خبر لیجے زباں بگڑی۔۔۔

رباب واسطی

محفلین
یوٹرن یا رجعت قہقری ۔۔۔
اطہر علی ہاشمی

آج کل ذرائع ابلاغ میں یو۔ٹرن کا بڑا چرچا ہے، اور ہر ایک اپنی سمجھ کے مطابق اس کے معانی نکال رہا ہے۔ اس کے لیے اردو میں ایک لفظ ہے جو کم کم استعمال ہوتا ہے لیکن کبھی کبھی پڑھنے میں آجاتا ہے، اور یہ لفظ ہے ’’رجعت قہقری‘‘۔ بنیادی طور پر تو یہ دونوں الفاظ عربی کے ہیں، تاہم رجعت اردو میں بہت عام ہے۔ قہقری کا تلفظ ایسا ہے کہ حلق چھل جائے، اس لیے اس کا استعمال کم ہے مگر اردو لغات میں موجود ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یو۔ٹرن کا یہ بڑا جامع ترجمہ ہے۔ لغت کے مطابق مونث ہے اور مطلب ہے ’’الٹے قدموں پھرنا، اس طرح واپس ہونا کہ منہ تو اسی طرف رہے جدھر گئے تھے اور پیچھے سرکتے آئیں‘‘۔ یہ منظر اکثر درگاہوں اور پیروں کی خانقاہوں میں نظر آجاتا ہے۔ ممکن ہے کوئی کسی حکمران کے سامنے سے بھی ایسے ہی سرکے۔ کہتے ہیں یہ اس لیے کہ کوئی پیچھے سے وار نہ کردے۔ قہقری کا عربی میں مطلب ہے ’’الٹے پائوں چلنا‘‘۔ مومن خان مومنؔ کا شعر ہے:

صبح دم آنے کو وہ تھا کہ گواہی دی ہے
رجعت قہقرئی چرخ و قمر آخر شب
رجعت کو ہم ’را‘ پر پیش کے ساتھ یعنی رُجعت بولتے اور پڑھتے رہے ہیں، لغت دیکھ کر رجوع لارہے ہیں کہ ’را‘ پر زبر ہے یعنی رَجعت۔ مطلب سبھی کو معلوم ہے کہ واپسی، لوٹنا، عورت کو طلاق کے بعد زوجیت میں لانا (طلاق رجعی کے بعد)، علاوہ ازیں چاند، سورج کے سوا اور کسی سیارے کا اپنی معمول کی گردش سے پھرنا۔ اردو میں جنون، سودا اور کسی جلالی عمل کی شرط میں غلطی ہوجانے سے پاگل ہوجانا۔ اللہ بچائے، سنا ہے کہ عملیات تو ایک اونچے گھر میں بھی ہوتے ہیں جہاں جنوں کی بے کھٹکے آمد و رفت ہے۔ رجعت کے معانی فضول بکنا، بے ہودہ بکنا بھی ہے، جیسے ’’تجھے تو ایک بات کی رجعت ہوگئی‘‘۔ یہ رجعت کئی وزیروں کو بھی لاحق ہے۔ عجیب بات ہے کہ رَجعت میں تو حرفِ اوّل بالفتح ہے لیکن ’’رجوع‘‘ بضم اوّل ہے، یعنی ’را‘ پر پیش ہے۔ اور اس کا مطلب یہی ہے: لوٹنا، جھکنا، مائل ہونا (کرنا، ہونا کے ساتھ)۔ اس کے مذکر، مونث ہونے میں اختلاف ہے۔ استاد ناسخ نے اسے مذکرکہا ہے
 
Top