اتنی معلومات تو عروض سے مل ہی گئیں ریحان چند رباعیاں اگر آپ پیش کر سکیں ( کہ عروض نے بھی معذرت کر لی) تا کہ ہمیں بھی معلوم ہو اساتذہ نے اسے کیسے برتا ہے
رباعی کے حوالے سے
محمد وارث بھائی زیادہ بہتر رائے دے سکتے ہیں۔
مفعولن فاعلن مفاعیل فعِل یا فعول رباعی کا ایک عام وزن ہے، اور اس وزن میں بے شمار مصرعے مل جائیں گے۔ یاس یگانہ کی چراغِ سخن میں جامی علیہ الرحمہ کی چھ رباعیاں درج ہیں جس میں ہر مصرعے کا وزن مختلف ہے، سو ان میں بھی مل جائیں گی۔ واضح رہے کہ رباعی کے چوبیس اوزان میں سے بارہ "مفعولن" سے شروع ہو تے ہیں۔ ان بارہ میں سے چار میں مفعولن کے بعد "فاعلن" آتا ہے۔ دو میں فاعلن کے بعد "مفاعیل" آتا ہے اور پھر ایک ایک میں آخری رکن فعِل یا فعول ہوتا ہے۔ یہ شجرہ دیکھیے۔
فی الفور جو مجھے یاد آسکیں وہ
بے سود ہے گنج و مال و دولت کی تلاش
ذلّت ہے دراصل جاہ و شوکت کی تلاش
اکبر تو سرورِ طبع کو علم میں ڈھونڈ
محنت میں کر سکون و راحت کی تلاش
اکبر الہ آبادی
چوتھا مصرع مذکورہ وزن میں ہے۔
واعظ گفتا کہ نیست مقبول دُعا
زاں دست کہ آلود بہ جامِ صہبا
رندے گفتا کہ تا بوَد جام بہ دست
دیگر بہ دعا کسے چہ خواہد ز خدا؟
سرخوش
پہلا مصرع، مفعولن فاعلن مفاعیل فعِل
اور بات چھڑی ہے تو اپنی بھی ایک پرانی رباعی لکھ دیتا ہوں، تیسرا مصرع مذکورہ وزن میں ہے
شکوہ بھی لبوں پر نہیں آتا ہمدَم
آنکھیں بھی رہتی ہیں اکثر بے نَم
مردم کُش یوں ہُوا زمانے کا چلن
اب دل بھی دھڑکتا ہے شاید کم کم