حکیم اللہ محسود ڈرون حملے میں جاں بحق

ظفری

لائبریرین
مجھے اس ویک اینڈ موقع نہیں ملا کہ اس موضوع کے علاوہ (کئی دوسرے موضوعات جو آج کل زیرِ بحث ہیں )۔ اس پر تفصیلی تبصرہ کرسکتا ۔ بہرحال اس موضوع پر تھوڑا بہت کہنے کی کوشش کروں گا ۔
نذیر ناجی نے جو لکھا اور جن نکات پر بات کی۔ وہ بلکل درست سمت میں ہیں ۔ حکومت کی طرف سے واویلا کہ اس ڈرون حملے کے نتیجے میں مذاکرات سبوتاژ ہوگئے تو یہ بلکل غلط بیان ہے ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ حکومت کے پاس کوئی بنیاد ہی نہیں تھی کہ طالبان کے ساتھ مذکرات کریں ۔ یعنی ایک طرف کوئی ایسا تاثر موجود نہیں تھا کہ مذاکرات کی حتمی شکل کیا ہوگی ۔ اور دوسری طرف پاکستان اور پاکستان کے آئین سے منحرف شرائط کے ساتھ طالبان مذاکرات کرنے پر بضد تھے ۔ پاکستان کے آئین کے ساتھ انحراف اور پھر اپنی خود ساختہ شریعت کا نفاذ ان کے ایجنڈے کی اولین ترجیحات ہیں ۔ اور انہی شرائط پر وہ مذاکرات پر آمادہ ہورہے تھے ۔ اب نہیں معلوم کہ حکومت ان بنیادی شرائط پر کس طرح ان سے مذاکرات پر راضی ہوئی یا خود حکومت نے ان کو پیشکش کی تھی ۔ یہ سمجھ سے بالاتر ہے ۔
یہ بات سمجھ آنی چاہیئے کہ طالبان اصل میں وار لارڈز ہیں ۔ امن اور شانتی سے ان کا دور دور تک واسط نہیں ہے ۔ جو لوگ ان کو خوارج گرادانتے ہیں ۔ میری دانست میں یہ اصطلاح بھی غلط ہے ۔ خوارج کے اغراض و مقاصد اور محرکات دوسری نوعیت کے تھے ۔ طالبان بہت حد تک تاتاریوں سے مشابہت رکھتے ہیں ۔ جن کا مقصد صرف بربریت اور دہشت پھیلانا تھا ۔ اختلاف کا واحد حل قتل و غارت میں تھا ۔ اگر طالبان کے طرزِعمل اور کاز کو دیکھیں تو تاتاریوں سے مختلف نہیں معلوم ہوتے ۔ ماسوائے اس کے کہ یہ مذہب کی آڑ میں بربریت اور قتل و غارت کا بازار گرم کیئے ہوئے ہیں ۔ شریعت کے نفاذ کو اپنی جنگ کا ماخذ بناتے ہیں ۔ اس کے علاوہ طالبان صرف ایک تنظیم کا نام نہیں بلکہ اس کے کئی دھڑے ہیں ۔ جو اپنے اپنے منصوبے کے مطابق ملک بھر میں کاروائیاں کرتے ہیں ۔مگر حقیقت میں سب ایک ہی ہیں ۔ چرچ پر حملے کی ذمہ داری کوئی اور قبول کرتا ہے ۔ اور کوئی دوسرہ گروہ ا سے لاتعلقی ظاہر کرتا ہے ۔ مساجد اور مزاروں پر حملوں پر کوئی تیسرا گروہ اٹھ کر سامنے آتا ہے ۔ اور دوسرے اس سے لاتعلقی ظاہر کرتے ہیں ۔
زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والوں پر انہوں نے حیات تنگ کی ہے ۔ ملک کے ایک حصے پر باقاعدہ قبضہ کیا ہوا ہے ۔ اور وہاں حکومت کی رٹ چلنے نہیں دیتے ۔ پاکستانی افواج کو باقاعدہ نشانہ بنا کر ان پر وار کرتے ہیں ۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ ملک کے جس حصے پر حکومت کی رٹ قائم نہیں اور فوج وہاں قدم نہیں رکھ سکتی تو کیا اس سے یہ بات ثابت نہیں ہوتی کہ دراصل وہ حصے پاکستان کے تسلط میں نہیں ہیں ۔ وہاں پاکستان اور پاکستان کے آئین کی باقاعدہ خلاف ورزی کی جاتی ہے ۔ یعنی ریاست میں ایک اور ریاست کا قیام عمل میں آچکا ہے ۔ تو حکومت کن بنیادوں پر کہتی ہے کہ ان علاقوں پر ڈورن حملے ملک کی سالمیت اور خود مختاری کے خلاف ہے ۔ جن علاقوں پر آپ کی اپنی ہی رٹ نہیں قائم تو وہاں کوئی بھی اپنی ترجیحات کے مطابق اقدام کرسکتا ہے ۔ پاکستان کے ان حصوں پر ڈورن حملے ہوں جہاں پاکستان کی حکومت قائم ہے تو اعتراض سمجھ آتا ہے ۔ مگر جہاں آپ کی چلتی ہی نہیں اور نہ ہی وہ علاقے آپ کے تسلط میں ہیں تو پھر اس سے پاکستان کی سرحدوں کی خود مختاری اور سالمیت کیسے متاثر ہوسکتی ہے ۔
بہرحال ایک برا آدمی مارا گیا ۔ اس کی جگہ ایک اور برا آدمی آجائے گا ۔ یہ بربریت اور قتل و غارت کا طوفان نہیں رکے گا ۔ اس کے لیئے مذاکرات ناکافی ہونگے کہ ایک دھڑا آج کسی حکمت عملی کی وجہ سے مذاکرات کر لیتا ہے تو دوسرے دھڑے اپنی کاروائیاں جاری رکھیں گے ۔ اس کے لیئے انتہائی ٹھوس اقدام کی ضرورت ہے ۔ اور میں نہیں سمجھتا کہ موجودہ حکومت کے پاس یہ طاقت ہے کہ وہ ان عفیریتوں سے نمٹ سکے ۔ ڈورن حملے طالبان اور القاعدہ کا ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا رہے ہیں ۔ اور اس میں جو بے گناہ اور معصوم جانیں ضائع ہوتیں ہیں ۔ ان پر ہم سب کو افسوس ہے ۔ مگر یہ بدبخت ان کو ڈھال بناکر رکھتے ہیں ۔ ڈورن حملوں کے نتیجے میں معصوم جانوں کے ضیاع اور ان بدبختوں کےمعصوم لوگوں کے قتل وغارت کے اعداد و شمار اکٹھا کیئے جائیں تو زمین و آسمان کا فرق ملے گا ۔
 
آخری تدوین:

عثمان

محفلین
مجھے اس ویک اینڈ موقع نہیں ملا کہ اس موضوع کے علاوہ (کئی دوسرے موضوعات جو آج کل زیرِ بحث ہیں )۔ اس پر تفصیلی تبصرہ کرسکتا ۔ بہرحال اس موضوع پر تھوڑا بہت کہنے کی کوشش کروں گا ۔
نذیر ناجی نے جو لکھا اور جن نکات پر بات کی۔ وہ بلکل درست سمت ہیں ۔ حکومت کی طرف سے واویلا کہ اس ڈرون حملے کے نتیجے میں مذاکرات سبوتاژ ہوگئے تو یہ بلکل غلط بیان ہے ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ حکومت کے پاس کوئی بنیاد ہی نہیں تھی کہ طالبان کے ساتھ مذکرات کریں ۔ یعنی ایک طرف کوئی ایسا تاثر موجود نہیں تھا کہ مذاکرات کی حتمی شکل کیا ہوگی ۔ اور دوسری طرف پاکستان اور پاکستان کے آئین سے منحرف شرائط کے ساتھ طالبان مذاکرات کرنے پر بضد تھے ۔ پاکستان کے آئین کے ساتھ انحراف اور پھر اپنی خود ساختہ شریعت کا نفاذ ان کے ایجنڈے کی اولین ترجیحات ہیں ۔ اور انہی شرائط پر وہ مذاکرات پر آمادہ ہورہے تھے ۔ اب نہیں معلوم کہ حکومت ان بنیادی شرائط پر کس طرح ان سے مذاکرات پر راضی ہوئی یا خود حکومت نے ان کو پیشکش کی تھی ۔ یہ سمجھ سے بالاتر ہے ۔
یہ بات سمجھ آنی چاہیئے کہ طالبان اصل میں وار لارڈز ہیں ۔ امن اور شانتی سے ان کا دور دور تک واسط نہیں ہے ۔ جو لوگ ان کو خوارج گرادانتے ہیں ۔ میری دانست میں یہ اصطلاح بھی غلط ہے ۔ خوارج کے اغراض و مقاصد اور محرکات دوسری نوعیت کے تھے ۔ طالبان بہت حد تک تاتاریوں سے مشابہت رکھتے ہیں ۔ جن کا مقصد صرف بربریت اور دہشت پھیلانا تھا ۔ اختلاف کا واحد حل قتل و غارت میں تھا ۔ اگر طالبان کے طرزِعمل اور کاز کو دیکھیں تو تاتاریوں سے مختلف نہیں معلوم ہوتے ۔ ماسوائے اس کے کہ یہ مذہب کی آڑ میں بربریت اور قتل و غارت کا بازار گرم کیئے ہوئے ہیں ۔ شریعت کے نفاذ کو اپنی جنگ کا ماخذ بناتے ہیں ۔ اس کے علاوہ طالبان صرف ایک تنظیم کا نام نہیں بلکہ اس کے کئی دھڑے ہیں ۔ جو اپنے اپنے منصوبے کے مطابق ملک بھر میں کاروائیاں کرتے ہیں ۔مگر حقیقت میں سب ایک ہی ہیں ۔ چرچ پر حملے کی ذمہ داری کوئی اور قبول کرتا ہے ۔ اور کوئی دوسرہ گروہ ا سے لاتعلقی ظاہر کرتا ہے ۔ مساجد اور مزاروں پر حملوں پر کوئی تیسرا گروہ اٹھ کر سامنے آتا ہے ۔ اور دوسرے اس سے لاتعلقی ظاہر کرتے ہیں ۔
زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والوں پر انہوں نے حیات تنگ کی ہے ۔ ملک کے ایک حصے پر باقاعدہ قبضہ کیا ہوا ہے ۔ اور وہاں حکومت کی رٹ چلنے نہیں دیتے ۔ پاکستانی افواج کو باقاعدہ نشانہ بنا کر ان پر وار کرتے ہیں ۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ ملک کے جس حصے پر حکومت کی رٹ قائم نہیں اور فوج وہاں قدم نہیں رکھ سکتی تو کیا اس سے یہ بات ثابت نہیں ہوتی کہ دراصل وہ حصے پاکستان کے تسلط میں نہیں ہیں ۔ وہاں پاکستان اور پاکستان کے آئین کی باقاعدہ خلاف ورزی کی جاتی ہے ۔ یعنی ریاست میں ایک اور ریاست کا قیام عمل میں آچکا ہے ۔ تو حکومت کن بنیادوں پر کہتی ہے کہ ان علاقوں پر ڈورن حملے ملک کی سالمیت اور خود مختاری کے خلاف ہے ۔ جن علاقوں پر آپ کی اپنی ہی رٹ نہیں قائم تو وہاں کوئی بھی اپنی ترجیحات کے مطابق اقدام کرسکتا ہے ۔ پاکستان کے ان حصوں پر ڈورن حملے ہوں جہاں پاکستان کی حکومت قائم ہے تو اعتراض سمجھ آتا ہے ۔ مگر جہاں آپ کی چلتی ہی نہیں اور نہ ہی وہ علاقے آپ کے تسلط میں ہیں تو پھر اس سے پاکستان کی سرحدوں کی خود مختاری اور سالمیت کیسے متاثر ہوسکتی ہے ۔
بہرحال ایک برا آدمی مارا گیا ۔ اس کی جگہ ایک اور برا آدمی آجائے گا ۔ یہ بربریت اور قتل و غارت کا طوفان نہیں رکے گا ۔ اس کے لیئے مذاکرات ناکافی ہونگے کہ ایک دھڑا آج کسی حکمت عملی کی وجہ سے مذاکرات کر لیتا ہے تو دوسرے دھڑے اپنی کاروائیاں جاری رکھیں گے ۔ اس کے لیئے انتہائی ٹھوس اقدام کی ضرورت ہے ۔ اور میں نہیں سمجھتا کہ موجودہ حکومت کے پاس یہ طاقت ہے کہ وہ ان عفیریتوں سے نمٹ سکے ۔ ڈورن حملے طالبان اور القاعدہ کا ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا رہے ہیں ۔ اور اس میں جو بے گناہ اور معصوم جانیں ضائع ہوتیں ہیں ۔ ان پر ہم سب کو افسوس ہے ۔ مگر یہ بدبخت ان کو ڈھال بناکر رکھتے ہیں ۔ ڈورن حملوں کے نتیجے میں معصوم جانوں کے ضیاع اور ان بدبختوں کےمعصوم لوگوں کے قتل وغارت کے اعداد و شمار اکٹھا کیئے جائیں تو زمین و آسمان کا فرق ملے گا ۔
انتہائی جاندار تجزیہ ہے۔
جن لوگوں نے مذاکرات مذاکرات کی رٹ لگا رہی ہے۔ ان سے پوچھیے کہ طالبان کے بنیادی مطالبات کیا ہیں ؟ پاکستانی ریاست کے اندر ایک اور متوازی ریاست ؟ ان کے خود ساختہ "شرعی نظام" پر ۔۔ جس کا تجربہ انھوں نے سوات میں کرکے اسے تباہ کر ڈالا۔
ان غنڈوں کو پاکستان میں یہ آزاد ریاست قائم کرنے کا حق کیوں دیا جائے ؟ کس بنیاد پر ؟
پھر یہ غنڈے کیا زمین کے ایک ٹکڑے پر اپنا نظام قائم کر کے مطمئن ہو کر بیٹھ جائیں گے ؟ کیا سوات تک مطمئن ہوگئے تھے ، یا مالا کنڈ تک آ پہنچے تھے۔ کیا دلیل ہے کہ یہ پاکستان کے باقی شہروں تک اپنا نظام اور مزید قتل و غارت برپا کرنے کو آگے نہیں بڑھیں گے ؟
کبھی کہتے ہیں کہ جی طالبان تو امریکی ایجنٹ ہیں۔ اگلے ہی لمحے پینترا بدل کر یہ راگ الاپتے ہیں کہ نہیں ڈرون حملوں میں ہلاک ہونے والوں کے عزیز ہیں جو امریکی ڈرون کا بدلہ پاکستانی شہریوں کو قتل کر کے لے رہے ہیں۔ پھر بات بدل کہ کہتے ہیں کہ نہیں پاکستان کے شہروں میں دھماکے کرنے والے دراصل غیر ملکی ایجنٹ ہیں۔ کبھی کہتے ہیں کہ یہ طالبان "غیر مختون" غیر مسلم ہیں جو "اصل طالبان کو بدنام" کرنے آئے ہیں۔ اگلے لمحے کہا جاتا ہے کہ نہیں ، اسلامی نظام کے علمبردار ہیں بس ذرا "گمراہ" ہیں۔ بندہ پوچھے کہ آپ کا مسئلہ آخر کیا ہے ؟
جیسے طالبان کا مقصد ماسوائے قتل و غارت کے اور کچھ نہیں۔ ویسے ان کے حمایتیوں کا موقف مغرب سے نفرت اور مغرب کے عمل پر ردعمل دیکھانے کے سوا کچھ نہیں۔
چاہے اس کے لیے چالیس پچاس ہزار پاکستانی شکار ہوجائیں، سارا ملک درہم برہم ہوجائے۔ ملک کے اندر ایک مزید آزاد ریاست قائم ہوجائے۔ لیکن طالبان اور ان کے بال بچوں پر کوئی آنچ نہ آئے۔
 
پاکستان کے قانون اور حکومتی رٹ کی دو ٹکے کی حیثیت بھی نہیں ، جگہ جگہ رٹ کی دھجیاں اڑتی ہیں ،
لال رنگ کے بابائے قوم کا نوٹ دکھاؤ اور اپنی رٹ قائم کرو ، سگنل توڑو ، رشوت دے کر شناختی کارڈ پاسپورٹ بناؤ، کچھ بھی کرو ۔۔۔
یہاں کا تھرڈ کلاس قانون کچھ بھی نہیں کرسکتا ۔۔۔
کل میڈیا بھر میں یہ خبر گردش کرتی رہی کہ سندھ اسمبلی میں شادی ہورہی ہے ، بتائے جہاں قانون بننے بنانے کی بات ہوتی ہےوہی رنگ رلیاں منارہے ہیں
تو صرف وزیرستان میں ہی کیوں حکومت کو اپنی رٹ کا خیال آتا ہے

پہلے اپنے علاقے میں تو رٹ قائم کرکے دکھائے ۔۔۔

جہاں رہی بات تحریکی دہشتگردوں کی تو انہوں نے پاکستان کو چاروں شانے چت کردیا ہے ،
لوگوں کو چاہیئے کہ ان سے اور ڈینگی سے بچنے کے لیے اپنی بچاؤ خود کرے ،
کیونکہ حکومت کا کام بیرونی دورے کرنا ہے لوگوں کا تحفظ نہیں
 
ان میں کونسی بڑی بات ہے ،
ہمارے ملک میں تو "شہداء" دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہیں ، ہر چور اچکا شہید ہوتا ہے
سیاسی پارٹی کا غنڈہ تو سب سے بڑا شہید ۔۔۔
ایم کیو ایم ، پیلپز پارٹی ، اے این پی ، ن لیگ ، جامعت اسلامی وغیرہ ساری جماعتوں کے تربیت یافتہ غنڈے عبرتناک موت کے بعد "شہید" ہوجاتے ہیں
 

x boy

محفلین
چلو، اب صحافیوں نے اس طرف کا رخ کیا، ورنہ ملالہ سن سن کر کان پک گیا تھا
 
میری دانست میں پاکستان میں کارروائیاں کرنے والے طالبان اور القاعدہ کے لوگ خوارج ہی ہیں۔۔۔خوارج سے نکال کر انکو تاتاریوں کی فہرست میں ڈالنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔۔اگر تاتاری وحشت و بربریت کے حامل تھے تو خوارج بھی اسی قسم کی کارروائیاں کرتے تھے۔۔تاتاری مذہب کو بنیاد نہیں بناتے تھے جبکہ خوارج مذہب ہی کو بنیاد بناکتر دنیا میں فی اسبیل اللہ فساد کا بازار گرم کئے ہوئے تھے۔اور جب بخاری و مسلم کی احادیث میں اس بات کی شہادت ہے کہ یہ لوگ یعنی خوارج، امت میں قیامت تک نکلتے تہیں گے اور ظاہر ہوتے رہیں گے، تو پھر کوئی وجہ نہیں کہ ان لوگوں کو خوارج نہ کہا جائے۔۔۔آپ پچھلے تین سو سال کی مسلمانوں کی تاریخ دیکھ لیجئے کہ کسطرح ایک مخصوص گمراہ ٹولے نے مذہب کو بنیاد بننا کر اللہ اور اسکے رسول سے زیادہ امت کی خیرخواہی کا اپنے زعم میں دعویٰ کیا ہوا ہے اور اصلاح کے نام پر امت مسلمہ میں وہ فساد برپا کیا ہے کہ اللہ کی پناہ۔۔خوارج ہی کی احادیث میں حکم ہے کہ تم انہیں جہاں پاؤ قتل کرو کیونکہ مسلمانوں میں فتنے کی آبیاری ہی اس گمراہ ٹولے کا مقصدِ حیات ہے۔۔۔
 
لندن کے کالے الو کو اس بات کی تکلیف ہے کہ منور حسن نے حکیم اللہ کو "شہید" کیوں کہا ، اور یہ کہ حکیم اللہ بے گناہوں کا قاتل ہے اس لیے شہید نہیں کہلاسکتا ۔۔
تواس کی کی جناب میں عرض ہے کہ خود اس نے اور اسکی جماعت کے ہاتھ کیا مہندی کے رنگ سے لال ہیں ؟؟
حکیم اللہ تو کھل کر خود کش حملہ کا کہتا تھا ،
یہ کم بخت تواپنے آپ کو امن کی فاختہ کہتے ہیں اور رج کے دہشتگردی کرتے ہیں ، خفیہ کارروائیوں میں بے شمار بے گناہوں کا خون بہاچکے ہیں

شائد اسکو اس لیے بھی تکلیف ہوئی کہ اسکے بعد یہ اسکے نام کے ساتھ یہ لفظ لکھا جائے گا،
کیونکہ یہ جملہ بحق "متحدہ ، پی پی پی اور اے این پی " محفوظ ہے ۔۔۔
 

سید ذیشان

محفلین
اس معاملے پر سلیم صافی نے ایک آرٹیکل لکھا ہے (میں آرٹیکل کاپی پیسٹ کرنے سے گریز کرتا ہوں اور کوشش کرتا ہوں کہ اپنے خیالات بیان کروں لیکن اس آرٹیکل کے مواد سے کافی حد تک متفق ہوں اسی لئے پیسٹ کر رہا ہوں۔ اس کاپی پیسٹ کے لئے معذرت)۔

col3.gif

col3a.gif
 

صرف علی

محفلین
اصل میں میں یہ خود کو انسان ہونا تو ثابت نہیں کر پارہے ہیں تو اس طرح ہی شھادت کا درجہ حاصل کرنا چاہ رہے ہیں :)
 

ظفری

لائبریرین
میری دانست میں پاکستان میں کارروائیاں کرنے والے طالبان اور القاعدہ کے لوگ خوارج ہی ہیں۔۔۔ خوارج سے نکال کر انکو تاتاریوں کی فہرست میں ڈالنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔۔اگر تاتاری وحشت و بربریت کے حامل تھے تو خوارج بھی اسی قسم کی کارروائیاں کرتے تھے۔۔تاتاری مذہب کو بنیاد نہیں بناتے تھے جبکہ خوارج مذہب ہی کو بنیاد بناکتر دنیا میں فی اسبیل اللہ فساد کا بازار گرم کئے ہوئے تھے۔اور جب بخاری و مسلم کی احادیث میں اس بات کی شہادت ہے کہ یہ لوگ یعنی خوارج، امت میں قیامت تک نکلتے تہیں گے اور ظاہر ہوتے رہیں گے، تو پھر کوئی وجہ نہیں کہ ان لوگوں کو خوارج نہ کہا جائے۔۔۔ آپ پچھلے تین سو سال کی مسلمانوں کی تاریخ دیکھ لیجئے کہ کسطرح ایک مخصوص گمراہ ٹولے نے مذہب کو بنیاد بننا کر اللہ اور اسکے رسول سے زیادہ امت کی خیرخواہی کا اپنے زعم میں دعویٰ کیا ہوا ہے اور اصلاح کے نام پر امت مسلمہ میں وہ فساد برپا کیا ہے کہ اللہ کی پناہ۔۔خوارج ہی کی احادیث میں حکم ہے کہ تم انہیں جہاں پاؤ قتل کرو کیونکہ مسلمانوں میں فتنے کی آبیاری ہی اس گمراہ ٹولے کا مقصدِ حیات ہے۔۔۔
تاریخی حوالے سے میں آپ سے متفق ہوں ۔ اور یہ بات ذیشان کے مراسلے کے حوالے سے بھی کہنا چاہتا ہوں ۔ دراصل میں نے انہیں تاتاریوں سے اس بنیاد پر تشبیہ دی تھی کہ تاتاری بربریت اور قتل و غارت کے اس طریقے سے انجام دیتے تھے کہ ان کی دہشت ہر سُو پھیل جاتی تھی ۔ اس ضمن میں ان کے انسانی کھوپٹریوں کے مینار واضع ثبوت ہیں ۔ بلکل اسی طرح طالبان بھی انسانوں کو بہیمانہ طریقے سے ذبح کرتے ہیں کہ ان دہشت برقرار رہے اور باقی کسر اپنے خود کش حملوں سے پوری کرلیتے ہیں ۔ میں نے عقائد کی بنیاد پر خوارج اور تاتاریوں میں تفریق نہیں کی ۔ بلکہ ان کے طریقہ کار کو سامنے رکھ کر ان کو تاتاری گردانا ہے ۔
 

قیصرانی

لائبریرین
تاریخی حوالے سے میں آپ سے متفق ہوں ۔ اور یہ بات ذیشان کے مراسلے کے حوالے سے بھی کہنا چاہتا ہوں ۔ دراصل میں نے انہیں تاتاریوں سے اس بنیاد پر تشبیہ دی تھی کہ تاتاری بربریت اور قتل و غارت کے اس طریقے سے انجام دیتے تھے کہ ان کی دہشت ہر سُو پھیل جاتی تھی ۔ اس ضمن میں ان کے انسانی کھوپٹریوں کے مینار واضع ثبوت ہیں ۔ بلکل اسی طرح طالبان بھی انسانوں کو بہیمانہ طریقے سے ذبح کرتے ہیں کہ ان دہشت برقرار رہے اور باقی کسر اپنے خود کش حملوں سے پوری کرلیتے ہیں ۔ میں نے عقائد کی بنیاد پر خوارج اور تاتاریوں میں تفریق نہیں کی ۔ بلکہ ان کے طریقہ کار کو سامنے رکھ کر ان کو تاتاری گردانا ہے ۔
میں سمجھتا تھا کہ کھوپڑیوں کے مینار حضرت تیمور لُنگ صاحب بنانے کے شوقین تھے لیکن تاتاریوں کی طرف سے فنِ تعمیرات میں اتنی دلچسپی میرے لئے غم کا باعث ہے
 
Top