حیدر آباد کا فخر

F@rzana

محفلین
بیس ہزار کروڑ کے زیورات دیکھنے کے بعد بندہ کیا کرے۔

کسی نے کہا اپنے آپ کو خوش قسمت سمجھیں کیونکہ حیدرآباد کے نظام شاہی خاندان کا یہ آنکھوں کو دنگ کردینے والا ورثہ یوں تو ممبئی کے ایک خصوصی ہائی سیکورٹی والٹ میں بند رہتا ہے لیکن اس مہینے اسے یہاں تاریخ میں دوسری مرتبہ نمائش کے لئے رکھا گیا ہے۔

یہ زیورات دیکھنے کے لئے جب حیدرآباد کے سالار جنگ میوزیم پہنچے جو اپنے آپ میں ایک بہت بڑا اور منفرد میوزیم ہے، سب سے پہلے ہمارا سامنا سیکورٹی سے ہوا۔ سیکورٹی اور وہ بھی ایسی سیکورٹی جس کا تجربہ امریکہ میں گیارہ ستمبر کےحملوں کے بعد بھی شائد نہ ہوا ہو۔

خصوصی طور پر ان زیورات کی حفاظت پر مامور سینٹرل انڈسٹریل سیکورٹی فورس کے جوانوں نے ہم سب میڈیا والوں کے بٹووں کے اندر پڑے ہوئے کاغذ بھی کھول کر ٹٹولے اور ظاہر ہے فون یا کیمرہ لے جانے کے بارے میں تو آپ سوچ بھی نہیں سکتے۔ ہال کے اندر داخل ہوتے وقت ایک مرتبہ پھر سیکورٹی کے مراحل سے گزرنے کے بعد جب آخر کار اس ہال میں پہنچے تو دیکھا کہ وہاں بھی کمانڈو حلیے والے سیکورٹی افسران آٹو میٹک گن لئے ان عظیم و شان زیورات کے ساتھ ہی کھڑے تھے۔

لیکن ایک نظر ان زیورات پر اور آپ سمجھ جائیں گے کہ ان کی اتنی سیکورٹی کی کیوں ضرورت ہے۔ جن زیورات کو نظام کے شاہی خاندان کی سات پشتوں نے پہنا اور جو انڈیا کی حکومت نے 1995 میں اُن سے سوا دو سو کروڑ کے عوض خریدے، ایک اندازے کے مطابق حالیہ مارکیٹ میں اِن کی قیمت تقریباً بیس ہزار کروڑ ہے۔

جن لوگوں کو عموماً زیورات سے دلچسپی نہیں بھی ہوتی وہ بھی ان نایاب پتھروں کی شان و شوکت اور خوبصورتی سے انکار نہیں کر پائیں گے۔

ان زیورات کو دیکھ کر ایک بات تو واضح ہے کہ نظام خاندان کو زمرد کچھ زیادہ ہی پسند تھا اور مرد اور عورتوں دونوں کے زیورات میں سونے سے زیادہ قیمتی پتھروں کا استعمال کیا گیا ہے۔ ان زیورات میں منفرد اور قابل ذکر پگڑی پر پہننے وال زیورات ہیں جبکہ خوارتین کے زیورات میں سب سے اہم بازو بند ہیں۔

انڈیا کی آزادی کے بعد ان زیورات کی ملکیت پر بھی نظام خاندان اور دیگر پارٹیوں کے درمیان بہت لمبی قانونی جنگ ہوئی تھی جو بالآخر حکومت ہند نے نظام خاندان سے دو سو کروڑ کے عوض یہ زیورات خرید کر ختم کروادی تھی۔

لیکن اب یہ سب تنازعات ماضی کا حصہ بن چکے ہیں اور شہر کے لوگ آپ سے بڑے شوق سے یہ پوچھتے ہیں کہ کیا آپ نے نظام کے زیور دیکھے ہیں کیونکہ یہ اب حیدرآباد کے زیور ہیں اور حیدرآبد کو ان پر فخر ہے۔




http://www.bbc.co.uk/urdu/india/story/2006/02/060204_jewels_of_nizam.shtml
 

دوست

محفلین
بہترین۔
مگر یہ تین چار بار پیسٹ ہوگیا تھا شاید آپ سے چھوٹا سا مضمون چار گنا بن گیا۔
 

قیصرانی

لائبریرین
جی، یہ اکثر فرزانہ کے لمبے پیغامات میں ہو جاتا ہے۔ ہم لوگ صرفٍ نظر کر جاتے ہیں، کہ وہ ناراض‌ہو گئیں تو بی بی سی کہاں‌سے ملے گی۔ :D
بےبی ہاتھی
 
Top