حکومت نے’یوتھ بزنس لون‘ سکیم کا آغاز کر دیا

حاتم راجپوت

لائبریرین
پاکستان کے وزیر|ِعظم نواز شریف نے بے روز گار نوجوانوں کو اپنا کاروبار شروع کرنے میں مدد فراہم کرنے کے لیے ’وزیراعظم یوتھ بزنس لون‘ سکیم کا آغاز کر دیا۔
اس سکیم کے تحت ملک کے چاروں صوبوں، گلگت بلتستان، آزاد جموں و کشمیر اور فاٹا سمیت ملک بھر میں یہ قرضے فراہم کیے جائیں گے۔
ریڈیو پاکستان کے مطابق نیشنل بینک آف پاکستان اور فرسٹ ویمن بینک کے ذریعے ایک لاکھ نوجوانوں کو سالانہ آٹھ فیصد شرح منافع پر رعایتی قرضے فراہم کیے جائیں گے۔
21 سے 45 سال تک کی عمر کے افراد ایک سے 20 لاکھ روپے تک کے قرضے کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔
نوجوانوں کو یہ قرضے سات سال کے عرصے کے لیے دیے جائیں گے اور اس میں ایک سال کی رعایتی مدت بھی ہوگی۔
سنیچر کو ’یوتھ بزنس لون‘ کے اجراء کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ حکومت نے نوجوانوں کو اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے میں مدد کے لیے نئی شاہراہیں کھولی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ قرضوں کی فراہمی میں مکمل شفافیت ہو گی جس کے لیے مؤثر مانیٹرنگ میکنزم ہو گا تاکہ میرٹ کو یقینی بنایا جا سکے۔
نواز شریف نے کہا کہ موجودہ مالی سال کے دوران اس پروگرام کے لیے 100 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں اور پہلے مرحلہ میں ایک لاکھ بے روزگار نوجوانوں کو قرضہ فراہم کیا جائے گا۔
انھوں نے کہا کہ نوجوانوں کو آٹھ سال میں قرضہ ادا کرنا ہو گا جبکہ پہلے سال کے دوران انھیں کوئی قسط ادا نہیں کرنی ہو گی۔

وزیرِاعظم کے مطابق 50 فیصد قرضہ خواتین کے لیے بھی مختص کیا گیا ہے۔

وزیر اعظم کے یوتھ بزنس لون کی چیئرپرسن مریم نواز نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے مالی مشکلات کے باوجود بزنس لون سمیت نوجوانوں کی فلاح کے لیے چھ پروگرام شروع کیے ہیں۔

مریم نواز نے کہا کہ اس پروگرام سے ملک میں کاروباری سرگرمیوں کو فروغ ملے گا۔

انھوں نے کہا کہ درخواست گزاروں کے لیے تین شرائط ہیں کہ وہ پاکستانی ہوں، ان کے پاس قومی شناختی کارڈ ہو اور ایک ضمانت دینے والا شخص ہو۔

چیئرپرسن نے کہا کہ قرضوں میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے جانچ پڑتال کا ضروری نظام بھی وضع کیا گیا ہے۔
 

حاتم راجپوت

لائبریرین
کس بنیاد پہ قرضہ فراھم کیا جائے گا اور معیار کیا ہے؟؟؟
پڑھا لکھا ہونا شرط نہیں۔ ہر پاکستانی جس کی عمر 21 سے 45 سال ہے اس قرض کے لئے درخواست دے سکتا ہے، لیکن درخوست دہندہ کے پاس مطلوبہ قرضہ کی رقم کا دس فیصد رقم یا جائیداد کی صورت میں موجود ہونا چاہئے۔
 

ابن رضا

لائبریرین
اس منصوبے پر سود کی حرمت کے حوالہ سے وضاحت درکار ہے۔۔ حسینی ، محمد بلال اعظم ، عاطف بٹ ، یوسف-2 محمود احمد غزنوی

اگر مذہبی نقطہ ء نظر کے مطابق معلومات درکار ہیں تو سود تمام مسالک میں متفقہ طور پر حرام ہے۔ تاہم مادی نقطہ ءنظر برعکس ہے
 

حسینی

محفلین
اگر جتنے پیسے قرض کی مد میں دیے جاتے ہیں اس سے زائد رقم قسطوں کی صورت میں واپس کرنا ہوگا۔۔ تو یقینا یہ سود ہے۔۔ اور سود حرام ہے۔
اور ظاہرا ایسا ہی ہے کہ۔۔۔ آٹھ فی صد شرح منافع کی بات کئی گئی ہے۔
سود کے بارے بس یہ روایت کافی ہے کہ جس میں پیغمبر اکرم ص نے فرمایا:
"سود کا ایک درہم محرم کے ساتھ ستر بار زنا کرنے سے بدتر ہے۔"
درهم رباء أشد من سبعين زنية كلها بذات محرم(کتاب الکافی، الخصال).

اور دوسرا مسئلہ اس قرضے کی واپسی کا ہے۔ نہیں معلوم حکومت کس حد تک اس کو واپس لینے میں کامیاب ہوتی ہے۔
بہت سارے لوگ اس امید پر قرضے لینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ شاید یہ حکومت یا کوئی دوسری حکومت ان قرضوں کو معاف کر دے گی۔
 

عمران ارشد

محفلین
مجھے تو یہ سمجھ نہیں آئی کہ مریم نواز کو چیئرپرسن کیوں بنایا گیا ہے۔۔ شریف ہونے کو علاوہ ان کی اہلیت کیا ہے؟

اور سود کے ساتھ قرض۔۔ سبحان اللہ!!
 

یوسف-2

محفلین
1504258_333775990094002_1398954597_o.jpg


526604_645852238790865_2070270810_n.jpg


602134_661929563851509_697190373_n.jpg
 
آخری تدوین:

یوسف-2

محفلین
یہ بات خاصی حد تک ”درست“ ہے کہ آج کے دور میں کوئی حکومت، ادارہ یا بنک وغیرہ کسی دوسرے فرد یا ادارہ کو مروجہ سود کے بغیر قرض دے کر سروائیو کر ہی نہیں سکتا۔ اور اس کی دیگر وجوہات میں ایک بنیادی وجہ ”پیپر کرنسی کی لعنت“ ہے۔ پاکستان میں اوریا مقبول جان اور ان کے ساتھیوں نے پیپر کرنسی کا متبادل سونے اور چاندی کے سکے مارکیٹ میں متعارف کرادئے ہیں۔ اگر حکومتیں اپنی ”سرکاری خرچہ پر عیاشی“ کا سلسلہ بند کرنے پر رضامند ہوجائیں تو ملک میں سونے چاندی کے سکے رائج کرکے سود، مہنگائی، افراط زر کا بآسانی خاتمہ کرسکتی ہے۔

پیپر کرنسی میں قرض دینے والا دنیوی اعتبار سے سراسر خسارے میں رہتا ہے۔ اور مسلسل خسارے میں جانے والا کوئی کام اول تو کوئی حکومت، بنک یا تجارتی ادارہ کرنے کو تیار نہیں ہوگا۔ اور اگر ایک دو بار ایسا کر بھی لے تو پھر وہ مزید ایسا کرنے کے ”قابل“ نہیں رہتا۔ مثلاً فرض کریں آج حکومت کسی نوجوان کو ایک لاکھ روپے کا قرض دیتی ہے جسے 5 سال بعد نوجوان نے واپس کرنا ہے۔ آج اس ایک لاکھ کی مالیت تقریباً 20 گرام سونا ، تقریباً ایک ہزار انٹر نیشنل کرنسی یعنی ڈالر بنتی ہے۔ لیکن 5 سال بعد جب حکومت کو ایک لاکھ روپے واپس ملے گا تو اس کی مالیت یقیناً 20 گرام سونے یا 1000 ڈالر سے بہت کم ہوگی۔ یہ تو سراسر ”نقصان“ کا سودا ہے۔ اور کوئی بھی ”دکاندار“ ایسا گھاٹے کا سودا کرنا پسند نہیں کرے گا۔

اگر فی الوقت حکومت اقتصادی نظام کو اسلامی سانچے میں نہیں ڈھال سکتی یا اس کی اہلیت نہیں رکھتی تب بھی وہ ملک کے نوجوانوں کو سود کی لعنت سے بچا سکتی ہے اور خود بھی ”خسارے کی دکانداری“ سے بچ سکتی ہے۔ اس کا ایک بہت سادہ سا حل ہے۔ وہ نوجوانوں کو بطور قرض روپیہ نہین بلکہ سونا دے۔ وہ آج ایک نوجوان کو 20 گرام سونا قرض دے۔ 5 سال بعد 20 گرام سونا یکمشت واپس لے لے۔ یا 4 گرام سالانہ قسطوں میں یا ایک گرام سہ ماہی قسطوں میں وصول کرلے۔ اسے ”وصولی“ بھی پوری ہوجائے گی اور سود لینے سے بھی بچ جائے گی۔ اور نوجوان بھی سود دینے سے بچ جائے گا۔ اب کوئی کہہ سکتا ہے کہ سونے کا ”لین دین“ بہت مشکل اور اَن پریکٹیکل ہے۔ کسی حد تک یہ بات درست ہے۔ اس کا حل یہ ہے کہ قرض کا لین دین تو سونے کی مقدار پر مقرر ہو۔ لیکن معاہدہ میں یہ بھی لکھ دیا جائے کہ 20 گرام سونا یا اس کے مساوی پاکستانی روپیہ یا اس کے مساوی انٹرنیشنل ڈالر۔ اب جس دن نوجوان نے قرض کی ”رقم“ وصول کرنا ہو وہ چاہے تو 20 گرام سونا لے یا اس کے مساوی روپیہ یا ڈالر ۔۔۔ یہی صورتحال قرض کی واپسی کا ہو۔ سہ ماہی میں نوجوان ایک گرام سونا واپس کرے یا اس روز کی ریٹ کے مطابق مساوی روپیہ یا ڈالر

ایک اور طریقہ بھی ہے سود سے بچ کر قرض کی لین دین کا، جو اس وقت ”اسلامی بنکوں“ نے اپنایا ہوا ہے۔ وہ سائل کو پیپر کرنسی میں قرض نہیں دیتے بلکہ اس سے پوچھتے ہیں کہ وہ قرض کس لئے لے رہا ہے۔ فرض کریں وہ کہتا ہے کہ مجھے مجھے ایک تجارتی بس خرید کر کاروبار کرنا ہے، جو اس وقت مارکیٹ میں ایک کروڑ روپے میں دستیاب ہے۔ بنک کہتا ہے کہ آپ ہم سے بس خرید لیجئے۔ نقد مین اس کی قیمت ایک کروڑ روپے ہی ہے لیکن اگر آپ 60 ماہانہ قسطوں میں خریدیں گے تو اس بس کی قیمت سوا کروڑ ہوگی۔ نقد اور ادھار کی قیمتوں میں فرق ہوا کرتا ہے اور اسے اسلام بھی ”قبول“ کرتا ہے۔ اس طرح کی ڈیلنگ میں سود سے پاک قرض کا لین دین بھی ممکن ہوگیا۔ سائل کا مسئلہ بھی حل ہوگیا اور بنک کا کاروبار بھی خسارے سے بچ گیا۔

واللہ اعلم بالصواب
 

حاتم راجپوت

لائبریرین
یہ بات خاصی حد تک ”درست“ ہے کہ آج کے دور میں کوئی حکومت، ادارہ یا بنک وغیرہ کسی دوسرے فرد یا ادارہ کو مروجہ سود کے بغیر قرض دے کر سروائیو کر ہی نہیں سکتا۔ اور اس کی دیگر وجوہات میں ایک بنیادی وجہ ”پیپر کرنسی کی لعنت“ ہے۔ پاکستان میں اوریا مقبول جان اور ان کے ساتھیوں نے پیپر کرنسی کا متبادل سونے اور چاندی کے سکے مارکیٹ میں متعارف کرادئے ہیں۔ اگر حکومتیں اپنی ”سرکاری خرچہ پر عیاشی“ کا سلسلہ بند کرنے پر رضامند ہوجائیں تو ملک میں سونے چاندی کے سکے رائج کرکے سود، مہنگائی، افراط زر کا بآسانی خاتمہ کرسکتی ہے۔

پیپر کرنسی میں قرض دینے والا دنیوی اعتبار سے سراسر خسارے میں رہتا ہے۔ اور مسلسل خسارے میں جانے والا کوئی کام اول تو کوئی حکومت، بنک یا تجارتی ادارہ کرنے کو تیار نہیں ہوگا۔ اور اگر ایک دو بار ایسا کر بھی لے تو پھر وہ مزید ایسا کرنے کے ”قابل“ نہیں رہتا۔ مثلاً فرض کریں آج حکومت کسی نوجوان کو ایک لاکھ روپے کا قرض دیتی ہے جسے 5 سال بعد نوجوان نے واپس کرنا ہے۔ آج اس ایک لاکھ کی مالیت تقریباً 20 گرام سونا ، تقریباً ایک ہزار انٹر نیشنل کرنسی یعنی ڈالر بنتی ہے۔ لیکن 5 سال بعد جب حکومت کو ایک لاکھ روپے واپس ملے گا تو اس کی مالیت یقیناً 20 گرام سونے یا 1000 ڈالر سے بہت کم ہوگی۔ یہ تو سراسر ”نقصان“ کا سودا ہے۔ اور کوئی بھی ”دکاندار“ ایسا گھاٹے کا سودا کرنا پسند نہیں کرے گا۔

اگر فی الوقت حکومت اقتصادی نظام کو اسلامی سانچے میں نہیں ڈھال سکتی یا اس کی اہلیت نہیں رکھتی تب بھی وہ ملک کے نوجوانوں کو سود کی لعنت سے بچا سکتی ہے اور خود بھی ”خسارے کی دکانداری“ سے بچ سکتی ہے۔ اس کا ایک بہت سادہ سا حل ہے۔ وہ نوجوانوں کو بطور قرض روپیہ نہین بلکہ سونا دے۔ وہ آج ایک نوجوان کو 20 گرام سونا قرض دے۔ 5 سال بعد 20 گرام سونا یکمشت واپس لے لے۔ یا 4 گرام سالانہ قسطوں میں یا ایک گرام سہ ماہی قسطوں میں وصول کرلے۔ اسے ”وصولی“ بھی پوری ہوجائے گی اور سود لینے سے بھی بچ جائے گی۔ اور نوجوان بھی سود دینے سے بچ جائے گا۔ اب کوئی کہہ سکتا ہے کہ سونے کا ”لین دین“ بہت مشکل اور اَن پریکٹیکل ہے۔ کسی حد تک یہ بات درست ہے۔ اس کا حل یہ ہے کہ قرض کا لین دین تو سونے کی مقدار پر مقرر ہو۔ لیکن معاہدہ میں یہ بھی لکھ دیا جائے کہ 20 گرام سونا یا اس کے مساوی پاکستانی روپیہ یا اس کے مساوی انٹرنیشنل ڈالر۔ اب جس دن نوجوان نے قرض کی ”رقم“ وصول کرنا ہو وہ چاہے تو 20 گرام سونا لے یا اس کے مساوی روپیہ یا ڈالر ۔۔۔ یہی صورتحال قرض کی واپسی کا ہو۔ سہ ماہی میں نوجوان ایک گرام سونا واپس کرے یا اس روز کی ریٹ کے مطابق مساوی روپیہ یا ڈالر

ایک اور طریقہ بھی ہے سود سے بچ کر قرض کی لین دین کا، جو اس وقت ”اسلامی بنکوں“ نے اپنایا ہوا ہے۔ وہ سائل کو پیپر کرنسی میں قرض نہیں دیتے بلکہ اس سے پوچھتے ہیں کہ وہ قرض کس لئے لے رہا ہے۔ فرض کریں وہ کہتا ہے کہ مجھے مجھے ایک تجارتی بس خرید کر کاروبار کرنا ہے، جو اس وقت مارکیٹ میں ایک کروڑ روپے میں دستیاب ہے۔ بنک کہتا ہے کہ آپ ہم سے بس خرید لیجئے۔ نقد مین اس کی قیمت ایک کروڑ روپے ہی ہے لیکن اگر آپ 60 ماہانہ قسطوں میں خریدیں گے تو اس بس کی قیمت سوا کروڑ ہوگی۔ نقد اور ادھار کی قیمتوں میں فرق ہوا کرتا ہے اور اسے اسلام بھی ”قبول“ کرتا ہے۔ اس طرح کی ڈیلنگ میں سود سے پاک قرض کا لین دین بھی ممکن ہوگیا۔ سائل کا مسئلہ بھی حل ہوگیا اور بنک کا کاروبار بھی خسارے سے بچ گیا۔

واللہ اعلم بالصواب
بہت بہت شکریہ۔۔ جزاک اللہ خیر
 

x boy

محفلین
مزید جان نے کے لئے سود کی کیا ہے یہاں سے رجوع کریں۔
1 . سود كو حلال قرار دينا 22339
2 . يہ تو بعينہ سود ہے 750
3 . كمپنى ميں رشوت اور سود خور شخص كى شراكت 48005
4 . سودى قرض كى ادائيگى كرنے والے كو سود دينا 6002
5 . سودى فائدہ لينا، اور خسارہ سود كے ساتھ پورا كرنا 20876
6 . سود پر استعمال شدہ گاڑيوں كى خريدارى ميں معاونت كرنا 7638
7 . سود سے نفع حاصل كرنا 292
8 . كسى فقير كو ادائيگى كر كے سود سے چھٹكارا حاصل كرنا 2370
9 . دور حاضر ميں جبكہ سود عام ہو چكا ہے اپنى رقم كہاں ركھيں؟ 49677
10 . سود سے خريدى گئى چيز كا استعمال 1391
11 . كيا سود كى حرمت كا علم ہونے سے قبل كمائے گئے سود سے بھى چھٹكارا حاصل كرنا واجب ہے 2492
12 . سود ختم كرنے كے ليے بنك كو ادائيگى ميں ٹال مٹول سے كام لينا 7840
13 . شرع ميں بنكوں كے فوائد سود كے نام سے موسوم ہيں 12823
14 . كفار كے بنكوں ميں ركھى گئى رقم پر سود لينے كا حكم 8141
15 . اپنے آپ كو سود سے بچانے كے ليے كسى دوسرے كو بنك كے سودى سرمايہ كارى كے كھاتے ميں داخل كرانا چاہتا 9241
16 . كيا سودى معاشرے ميں سودى لين دين كرنا جائز ہے ؟ 1120
17 . سودى بنكوں ميں مال ركھنے كا حكم 26789
18 . سودى بنكوں سے لين دين كرنا 181
19 . كيا سودي قرضہ سے خريدي گئي جائداد كا وارث بننا جائز ہے؟ 20709
20 . سودى قرض سے بنائى جانے والى عمارتوں كے نقشہ جات تيار كرنا 82277
21 . راستے صحيح كرنے كے ليے سودى مال كا استعمال 60007
22 . سودى كاروبار كرنے والے سے شادى كرنا 106044
23 . سودى مال سے قرض كى وصولى كا حكم 20807
24 . سودى بنكوں ميں اموال ركھنا 22392
25 . مال محفوظ ركھنے كے ليے سودى بنك ميں رقم ركھنا 82669
26 . سودى فوائد مقروض بھائى كو دے كر چھٹكارا حاصل كرنا 81952
27 . كمپنى ملازمين كو سودى قرض ديتى ہے 33709
28 . انتہائى اور اشد ضرورت كى بنا پر سودى قرض حاصل كرنے كا حكم 9054
29 . اسلامى ممالك سودى بنك قائم كرنے كى اجازت كيوں ديتے ہيں ؟ 32534
30 . سودى قرض سے فروخت كردہ گھر كى خريدارى پر دوست كو ہديہ پيش كرنے كا حكم 95300
31 . سودى قرض پر گواہ بننے كا حكم 10235
32 . سودى بنك ملازم كا رشتہ 103793
33 . اس كے حصہ سے سودى بنك ميں حصص كى خريدارى كرلى 10825
34 . سودى قرض سے مسجد كى خريدارى كا حكم 10234
35 . آپ توبہ كريں ليكن سودى قرض كى جلد ادائيگى لازم نہيں 85562
36 . گھر خريدنے كے ليے سودى قرض لينا 45910
37 . ضرورت كے وقت ويزا كارڈ كا استعمال 7030
38 . سودى قرض اور زراعت 45852
39 . اسلام كا مالياتى نظام 20720
40 . منگنى كى انگوٹھى اپنے منگيتر كو واپس كر كے والد سے حقيقت چھپانے كے ليے سودى قرض حاصل كيا 108339
41 . سودى بنك كے مطالبہ پر تنخواہ فارم پر كرنا 8967
42 . بل كى ادائيگى ميں تاخير پر ادا كيے جانے والے سرچارج كا حكم 75040
43 . اسلامى ممالك ميں موجود بنكوں كى ملازت كرنا 26771
44 . ادائيگى ميں تاخير كے وقت رقم زيادہ كرنا 590
45 . انشورنس كے ذريعہ لين دين كرنے والى كمپنى ميں ملازمت 9348
46 . کیا سودی قرضہ لینے کے بعد اسے زکاۃ کے مال سے ادا کیا جاسکتا ہے؟ 185237
47 . سيونگ اكاؤنٹ ميں شراكت اور كام كرنے كا حكم 97896
48 . قرض كى ادائيگى ميں تاخير ہونے پر جرمانہ عائد كرنا جائز نہيں 13709
49 . گھر كى خريدارى كے ليے سودى بنك سے قرض حاصل كرنا 39829
50 . كيا سودى قرض كى ادائيگى ہو گى 9700

51 . سودى قرض سے تعمير كردہ مكان سے نفع حاصل كرنا 22905
52 . سودى بنكوں ميں رقم ركھنا 30798
53 . كيا زكاۃ كى مقدار سے زيادہ نكالنے سے سودى فوائد حلال ہو جاتے ہيں ؟ 45691
54 . كرنسى كى تبديلى 2711
55 . سودى قرض لينے والے كے ليے تعارفى پيپر تحرير كرنا 59864
56 . سودى قرض لينے سے توبہ 60185
57 . شادى كے ليے سودى قرض لينا 83074
58 . سودى مال كا كيا كرے 20695
59 . بنك سےقسطوں پر گاڑي خريد كربيچنا اور اس سےحاصل كردہ رقم شادي ميں استعمال كرنا 36410
60 . قرضے كى كٹوتى 14098
61 . بنكوں ميں رقم ركھنے كا حكم، اور فوائد كا كيا كريں 23346
62 . بائع كے ليے قيمت كى ادائيگى ميں تاخير كرنے والے پر رقم كا اضافہ كرنا جائز نہيں 1231
63 . اگر كرايہ سے گروى كا ريٹ كم ہو تو كيا گروى كا معاملہ كيا جا سكتا ہے 21914
64 . تيار شدہ سونے كے زيورات خالص سونے اور اجرت كے ساتھ فروخت كرنا 74994
65 . بنك سے ملنے والا انعام 72413
66 . بنك كے ہاں كمپنى كى نمائندگى اور كسى دوسرے شخص كو معاملات طے كرنے كى تعليم دينے كا حكم 89873
67 . ويزا اور سامبا كريڈٹ كارڈ 13735
68 . ڈاكخانہ ميں مال جمع كرانا اور زكاۃ نكالنے كى كيفيت 70315
69 . بنكوں كے حصص كى خريدارى اور ان كى تجارت جائز نہيں 40409
70 . بنك ميں رقم ركھنى اور كيا ہاسپٹل كى تعمير زكاۃ كے مصاريف ميں سے ہے؟ 39211
71 . كريڈٹ كارڈ كے ذريعہ زكاۃ كى ادائيگى 20107
72 . حكومتى ادارے سے قرض لينا 69973
73 . كيا بنك سے قرض حاصل كرنے ميں كسى شخص كا ضامن بننا جائز ہے ؟ 50016
74 . حصص اور دستاويز ميں فرق 69941
75 . گھر كرايہ پر ليا اور كرايہ كى مدت ختم ہونے پر ادا كردہ رقم واپس مل جائے گى 59867
76 . مقروض ہوتے ہوئے حج کرنا چاہتا ہے 3974
77 . سونے كى قيمت اور تيارى كى اجرت تاخير سے ادا كرنا 59936
78 . ضخيم اور زيادہ ہونے كے باعث فوائد دينا 12541
79 . كيا جوا كمپنى ( لاٹرى ) سے آئى ہوئى رقم وصول كر لے؟ 20952
80 . ادھار سونا فروخت كرنے والى كمپنى ميں ملازمت كرنا 72404
81 . بيع تورق كا حكم 45042
82 . كريڈٹ كارڈ كے ذريعہ ادائيگى كر كے حج اور عمرہ ادا كرنے كا حكم 65494
 

قیصرانی

لائبریرین
مجھے تو یہ سمجھ نہیں آئی کہ مریم نواز کو چیئرپرسن کیوں بنایا گیا ہے۔۔ شریف ہونے کو علاوہ ان کی اہلیت کیا ہے؟

اور سود کے ساتھ قرض۔۔ سبحان اللہ!!
پہلی بات کا جواب، مریم نواز کو مرکز میں لانچ کرنا، کہ پنجاب میں چھوٹا شیر اور اس کی اولاد چھائی ہوئی ہے
دوسری بات کا جواب، سونے پہ سہاگا :)
 
آخری تدوین:

نیرنگ خیال

لائبریرین
اس منصوبے پر سود کی حرمت کے حوالہ سے وضاحت درکار ہے۔۔ حسینی ، محمد بلال اعظم ، عاطف بٹ ، یوسف-2 محمود احمد غزنوی
مجھے تو یہ سوال سمجھ نہیں آیا۔۔۔ سود کے حوالے سے قرآن کریم میں واضح احکامات موجود ہیں۔۔۔ اور پھر اگر حرمت کے معاملے میں وضاحت درکار بھی ہے تو مفتی کرام کس مرض کی دوا ہیں۔۔۔ میری نظر میں ان میں سے ایک بھی ایسا نہیں جو کسی حوالے سے دینی معاملے میں سند رائے دینے کا اہل ہو۔ کتابوں سے پڑھ کر تو کوئی بھی بتا سکتا ہے۔ تو کیا میں یہ سمجھوں کہ ایک نئی بحث کی بنیاد رکھی جا رہی ہے۔۔۔۔۔
بحث شوق سے کیجیے لیکن دینی معاملات میں وضاحت کے لیے ان لوگوں ہی کی رائے کو اہمیت دیجیے جو اس معاملے پر سند کا درجہ رکھتے ہیں۔۔۔ :)
 

حاتم راجپوت

لائبریرین
مجھے تو یہ سوال سمجھ نہیں آیا۔۔۔ سود کے حوالے سے قرآن کریم میں واضح احکامات موجود ہیں۔۔۔ اور پھر اگر حرمت کے معاملے میں وضاحت درکار بھی ہے تو مفتی کرام کس مرض کی دوا ہیں۔۔۔ میری نظر میں ان میں سے ایک بھی ایسا نہیں جو کسی حوالے سے دینی معاملے میں سند رائے دینے کا اہل ہو۔ کتابوں سے پڑھ کر تو کوئی بھی بتا سکتا ہے۔ تو کیا میں یہ سمجھوں کہ ایک نئی بحث کی بنیاد رکھی جا رہی ہے۔۔۔ ۔۔
بحث شوق سے کیجیے لیکن دینی معاملات میں وضاحت کے لیے ان لوگوں ہی کی رائے کو اہمیت دیجیے جو اس معاملے پر سند کا درجہ رکھتے ہیں۔۔۔ :)
جی آپ بالکل درست فرما رہے ہیں نیرنگ خیال ۔ معذرت کہ میں اپنی بات پورے طریق سے واضح نہیں کر پایا۔ میرا مطمع نظر صرف یہی تھا کہ اس منصوبے سے جڑے سود کو مدِنظر رکھتے ہوئے ایک overall view لوں۔ جس میں مذہبی حوالہ بھی موجود ہو۔ لیکن واقعی میرے لکھے سوال سے یہی مطلب جھلک رہا ہے جس کی آپ نے نشاندہی کی۔ سو معذرت چاہتا ہوں۔ :)
 

حاتم راجپوت

لائبریرین
مزید جان نے کے لئے سود کی کیا ہے یہاں سے رجوع کریں۔
1 . سود كو حلال قرار دينا 22339
2 . يہ تو بعينہ سود ہے 750
3 . كمپنى ميں رشوت اور سود خور شخص كى شراكت 48005
4 . سودى قرض كى ادائيگى كرنے والے كو سود دينا 6002
5 . سودى فائدہ لينا، اور خسارہ سود كے ساتھ پورا كرنا 20876
6 . سود پر استعمال شدہ گاڑيوں كى خريدارى ميں معاونت كرنا 7638
7 . سود سے نفع حاصل كرنا 292
8 . كسى فقير كو ادائيگى كر كے سود سے چھٹكارا حاصل كرنا 2370
9 . دور حاضر ميں جبكہ سود عام ہو چكا ہے اپنى رقم كہاں ركھيں؟ 49677
10 . سود سے خريدى گئى چيز كا استعمال 1391
11 . كيا سود كى حرمت كا علم ہونے سے قبل كمائے گئے سود سے بھى چھٹكارا حاصل كرنا واجب ہے 2492
12 . سود ختم كرنے كے ليے بنك كو ادائيگى ميں ٹال مٹول سے كام لينا 7840
13 . شرع ميں بنكوں كے فوائد سود كے نام سے موسوم ہيں 12823
14 . كفار كے بنكوں ميں ركھى گئى رقم پر سود لينے كا حكم 8141
15 . اپنے آپ كو سود سے بچانے كے ليے كسى دوسرے كو بنك كے سودى سرمايہ كارى كے كھاتے ميں داخل كرانا چاہتا 9241
16 . كيا سودى معاشرے ميں سودى لين دين كرنا جائز ہے ؟ 1120
17 . سودى بنكوں ميں مال ركھنے كا حكم 26789
18 . سودى بنكوں سے لين دين كرنا 181
19 . كيا سودي قرضہ سے خريدي گئي جائداد كا وارث بننا جائز ہے؟ 20709
20 . سودى قرض سے بنائى جانے والى عمارتوں كے نقشہ جات تيار كرنا 82277
21 . راستے صحيح كرنے كے ليے سودى مال كا استعمال 60007
22 . سودى كاروبار كرنے والے سے شادى كرنا 106044
23 . سودى مال سے قرض كى وصولى كا حكم 20807
24 . سودى بنكوں ميں اموال ركھنا 22392
25 . مال محفوظ ركھنے كے ليے سودى بنك ميں رقم ركھنا 82669
26 . سودى فوائد مقروض بھائى كو دے كر چھٹكارا حاصل كرنا 81952
27 . كمپنى ملازمين كو سودى قرض ديتى ہے 33709
28 . انتہائى اور اشد ضرورت كى بنا پر سودى قرض حاصل كرنے كا حكم 9054
29 . اسلامى ممالك سودى بنك قائم كرنے كى اجازت كيوں ديتے ہيں ؟ 32534
30 . سودى قرض سے فروخت كردہ گھر كى خريدارى پر دوست كو ہديہ پيش كرنے كا حكم 95300
31 . سودى قرض پر گواہ بننے كا حكم 10235
32 . سودى بنك ملازم كا رشتہ 103793
33 . اس كے حصہ سے سودى بنك ميں حصص كى خريدارى كرلى 10825
34 . سودى قرض سے مسجد كى خريدارى كا حكم 10234
35 . آپ توبہ كريں ليكن سودى قرض كى جلد ادائيگى لازم نہيں 85562
36 . گھر خريدنے كے ليے سودى قرض لينا 45910
37 . ضرورت كے وقت ويزا كارڈ كا استعمال 7030
38 . سودى قرض اور زراعت 45852
39 . اسلام كا مالياتى نظام 20720
40 . منگنى كى انگوٹھى اپنے منگيتر كو واپس كر كے والد سے حقيقت چھپانے كے ليے سودى قرض حاصل كيا 108339
41 . سودى بنك كے مطالبہ پر تنخواہ فارم پر كرنا 8967
42 . بل كى ادائيگى ميں تاخير پر ادا كيے جانے والے سرچارج كا حكم 75040
43 . اسلامى ممالك ميں موجود بنكوں كى ملازت كرنا 26771
44 . ادائيگى ميں تاخير كے وقت رقم زيادہ كرنا 590
45 . انشورنس كے ذريعہ لين دين كرنے والى كمپنى ميں ملازمت 9348
46 . کیا سودی قرضہ لینے کے بعد اسے زکاۃ کے مال سے ادا کیا جاسکتا ہے؟ 185237
47 . سيونگ اكاؤنٹ ميں شراكت اور كام كرنے كا حكم 97896
48 . قرض كى ادائيگى ميں تاخير ہونے پر جرمانہ عائد كرنا جائز نہيں 13709
49 . گھر كى خريدارى كے ليے سودى بنك سے قرض حاصل كرنا 39829
50 . كيا سودى قرض كى ادائيگى ہو گى 9700

51 . سودى قرض سے تعمير كردہ مكان سے نفع حاصل كرنا 22905
52 . سودى بنكوں ميں رقم ركھنا 30798
53 . كيا زكاۃ كى مقدار سے زيادہ نكالنے سے سودى فوائد حلال ہو جاتے ہيں ؟ 45691
54 . كرنسى كى تبديلى 2711
55 . سودى قرض لينے والے كے ليے تعارفى پيپر تحرير كرنا 59864
56 . سودى قرض لينے سے توبہ 60185
57 . شادى كے ليے سودى قرض لينا 83074
58 . سودى مال كا كيا كرے 20695
59 . بنك سےقسطوں پر گاڑي خريد كربيچنا اور اس سےحاصل كردہ رقم شادي ميں استعمال كرنا 36410
60 . قرضے كى كٹوتى 14098
61 . بنكوں ميں رقم ركھنے كا حكم، اور فوائد كا كيا كريں 23346
62 . بائع كے ليے قيمت كى ادائيگى ميں تاخير كرنے والے پر رقم كا اضافہ كرنا جائز نہيں 1231
63 . اگر كرايہ سے گروى كا ريٹ كم ہو تو كيا گروى كا معاملہ كيا جا سكتا ہے 21914
64 . تيار شدہ سونے كے زيورات خالص سونے اور اجرت كے ساتھ فروخت كرنا 74994
65 . بنك سے ملنے والا انعام 72413
66 . بنك كے ہاں كمپنى كى نمائندگى اور كسى دوسرے شخص كو معاملات طے كرنے كى تعليم دينے كا حكم 89873
67 . ويزا اور سامبا كريڈٹ كارڈ 13735
68 . ڈاكخانہ ميں مال جمع كرانا اور زكاۃ نكالنے كى كيفيت 70315
69 . بنكوں كے حصص كى خريدارى اور ان كى تجارت جائز نہيں 40409
70 . بنك ميں رقم ركھنى اور كيا ہاسپٹل كى تعمير زكاۃ كے مصاريف ميں سے ہے؟ 39211
71 . كريڈٹ كارڈ كے ذريعہ زكاۃ كى ادائيگى 20107
72 . حكومتى ادارے سے قرض لينا 69973
73 . كيا بنك سے قرض حاصل كرنے ميں كسى شخص كا ضامن بننا جائز ہے ؟ 50016
74 . حصص اور دستاويز ميں فرق 69941
75 . گھر كرايہ پر ليا اور كرايہ كى مدت ختم ہونے پر ادا كردہ رقم واپس مل جائے گى 59867
76 . مقروض ہوتے ہوئے حج کرنا چاہتا ہے 3974
77 . سونے كى قيمت اور تيارى كى اجرت تاخير سے ادا كرنا 59936
78 . ضخيم اور زيادہ ہونے كے باعث فوائد دينا 12541
79 . كيا جوا كمپنى ( لاٹرى ) سے آئى ہوئى رقم وصول كر لے؟ 20952
80 . ادھار سونا فروخت كرنے والى كمپنى ميں ملازمت كرنا 72404
81 . بيع تورق كا حكم 45042
82 . كريڈٹ كارڈ كے ذريعہ ادائيگى كر كے حج اور عمرہ ادا كرنے كا حكم 65494
اس قدر تفصیلی توجہ کیلئے بہت مشکور ہوں ۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
جی آپ بالکل درست فرما رہے ہیں نیرنگ خیال ۔ معذرت کہ میں اپنی بات پورے طریق سے واضح نہیں کر پایا۔ میرا مطمع نظر صرف یہی تھا کہ اس منصوبے سے جڑے سود کو مدِنظر رکھتے ہوئے ایک overall view لوں۔ جس میں مذہبی حوالہ بھی موجود ہو۔ لیکن واقعی میرے لکھے سوال سے یہی مطلب جھلک رہا ہے جس کی آپ نے نشاندہی کی۔ سو معذرت چاہتا ہوں۔ :)
معذرت کے ساتھ حاتم بھائی۔۔۔ محفل اب ایسی بحثوں کے لیے آخری حد سے بھی تجاوز کر چکی ہے۔۔۔ یہاں ہر دو اطراف (مذہبی و لبرل) سے اس قدر بداخلاقی کا مظاہرہ ہوتا ہے کہ موضوع جس پر کسی کو رائے چاہیے ہو وہ دب کر قبر میں اتر جاتا ہے۔ اگر آپ کو اپنے ذاتی علم کے لیے رائے چاہیے بھی تو میرا آپ کو یہی مشورہ ہے کہ کسی مفتی سے رائے لیں۔ اور پھر کسی اکانومسٹ سے مشورہ کر لیں۔ آٹھ فیصد تک افراط زر کو بھی ملحوظ خاطر رکھیں۔۔۔۔ اور اگر آپ کو ضرورت نہیں ہے تو اس چکر میں نہ پڑیں۔۔۔ بلاوجہ تذبذب کا شکار ہوں گے۔ :) کیوں کہ جو کچھ بھی ہو سود مذہب کے حوالے سے ہر حالت میں حرام ہے۔ اور اس کی سخت وعید ہے۔

مجھ سے معذرت کی ضرورت نہیں۔۔۔ میرے ذہن میں جو آیا تھا میں نے لکھ دیا۔۔۔ :) خوش رہیے۔۔۔ :) اور ہاں برا نہ منانے پر بہت بہت شکریہ۔۔۔۔ :)
 

ابن رضا

لائبریرین
معذرت کے ساتھ حاتم بھائی۔۔۔ محفل اب ایسی بحثوں کے لیے آخری حد سے بھی تجاوز کر چکی ہے۔۔۔ یہاں ہر دو اطراف (مذہبی و لبرل) سے اس قدر بداخلاقی کا مظاہرہ ہوتا ہے کہ موضوع جس پر کسی کو رائے چاہیے ہو وہ دب کر قبر میں اتر جاتا ہے۔ اگر آپ کو اپنے ذاتی علم کے لیے رائے چاہیے بھی تو میرا آپ کو یہی مشورہ ہے کہ کسی مفتی سے رائے لیں۔ اور پھر کسی اکانومسٹ سے مشورہ کر لیں۔ آٹھ فیصد تک افراط زر کو بھی ملحوظ خاطر رکھیں۔۔۔ ۔ اور اگر آپ کو ضرورت نہیں ہے تو اس چکر میں نہ پڑیں۔۔۔ بلاوجہ تذبذب کا شکار ہوں گے۔ :)

مجھ سے معذرت کی ضرورت نہیں۔۔۔ میرے ذہن میں جو آیا تھا میں نے لکھ دیا۔۔۔ :) خوش رہیے۔۔۔ :) اور ہاں برا نہ منانے پر بہت بہت شکریہ۔۔۔ ۔ :)
نیرنگ خیال بھائی ، آپ کی رائے سے کُلی طور پر اتفاق ہے کہ طبیعت کی خرابی کی صورت میں مستند معالج سے ہی رجوع کرنا چائیے۔ مگر کسی بھی پبلک فورم پر جب کوئی سائل مدعا پیش کرتا ہے تو اس کا بنیادی مقصد عمومی رائے لینا ہوتا نہ کہ سند یافتہ فتویٰ۔ اور اس سے بھی آگے یہ کہ جن باتوں پر قرانِ کریم کی آیات واضح سند ہیں اور حتیٰ کہ ہر مسلک میں بلا اختلاف حرام ہیں، جیسے چوری، سود، نشہ، زنا وغیرہ تو اس کی بابت کسی بھی مفتی کی حاجت نہیں رہ جاتی کہ اس سے ہی رجوع کیا جائے۔ کوئی بھی شخص قران کے حوالے سے اشارہ دے سکتا ہے اور سائل اس کی تصدیق کئی حوالوں سے بذات ِ خود کر سکتا ہے۔

مزید یہ کہ محفل میں بے شمار پڑھے لکھے افراد موجود ہیں جن سے معاشی پہلوؤں پر بحث کی جاسکتی ہے تاہم اصل فیصلہ کسی بھی سند یافتہ ہستی کے حتمی رائے لینے پر ہی کرنا چاہئے۔ یہاں مثبت مبین مباحثے یعنی اوپن ڈیبیٹ ہونے کی صورت میں یہ فائدہ ہوتا ہے کہ میرے جیسے بہت سے کوتاہ علم لوگ تحریر کو پڑھ کر دئیے گیے دلائل کی روشنی میں مستفید ہو جاتے ہیں۔
 

ابن رضا

لائبریرین
معذرت کے ساتھ حاتم بھائی۔۔۔ محفل اب ایسی بحثوں کے لیے آخری حد سے بھی تجاوز کر چکی ہے۔۔۔ یہاں ہر دو اطراف (مذہبی و لبرل) سے اس قدر بداخلاقی کا مظاہرہ ہوتا ہے کہ موضوع جس پر کسی کو رائے چاہیے ہو وہ دب کر قبر میں اتر جاتا ہے۔ اگر آپ کو اپنے ذاتی علم کے لیے رائے چاہیے بھی تو میرا آپ کو یہی مشورہ ہے کہ کسی مفتی سے رائے لیں۔ اور پھر کسی اکانومسٹ سے مشورہ کر لیں۔ آٹھ فیصد تک افراط زر کو بھی ملحوظ خاطر رکھیں۔۔۔ ۔ اور اگر آپ کو ضرورت نہیں ہے تو اس چکر میں نہ پڑیں۔۔۔ بلاوجہ تذبذب کا شکار ہوں گے۔ :) کیوں کہ جو کچھ بھی ہو سود مذہب کے حوالے سے ہر حالت میں حرام ہے۔ اور اس کی سخت وعید ہے۔

مجھ سے معذرت کی ضرورت نہیں۔۔۔ میرے ذہن میں جو آیا تھا میں نے لکھ دیا۔۔۔ :) خوش رہیے۔۔۔ :) اور ہاں برا نہ منانے پر بہت بہت شکریہ۔۔۔ ۔ :)
نیرنگ خیال بھائی ، آپ کی رائے سے کُلی طور پر اتفاق ہے کہ طبیعت کی خرابی کی صورت میں مستند معالج سے ہی رجوع کرنا چائیے۔ مگر کسی بھی پبلک فورم پر جب کوئی سائل مدعا پیش کرتا ہے تو اس کا بنیادی مقصد عمومی رائے لینا ہوتا نہ کہ سند یافتہ فتویٰ۔ اور اس سے بھی آگے یہ کہ جن باتوں پر قرانِ کریم کی آیات واضح سند ہیں اور حتیٰ کہ ہر مسلک میں بلا اختلاف حرام ہیں، جیسے چوری، سود، نشہ، زنا وغیرہ تو اس کی بابت کسی بھی مفتی کی حاجت نہیں رہ جاتی کہ اس سے ہی رجوع کیا جائے۔ کوئی بھی شخص قران کے حوالے سے اشارہ دے سکتا ہے اور سائل اس کی تصدیق کئی حوالوں سے بذات ِ خود کر سکتا ہے۔

مزید یہ کہ محفل میں بے شمار پڑھے لکھے افراد موجود ہیں جن سے معاشی پہلوؤں پر بحث کی جاسکتی ہے تاہم اصل فیصلہ کسی بھی سند یافتہ ہستی کے حتمی رائے لینے پر ہی کرنا چاہئے۔ یہاں مثبت مبین مباحثے یعنی اوپن ڈیبیٹ ہونے کی صورت میں یہ فائدہ ہوتا ہے کہ میرے جیسے بہت سے کوتاہ علم لوگ تحریر کو پڑھ کر دئیے گیے دلائل کی روشنی میں مستفید ہو جاتے ہیں۔

جزاک اللہ خیر۔
 
آخری تدوین:

حاتم راجپوت

لائبریرین
نیرنگ خیال بھائی ، آپ کی رائے سے کُلی طور پر اتفاق ہے کہ طبیعت کی خرابی کی صورت میں مستند معالج سے ہی رجوع کرنا چائیے۔ مگر کسی بھی پبلک فورم پر جب کوئی سائل مدعا پیش کرتا ہے تو اس کا بنیادی مقصد عمومی رائے لینا ہوتا نہ کہ سند یافتہ فتویٰ۔ اور اس سے بھی آگے یہ کہ جن باتوں پر قرانِ کریم کی آیات واضح سند ہیں اور حتیٰ کہ ہر مسلک میں بلا اختلاف حرام ہیں، جیسے چوری، سود، نشہ، زنا وغیرہ تو اس کی بابت کسی بھی مفتی کی حاجت نہیں رہ جاتی کہ اس سے ہی رجوع کیا جائے۔ کوئی بھی شخص قران کے حوالے سے اشارہ دے سکتا ہے اور سائل اس کی تصدیق کئی حوالوں سے بذات ِ خود کر سکتا ہے۔

مزید یہ کہ محفل میں بے شمار پڑھے لکھے افراد موجود ہیں جن سے معاشی پہلوؤں پر بحث کی جاسکتی ہے تاہم اصل فیصلہ کسی بھی سند یافتہ ہستی کے حتمی رائے لینے پر ہی کرنا چاہئے۔ یہاں مثبت مبین مباحثے یعنی اوپن ڈیبیٹ ہونے کی صورت میں یہ فائدہ ہوتا ہے کہ میرے جیسے بہت سے کوتاہ علم لوگ تحریر کو پڑھ کر دئیے گیے دلائل کی روشنی میں مستفید ہو جاتے ہیں۔
آپ نے میرے موقف کو بہت کھل کر بیان کر دیا۔ بہت مشکور ہوں۔ جزاک اللہ خیر
 
Top