حکومت نے ”کوئی بھوکا نہ سوئے“ پروگرام کا آغازکردیا

جاسم محمد

محفلین
حکومت نے ”کوئی بھوکا نہ سوئے“ پروگرام کا آغازکردیا
نمائندہ ایکسپریس 3 گھنٹے پہلے
159498273_10158384637089527_8673642801310512464_o.jpg


یومیہ 2 ہزار غریب افراد کو 2 وقت کا کھانا مہیا کیا جائے گا۔

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے غربت کے خاتمہ کیلئے ”کوئی بھوکا نہ سوئے“ کے نام سے ایک اور پروگرام کا آغازکردیا جس کے تحت یومیہ 2 ہزار غریب افراد کو 2 وقت کا کھانا مہیا کیا جائے گا۔

وزیر اعظم عمراں خان نے پروگرام کا افتتاح کیا جس میں اسپتالوں، کچی آبادیوں و پبلک مقامات پر غریبوں، مزدوروں، خصوصی افراد کو فوڈ ٹرکس کے ذریعے تیار شدہ کھانا پہنچایا جائے گا۔

وزارت سماجی تحفظ و تخفیف غربت کے مطابق پروگرام کو پہلے مرحلے میں جڑواں شہروں اسلام آباد و راولپنڈی میں شروع کیا جائے گا۔

پروگرام کی تمام تر آپریشنل ذمہ داریاں پاکستان بیت المال کے پاس ہوں گی، تاہم کھانا نجی ادارہ سیلانی ٹرسٹ فراہم کرے گا۔ وزارت کے حکام کے مطابق یہ پروگرام احساس لنگر پروگرام کی توسیع ہے جس میں غریبوں کو اب ٹرکس کے ذریعے تیار کھانا پہنچایا جائے گا۔
 

مومن فرحین

لائبریرین
اس سے بہتر تھا کہ ایک گھر کے صرف ایک فرد کو کام یا نوکری دے دی جاتی وہ خود اپنے گھر والوں کو بھوکا نہیں سونے دیتا ۔
اس طریقہ کار میں بس کچھ دن تک ہی حقدار کو ملے گا باقی پھر اوپر سے آتے آتے بیچ میں ہی کم ہو جائے گا ۔۔۔
 
ماشاء اللہ کتنی اعلی ترین سوچ ہے
ہم عوام سے زبردستی وصول کئے گئے ٹیکسوں پر پلنے والے
ہمیں ہی خیرات و صدقات دیں گے
او خدا کے بندوں عقل کو ہاتھ مارو کیوں جگ میں پاکستان اور مسلمانوں کی جگ ہنسائی کا باعث بنتے ہو
کوئی انڈسٹری لگاؤ کوئی ڈیم بناؤ کوئی روزگار دو مہنگائی کو کم کرو اپنی کابینہ کو کم کرو اپنے خرچے فالتو کے بند کرو ایک مزدور جتنی تنخواہ کرو اپنی 18000 ہزار روپے
 

جاسم محمد

محفلین
ماشاء اللہ کتنی اعلی ترین سوچ ہے
ہم عوام سے زبردستی وصول کئے گئے ٹیکسوں پر پلنے والے
ہمیں ہی خیرات و صدقات دیں گے
او خدا کے بندوں عقل کو ہاتھ مارو کیوں جگ میں پاکستان اور مسلمانوں کی جگ ہنسائی کا باعث بنتے ہو
کوئی انڈسٹری لگاؤ کوئی ڈیم بناؤ کوئی روزگار دو مہنگائی کو کم کرو اپنی کابینہ کو کم کرو اپنے خرچے فالتو کے بند کرو ایک مزدور جتنی تنخواہ کرو اپنی 18000 ہزار روپے
سرکاری خزانہ سے سبسڈی یا سرکاری نوکری بھی اسی ٹیکس کے پیسے سے آتی ہے جو عوام سے “زبردستی” لیا جاتا ہے۔ عجیب عوام ہے جسے سرکاری سبسڈی یا نوکری سے تو کوئی مسئلہ نہیں لیکن اگر اسی ٹیکس کے پیسے سے غریب کو راشن ملے توغیرت جاگ جاتی ہے۔


وزیراعظم عمران خان کا تین کروڑ خاندانوں کی مالی معاونت کا اعلان
ویب ڈیسک بدھ 10 مارچ 2021

2153031-imrankhan-1615380570-907-640x480.jpg

غریب لوگوں کے اکاؤنٹس میں پیسے دیں گے، کسانوں کو بھی جون میں سبسڈی دیں گے، عمران خان۔ فوٹو:فائل


اسلام آباد: وزیراعطم عمران خان نے اعلان کیا ہے کہ جون میں تین کروڑ خاندانوں کو سبسڈی دیں گے۔

اسلام آباد میں کوئی بھوکا نہ سوئے پروگرام کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پناہ گاہ کو دیکھ کر بہت خوشی ہوتی ہے، مستحق لوگوں کو پناہ گاہ کی سہولت فراہم کررہے ہیں، ضروری ہے کہ پناہ گاہوں کے کھانے کا معیار ہمیشہ اچھا ہو۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سب سے مشکل کام مزدوروں کا ہے، ان کے لیے پناہ گاہ نعمت ہے، جس کے باعث مستحق افراد باعزت طور پرکھانا کھا سکتے ہیں، جلد پورے پاکستان میں ہمارے یہ ٹرک کھانا فراہم کریں گے، بہت سے لوگ کہہ رہے ہیں کہ اس پروگرام میں شرکت کرنا چاہتے ہیں، ہر اس علاقے میں پناہ گاہ بنائیں گے جہاں مزدور آتے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ خیبر پختونخوا، پنجاب اور گلگت بلتستان کے شہریوں کو ہیلتھ کارڈ دے رہے ہیں ، جن کے ذریعے کسی بھی اسپتال سے 10لاکھ روپے تک کا علاج کرایا جاسکتا ہے، جون میں تین کروڑ خاندانوں کو سبسڈی دیں گے، غریب لوگوں کے اکاؤنٹس میں پیسے دیں گے، کسانوں کو بھی جون میں سبسڈی دیں گے۔
 
حکومت نے ”کوئی بھوکا نہ سوئے“ پروگرام کا آغازکردیا
نمائندہ ایکسپریس 3 گھنٹے پہلے
159498273_10158384637089527_8673642801310512464_o.jpg


یومیہ 2 ہزار غریب افراد کو 2 وقت کا کھانا مہیا کیا جائے گا۔

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے غربت کے خاتمہ کیلئے ”کوئی بھوکا نہ سوئے“ کے نام سے ایک اور پروگرام کا آغازکردیا جس کے تحت یومیہ 2 ہزار غریب افراد کو 2 وقت کا کھانا مہیا کیا جائے گا۔

وزیر اعظم عمراں خان نے پروگرام کا افتتاح کیا جس میں اسپتالوں، کچی آبادیوں و پبلک مقامات پر غریبوں، مزدوروں، خصوصی افراد کو فوڈ ٹرکس کے ذریعے تیار شدہ کھانا پہنچایا جائے گا۔

وزارت سماجی تحفظ و تخفیف غربت کے مطابق پروگرام کو پہلے مرحلے میں جڑواں شہروں اسلام آباد و راولپنڈی میں شروع کیا جائے گا۔

پروگرام کی تمام تر آپریشنل ذمہ داریاں پاکستان بیت المال کے پاس ہوں گی، تاہم کھانا نجی ادارہ سیلانی ٹرسٹ فراہم کرے گا۔ وزارت کے حکام کے مطابق یہ پروگرام احساس لنگر پروگرام کی توسیع ہے جس میں غریبوں کو اب ٹرکس کے ذریعے تیار کھانا پہنچایا جائے گا۔
اللہ برکت دے آمین
 

جاسم محمد

محفلین
اس سے بہتر تھا کہ ایک گھر کے صرف ایک فرد کو کام یا نوکری دے دی جاتی وہ خود اپنے گھر والوں کو بھوکا نہیں سونے دیتا ۔
کئی سالوں سے بند پاکستان اسٹیل ملز کے چند ہزار ملازمین کو بھی تو گھر بٹھا کر حکومت ہر ماہ اربوں روپے صرف تنخواہوں کی مد میں ادا کر رہی ہے۔ اس لیے ہر بیروزگار کو روزگار دینا سرکار کا کام نہیں جب اس کے اپنے خرچے قرضے لئے بغیر پورے نہیں ہو رہے۔
 
سرکاری خزانہ سے سبسڈی یا سرکاری نوکری بھی اسی ٹیکس کے پیسے سے آتی ہے جو عوام سے “زبردستی” لیا جاتا ہے۔ عجیب عوام ہے جسے سرکاری سبسڈی یا نوکری سے تو کوئی مسئلہ نہیں لیکن اگر اسی ٹیکس کے پیسے سے غریب کو راشن ملے توغیرت جاگ جاتی ہے۔
غیرت انھی کی جاگتی ہے جنہیں غیرت ہوتی ہے
غریب کی مدد سے کس کو انکار کریں اپنی جیب خالی اور جتنی چاہے مدد کریں بنی گالہ بیچ دے بہت رقم مل جائے گی اور بہت سے غریب کھانا کھا لیں گے موقع اچھا ہے
ریاست اسکی مدد کرے جو مدد کا اہل ہو نہ کہ بنی گالہ کے مالک ہوں اور قوم کا خون چوسیں ہڈیاں تک کھا جائیں روز نیا دعوہ کریں اور چلے ہیں قوم کو بھکاری بنانے انڈسڑی لگاؤ روز گار دو قوم کو بھاشن بہت ہو گیا
لمبی لمبی تقریریں اور اول دن سے ایک ہی صفحہ اگر ہمت ہے تو جیل میں ڈالو کیوں باہر بھیجا اگر حکومت کرنی نہیں آتی تھی تو حکمران بنا کیوں بھاشن بھاشن بس ایک ہی صفحہ ہے وہی پڑھے جارہا ہے ٹکے آنے کی اوقات نہیں ہے اس وزیر ناہنجار کی اور چمچے کرچھے بس سوشل میڈیا پر ہی واہ کیا تقریر ہے واہ کیا تقریر ہے بس کردو اس گندے صفحہ کو روزانہ ہر منٹ ہر گھنٹہ پڑھنا اللہ پاک سے ڈرو موت ہر ایک کو آنی ہے لیکن بری موت سے پناہ مانگی چاہیے ساری قوم بددعائیں دے رہی ہے ایک نکمہ جاتا ہے دوسرا آجاتا ہے اس قوم کی بدقسمتی ہے کیا کرسکتے ہیں اب کرکٹر قوم پر حکمران ہیں آگے آگے دیکھیئے کیا ہوتا ہے
 

مومن فرحین

لائبریرین
سرکاری خزانہ سے سبسڈی یا سرکاری نوکری بھی اسی ٹیکس کے پیسے سے آتی ہے جو عوام سے “زبردستی” لیا جاتا ہے۔ عجیب عوام ہے جسے سرکاری سبسڈی یا نوکری سے تو کوئی مسئلہ نہیں لیکن اگر اسی ٹیکس کے پیسے سے غریب کو راشن ملے توغیرت جاگ جاتی ہے۔


وزیراعظم عمران خان کا تین کروڑ خاندانوں کی مالی معاونت کا اعلان
ویب ڈیسک بدھ 10 مارچ 2021

2153031-imrankhan-1615380570-907-640x480.jpg

غریب لوگوں کے اکاؤنٹس میں پیسے دیں گے، کسانوں کو بھی جون میں سبسڈی دیں گے، عمران خان۔ فوٹو:فائل


اسلام آباد: وزیراعطم عمران خان نے اعلان کیا ہے کہ جون میں تین کروڑ خاندانوں کو سبسڈی دیں گے۔

اسلام آباد میں کوئی بھوکا نہ سوئے پروگرام کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پناہ گاہ کو دیکھ کر بہت خوشی ہوتی ہے، مستحق لوگوں کو پناہ گاہ کی سہولت فراہم کررہے ہیں، ضروری ہے کہ پناہ گاہوں کے کھانے کا معیار ہمیشہ اچھا ہو۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سب سے مشکل کام مزدوروں کا ہے، ان کے لیے پناہ گاہ نعمت ہے، جس کے باعث مستحق افراد باعزت طور پرکھانا کھا سکتے ہیں، جلد پورے پاکستان میں ہمارے یہ ٹرک کھانا فراہم کریں گے، بہت سے لوگ کہہ رہے ہیں کہ اس پروگرام میں شرکت کرنا چاہتے ہیں، ہر اس علاقے میں پناہ گاہ بنائیں گے جہاں مزدور آتے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ خیبر پختونخوا، پنجاب اور گلگت بلتستان کے شہریوں کو ہیلتھ کارڈ دے رہے ہیں ، جن کے ذریعے کسی بھی اسپتال سے 10لاکھ روپے تک کا علاج کرایا جاسکتا ہے، جون میں تین کروڑ خاندانوں کو سبسڈی دیں گے، غریب لوگوں کے اکاؤنٹس میں پیسے دیں گے، کسانوں کو بھی جون میں سبسڈی دیں گے۔
اللّه تعالیٰ نیک ارادوں اور نیتوں میں برکت دے ۔۔۔
لیکن میرے کہنے کا مطلب صرف یہ تھا کہ ایک ملک کی ترقی کا انحصار اس بات پر ہے کہ وہاں پر کام کرنے والا طبقہ کتنا ہے اور روزگار کتنے ہیں ۔ جب سارے ہنر مند روز گار کے لیے باہر جا کر اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں تو ملک میں صرف بھوکے ہی بچیں گے نا ۔
 
اللّه تعالیٰ نیک ارادوں اور نیتوں میں برکت دے ۔۔۔
لیکن میرے کہنے کا مطلب صرف یہ تھا کہ ایک ملک کی ترقی کا انحصار اس بات پر ہے کہ وہاں پر کام کرنے والا طبقہ کتنا ہے اور روزگار کتنے ہیں ۔ جب سارے ہنر مند روز گار کے لیے باہر جا کر اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں تو ملک میں صرف بھوکے ہی بچیں گے نا ۔
یہ دور واقعی میں ایسا ہے جس میں عورت ہو یامرد دونوں نے مِل کر کام کرنا ہے تب ہی ایک اچھی اور پُرسکون زندگی گذاری جاسکتی ہے
نوٹ :عورتوں کو گھروں میں رہ کر ہی کام کرنا چاھئیے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اللّه تعالیٰ نیک ارادوں اور نیتوں میں برکت دے ۔۔۔
لیکن میرے کہنے کا مطلب صرف یہ تھا کہ ایک ملک کی ترقی کا انحصار اس بات پر ہے کہ وہاں پر کام کرنے والا طبقہ کتنا ہے اور روزگار کتنے ہیں ۔ جب سارے ہنر مند روز گار کے لیے باہر جا کر اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں تو ملک میں صرف بھوکے ہی بچیں گے نا ۔
ایوب دور تک پلاننگ کمیشن پاکستان ایک فعال ادارہ ہوا کرتا تھا۔ اس کے پانچ سالہ پلان ملکی معیشت کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے تھے۔ جسکی ترقی پزیر ممالک جیسے جنوبی کوریا اور چین میں مثالیں دی جاتی ہیں۔ ۶۰ کی دہائی میں پاکستان تیزی سے نئی صنعتیں لگا رہا تھا۔ بڑے بڑے ڈیمز بن رہے تھے، نئے شہر آباد ہو رہے تھے۔
پھر بھٹو آیا، ہر بڑے منافع بخش کاروبار اور صنعت کو نیشنلائز کر کے ملکی معیشت کا پٹھہ بٹھا دیا۔ وہ دن اور آجکا دن ملکی برآمداد زوال کا شکار ہیں۔ نئی انڈسٹری میں سرمایہ کاری بجلی مہنگی ہونے کے سبب نہ ہونے کے برابر ہے۔ ملک کا آدھا بجٹ پچھلی حکومتوں کا لیا ہوا قرضہ ادا کرنے میں نکل رہا ہے۔ وفاقی حکومت خود قرضے لے کر اپنے خرچے پوری کر رہی ہے۔ عوام کو کہاں سے روزگار دے؟


9-D30-D5-DE-3986-4738-AF8-D-45-A77-DDE0-B31.jpg

Reorganizing the commission
Impact Of Nationalization On BECO And Pakistan Economic Development
 

جاسم محمد

محفلین
نوٹ :عورتوں کو گھروں میں رہ کر ہی کام کرنا چاھئیے۔
بنگلہ دیش کے ایکسپورٹ سیکٹر کا ایک بڑا حصہ خواتین پر مشتمل ہے جہاں سے اس ملک کو ہر سال 40 ارب ڈالر سے زائد کی ایکسپورٹ آمدن موصول ہو رہی ہے۔ دوسری طرف پاکستان ہے جہاں خواتین کی لیبر مارکیٹ میں شمولیت ویسے ہی کم ہے اور ایکسپورٹ بھی ۲۰۱۳ سے زوال کا شکار ہیں۔
7-C0066-FA-16-DE-469-E-A129-474-DB9-C6957-C.jpg

6-FA8-A156-BC90-4-B6-D-9-E5-F-A6562-C021754.jpg
 
بنگلہ دیش کے ایکسپورٹ سیکٹر کا ایک بڑا حصہ خواتین پر مشتمل ہے جہاں سے اس ملک کو ہر سال 40 ارب ڈالر سے زائد کی ایکسپورٹ آمدن موصول ہو رہی ہے۔ دوسری طرف پاکستان ہے جہاں خواتین کی لیبر مارکیٹ میں شمولیت ویسے ہی کم ہے اور ایکسپورٹ بھی ۲۰۱۳ سے زوال کا شکار ہیں۔
7-C0066-FA-16-DE-469-E-A129-474-DB9-C6957-C.jpg

6-FA8-A156-BC90-4-B6-D-9-E5-F-A6562-C021754.jpg
مرد کا کام ہے باہر جائے اور کماکر لائے عورت کا کام ہے گھر اور بچوں کی دیکھ بھال اگر عورت بھی مرد کی طرح کام کرنے لگ جائے گی تو گھر اور بچوں کی دیکھ بھال کون کرے گا ہمیں جتنا بھی ہو اسلام کے دائرے میں ہی رہ کر سوچنا اور کام کرنا چاھئیے۔
 

جاسم محمد

محفلین
مرد کا کام ہے باہر جائے اور کماکر لائے عورت کا کام ہے گھر اور بچوں کی دیکھ بھال اگر عورت بھی مرد کی طرح کام کرنے لگ جائے گی تو گھر اور بچوں کی دیکھ بھال کون کرے گا ہمیں جتنا بھی ہو اسلام کے دائرے میں ہی رہ کر سوچنا اور کام کرنا چاھئیے۔
بنگلہ دیش کی ۹۰ فیصد آبادی بھی مسلمان ہے الحمدللّٰہ
 

سیما علی

لائبریرین
اس سے بہتر تھا کہ ایک گھر کے صرف ایک فرد کو کام یا نوکری دے دی جاتی وہ خود اپنے گھر والوں کو بھوکا نہیں سونے دیتا ۔
اس طریقہ کار میں بس کچھ دن تک ہی حقدار کو ملے گا باقی پھر اوپر سے آتے آتے بیچ میں ہی کم ہو جائے گا ۔۔۔
بالکل درست نوکری دی جانا زیادہ بہتر بات ہے تاکہ وہ اپنے گھر والوں کی کفالت کر سکے ۔۔۔
 

جاسم محمد

محفلین
غیرت انھی کی جاگتی ہے جنہیں غیرت ہوتی ہے
غریب کی مدد سے کس کو انکار کریں اپنی جیب خالی اور جتنی چاہے مدد کریں بنی گالہ بیچ دے بہت رقم مل جائے گی اور بہت سے غریب کھانا کھا لیں گے موقع اچھا ہے
ریاست اسکی مدد کرے جو مدد کا اہل ہو نہ کہ بنی گالہ کے مالک ہوں اور قوم کا خون چوسیں ہڈیاں تک کھا جائیں روز نیا دعوہ کریں اور چلے ہیں قوم کو بھکاری بنانے انڈسڑی لگاؤ روز گار دو قوم کو بھاشن بہت ہو گیا
لمبی لمبی تقریریں اور اول دن سے ایک ہی صفحہ اگر ہمت ہے تو جیل میں ڈالو کیوں باہر بھیجا اگر حکومت کرنی نہیں آتی تھی تو حکمران بنا کیوں بھاشن بھاشن بس ایک ہی صفحہ ہے وہی پڑھے جارہا ہے ٹکے آنے کی اوقات نہیں ہے اس وزیر ناہنجار کی اور چمچے کرچھے بس سوشل میڈیا پر ہی واہ کیا تقریر ہے واہ کیا تقریر ہے بس کردو اس گندے صفحہ کو روزانہ ہر منٹ ہر گھنٹہ پڑھنا اللہ پاک سے ڈرو موت ہر ایک کو آنی ہے لیکن بری موت سے پناہ مانگی چاہیے ساری قوم بددعائیں دے رہی ہے ایک نکمہ جاتا ہے دوسرا آجاتا ہے اس قوم کی بدقسمتی ہے کیا کرسکتے ہیں اب کرکٹر قوم پر حکمران ہیں آگے آگے دیکھیئے کیا ہوتا ہے
عمران خان کی پہلی اہلیہ جمائما خان ڈالروں میں ارب پتی ہے۔ اس کا دماغ خراب تھا جو یہ پر سکون زندگی چھوڑ کر ملک ٹھیک کرنے سیاست میں آگیا؟ اور اس مقصد کیلئے اپنے بچوں تک کی قربانی دے دی؟ اتنا بغض عمران صحت کیلئے اچھا نہیں۔ عمران خان کو ۲۰۱۸ میں دیوالیہ پاکستان ملا تھا۔ ابھی تو شکر کریں کہ بروقت آئی ایم ایف کی مداخلت سے ڈالر ۱۶۰ روپے پر آکر رک گیا۔ وگرنہ یہ ملک دیوالیہ قرار دینے کے بعد ۲۰۰ سے ۳۰۰ روپے تک بھی جا سکتا تھا۔ اور پھر جو مہنگائی آنی تھی اسے اشرافیہ بھی نہ برداشت کر سکتا۔






 
بالکل درست نوکری دی جانا زیادہ بہتر بات ہے تاکہ وہ اپنے گھر والوں کی کفالت کر سکے ۔۔۔
ہر فرد کو نوکری دینا اِس وقت ممکن نہیں ہے ہاں چھوٹے چھوٹے کاروبار کروائے جائیں اور اُن کی نگرانی کی جائے۔ جہاں ضرورت ہو سکھانے کی اُن لوگوں کو مفت کاروباری تعلیم دی جائے جہاں لگے اب اِن کے کاروبار میں تھوڑے اور پیسے کی ضرورت ہے تو اور پیسا بھی دیا جائے ہاں جب کاروبار سیٹ ہوجائے گا تو وہ خود ٹیکس دے گا حکومت کو ضرورت ہی نہیں کے قرضہ واپس لے ٹیکس کی صورت میں حکومت کو اُس سے فائدہ ملنے لگے گا۔اور بیروزگاری بھی ختم ہوگی۔
 

سیما علی

لائبریرین
ہر فرد کو نوکری دینا اِس وقت ممکن نہیں ہے ہاں چھوٹے چھوٹے کاروبار کروائے جائیں اور اُن کی نگرانی کی جائے۔ جہاں ضرورت ہو سکھانے کی اُن لوگوں کو مفت کاروباری تعلیم دی جائے جہاں لگے اب اِن کے کاروبار میں تھوڑے اور پیسے کی ضرورت ہے تو اور پیسا بھی دیا جائے ہاں جب کاروبار سیٹ ہوجائے گا تو وہ خود ٹیکس دے گا حکومت کو ضرورت ہی نہیں کے قرضہ واپس لے ٹیکس کی صورت میں حکومت کو اُس سے فائدہ ملنے لگے گا۔اور بیروزگاری بھی ختم ہوگی۔
درست کہا آپ نے ہر ایک کو نوکری دینا تو آسان نہیں ہے درست بات ہے ہمیں بنگلہ دیش کی طرح مائیکروفنانس کے ذریعے لوگوں کو بے روزگاری سے نجات دلائی جائے۔۔۔۔اور لوگوں کو چھوٹے پیمانے پر قرضوں کی سہولت دی جائے۔۔۔۔گرامین بینک اسکی سب سے بڑی مثال ہے
Grameen Bank originated in 1976, in the work of Professor Muhammad Yunus at University of Chittagong, who launched a research project to study how to design a credit delivery system to provide banking services to the rural poor
 
آخری تدوین:
ہمیں بنگلہ دیش کی طرح مائیکروفنانس کے ذریعے لوگوں کو بے روزگاری سے نجات دلائی جائے۔۔۔۔اور لوگوں کو چھوٹے پیمانے پر قرضوں کی سہولت دی جائے۔
مائیکروفنانس کے بارے میں کوئی لیکچر ہے تو یہاں منسلک کردیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
کیا عورتوں کے کام کرنے سے ملک ترقی کرلے گا؟
خواتین کی لیبر فورس میں شمولیت سے خاندانوں کی آمدن میں اضافہ ہوگا جس سے سیونگ یعنی سرمایہ میں اضافہ ہوگا۔ مجموعی خاندانی آمدن بڑھنے سے عوام پر مہنگائی کا بوجھ بھی کم ہوگا۔
البتہ ملکی معیشت تب ہی ترقی کر سکتی ہے اگر ملک کی ایکسپورٹ آمدن ہر سال بڑھتی چلی جاتی ہے۔ جو کہ فی الحال کہیں نظر نہیں آرہا کیونکہ ملک میں بجلی کی قیمت خطے میں سب سے زیادہ ہے۔
 
Top