خاموش ہے دنیا دل والو کوئی شعر کہو کوئی بات کرو ٭ راحیلؔ فاروق

خاموش ہے دنیا دل والو کوئی شعر کہو کوئی بات کرو
ہر دکھ ہے سوالی ہونٹوں پر کچھ رزقِ سخن خیرات کرو

ذہنوں میں گونجتے خالی پن پر دل بھر آنا نعمت ہے
للکار رہے ہیں سناٹے کوئی آہ بھرو انھیں مات کرو

جتنے منہ ہیں اتنی باتیں جیتے جی کوئی کیا جانے
خوش ہو کہ اندھیرا کافی ہے ہر رنگ بسر یہ رات کرو

دنیا میں گزارنی مشکل ہے سرکار زمانہ ظالم ہے
تم سے تو کہا تھا دل میں رہو بانہوں میں گزر اوقات کرو

فیضان تمھارا جاری و ساری ہے یا شیخ زمانے میں
ایک آدھ نگاہ تو اپنی جانب بھی دامت برکات کرو

ہجراں میں ایک ہی حالت پر یوں دل کا رہنا مہلک ہے
دو چار گھڑی انکار کرو دو چار گھڑی اثبات کرو

تم اہلِ ہوش کی سنتے ہو تم اہلِ ہوش کو کیا سمجھو
دیوانہ ملے کوئی تو اس سے یہ استفسارات کرو

راحیلؔ جو عرضی ہاتھ میں ہے لکھوا کے انھی سے لائے ہو
تم چیز ہی کیا ہو صاحب زادے پیش جو معروضات کرو

راحیلؔ فاروق​
 
Top