جو سب سمندر خدا کی باتیں ختم نہ ہوں گی ( قرآن )
خدا کی باتیں کرے گا ارشد ، اس لئے ہے اسے بنایا
------------------------
 

الف عین

لائبریرین
ایک ہی بات کو بار بار دہرانے سے بچا کریں
مرے خدا نے مجھے بنایا ، بنا کے مجھ کو یہی بتایا
مری عبادت کرو ہمیشہ ، اسی لئے ہے تجھے بنایا
----------------------- پہلے ٹکڑے میں مجھے بنایا، تیسرے ٹکڑے میں تجھے بنایا ۔ ویسے یہ قرآن کی آیت کے الفاظ کا ذکر ہے تو کم از کم واوین میں لکھنے کی ضرورت ہے
'بنا کے مجھ کو یہی بتایا' کا ٹکڑا پسند نہیں آیا

نظر نہ آئے خدا کہیں بھی ، مگر وہ محسوس ہو رہا ہے
چہار سُو ہے اُسی کی قدرت ، مجھے تجھے وہ نظر نہ آیا
----------------------... نظر نہ آنے کی بات دہرائی گئی ہے
مجھے تجھے..... کی جگہ 'کہیں وہ لیکن نظر نہ آیا' بہتر ہو گ
ا
محیط سارے جہان پر ہے ،وہی حکومت تو کر رہا ہے
جو دیکھنا ہو اُسے کبھی تو ، دل میں تیرے وہی سمایا
------------------- چوتھے ٹکڑے میں کچھ ٹائپو ہے، دل میں سمانے کی بات غیر متعلق ہے۔ پہلا مصرع رواں بھی نہیں لگتا

جہان سارا جو چل رہا ہے ،وہی تو اس کو چلا رہا ہے
یہ زندگی ہے کہاں گزاری ، اگر تجھے یہ سمجھ نہ آیا
------------------------- دو لخت ہے

وہ کھیتیاں بھی اُگا رہا ہے ،وہ پھل بھی سارے پکا رہا ہے
وہی تو تجھ کو کِھلا رہا ہے ،وہ جس نے سارا جہاں بنایا
---------------------- قبول کیا جا سکتا ہے

وہی ہے خالق، وہی ہے رازق ، وہی ہے مالک ،وہی ہے
بنا کے سارا جہان اس نے ، اچھی طرح ہے اُسے سجایا
-----------------------پہلے مصرع میں کچھ چھوٹ گیا ہے لکھنے یا کاپی پیسٹ میں۔ 'اچھی' وزن میں نہیں آتا۔ دو لخت بھی ہے

شعور بخشا عقل بھی دی ہے، جسم ہم کو دیئے توانا
اُسی کی ساری یہ نعمتیں ہیں ، اُسی نے جینا ہمیں سکھایا
------------------------- عقل اور جسم میں درمیانی حروف ساکن ہیں اور غلط باندھے گئے ہیں۔ دونوں مصرعوں میں ربط بھی نہیں

رحیم بھی ہے ، کریم بھی ہے ، وہ بخش دیتا ہے سب خطائیں
ہے ہم پہ لازم کریں عبادت ،اسی لئے ہے ہمیں بنایا
------------------------ یہ بھی دو لخت اور دوسرے مصرعے میں بات دہرائی گئی ہے

دلوں کی باتیں وہ جانتاہے ، علیم بھی ہے ، خبیر بھی ہے
اُسی کے قبضے میں جان میری ، اسی نے مٹی سے تن اٹھایا ( وہ کیوں نہ جانے دلوں کی باتیں ، اسی نے تو ہے یہ دل بنایا )
------------------------- دوسرا مصرع یوں کر دیں تو درست ہو جائے گا
اسی کے قبضے میں جاں ہے میری، اسی نے دل بھی مرا بنایا

زمیں خزانے اُگل رہی ہے ، رہیں گے ایسے جو کم نہ ہوں گے
ہے کام سب کا یہ سوچنا بھی، خدا نے کیوں ہے جہاں بنایا
--------------------- یہ بھی مربوط نہیں یعنی دو لخت ہے

بنیں سیاہی جو سب سمندر خدا کی باتیں ختم نہ ہوں گی ( قرآن )
خدا کی باتیں کرے گا ارشد ، اس لئے ہے اسے بنایا
------------------------ ختم کا تلفظ! 'خدا کی باتیں نہ ختم ہوں گی' کر سکتے ہیں لیکن دوسرے مصرعے میں پھر غیر متعلق بات ہے
 
الف عین
اصلاھ کے بعد دوبارا حاضرِ خدمت
------------------------
مَفاعلاتن مَفاعلاتن مَفاعلاتن مَفاعلاتن
نہیں یہ چلتا جہان ایسے ، خدا ہی اس کو چلا رہا ہے
چہار سُو ہے اُسی کی قدرت ، کہیں پہ لیکن نظر نہ آیا
اسی کی کرسی لئے ہوئے ہے حصار اپنے میں سب جہاں کو
نظر میں اُس کی جہان سارا ، ہے سب جہاں پر اسی کا سایا
نظام سارا جو چل رہا ہے ، خدا ہی اس کو چلا رہا ہے
جہان سارا جو چل رہا ہے ،وہی تو اس کو چلا رہا ہے
نہیں تھی مشکل یہ بات اتنی ، تری سمجھ میں یہی نہ آیا
وہ کھیتیاں بھی اُگا رہا ہے ،وہ پھل بھی سارے پکا رہا ہے
وہی تو تجھ کو کِھلا رہا ہے ،وہ جس نے سارا جہاں بنایا
وہی ہے خالق، وہی ہے رازق ، وہی ہے مالک ،وہی ہے حاکم
اسی کا چلتا ہے حکم سب پر ،اسی نے سارا جہاں بنایا
شعور بخشا دی عقل ہم کو ، یہ جسم ہم کو دیئے توانا
کریں نہ کیوں ہم بھی شکر اس کا ہے جس نے جینا ہمیں سکھایا
رحیم بھی ہے ، کریم بھی ہے ، تُو بخش دیتا ہے سب خطائیں
میں مانتا ہوں سبھی خطائیں امید لے کر ہوں در پہ آیا
زمیں خزانے اُگل رہی ہے ، رہیں گے ایسے جو کم نہ ہوں گے
ہے شکر لازم خدا کا ہم پر، یہ سب ہمارے لئے بنایا
بنیں سیاہی جو سب سمندر خدا کی باتیں نہ ختم ہوں گی
خدا کی باتیں کرے گا ارشد ، اسی لئے ہے اسے بنایا
 
الف عین
--------------
معذرت کے ساتھ ---مطلع لکھنا بھول گیا تھا
بنا کے رب نے جہان سارا، یہ حکم اپنا ہمیں سُنایا
مری عبادت کرو ہمیشہ ، اسی لئے ہے تمہیں بنایا
 

الف عین

لائبریرین
مطلع ٹھیک ہے
نہیں یہ چلتا جہان ایسے ، خدا ہی اس کو چلا رہا ہے
چہار سُو ہے اُسی کی قدرت ، کہیں پہ لیکن نظر نہ آیا
.... 'کہیں پہ' فصیح نہیں۔'کہیں وہ' کر دو

اسی کی کرسی لئے ہوئے ہے حصار اپنے میں سب جہاں کو
نظر میں اُس کی جہان سارا ، ہے سب جہاں پر اسی کا سایا
... حصار اپنے؟ اس ٹکڑے کو 'حصار میں اپنے کل جہاں کو' کر دیں۔ دوسرے مصرعے میں جہاں/جہان دو بار مزید آ رہا ہے، نظر میں اس کی ہے ساری دنیا' کیا جا سکتا ہے۔ آخری حصہ بھی' اس کے عرش کا سایہ' آ سکے تو بہترین ہو جائے شعر۔ ورنہ درست تو مانا جا سکتا ہے

نظام سارا جو چل رہا ہے ، خدا ہی اس کو چلا رہا ہے
جہان سارا جو چل رہا ہے ،وہی تو اس کو چلا رہا ہے
نہیں تھی مشکل یہ بات اتنی ، تری سمجھ میں یہی نہ آیا
چلا رہا ہے' کی بات مطلع میں کی جا چکی ہے۔ اس شعر کی ہی ضرورت نہیں نکال ہی دیں

وہ کھیتیاں بھی اُگا رہا ہے ،وہ پھل بھی سارے پکا رہا ہے
وہی تو تجھ کو کِھلا رہا ہے ،وہ جس نے سارا جہاں بنایا
... درست،' اسی نے سارا جہاں بنایا ' بہتر لگتا ہے؟

وہی ہے خالق، وہی ہے رازق ، وہی ہے مالک ،وہی ہے حاکم
اسی کا چلتا ہے حکم سب پر ،اسی نے سارا جہاں بنایا
... 'جہاں بنایا' رپیٹ ہو گیا۔ آخری حصہ کچھ اور سوچیں

شعور بخشا دی عقل ہم کو ، یہ جسم ہم کو دیئے توانا
کریں نہ کیوں ہم بھی شکر اس کا ہے جس نے جینا ہمیں سکھایا
... بدن بھی ہم کو دیے توانا' بہتر ہو گا
اور' کہ اس نے جینا.... ' بہتر ہو گا

رحیم بھی ہے ، کریم بھی ہے ، تُو بخش دیتا ہے سب خطائیں
میں مانتا ہوں سبھی خطائیں امید لے کر ہوں در پہ آیا
.... خطائیں لفظ دہرایا گیا ہے
دوسرے مصرعے میں' گناہ اپنے قبول ہیں سب' کر دیں
اور پہلا' رحیم بھی تو، کریم بھی تو، جو بخش.... ' بہتر ہو گا

زمیں خزانے اُگل رہی ہے ، رہیں گے ایسے جو کم نہ ہوں گے
ہے شکر لازم خدا کا ہم پر، یہ سب ہمارے لئے بنایا
... کم کی جگہ ختم کہیں تو؟ 'ابد تلک جو نہ ختم ہوں گے'
باقی درست ہے

بنیں سیاہی جو سب سمندر خدا کی باتیں نہ ختم ہوں گی
خدا کی باتیں کرے گا ارشد ، اسی لئے ہے اسے بنایا
... دوسرا مصرع اب بھی غیر متعلق لگتا ہے
یعنی مکمل حمد درست ہو چکی، صرف دو قوافی والے حصے دوبارہ کہنے کی ضرورت ہے
 
Top