حکومت سرحد کی ترجیحات

نبیل

تکنیکی معاون
پاکستان کی تاریخ کے بدترین زلزلے کے بعد لاکھوں لوگ کسمپرسی کے عالم میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔ زلزلے اور لینڈ سلائیڈز کے بعد اب لوگ موسم کے ہاتھوں مر رہے ہیں اور امداد رس رس کر پہنچ رہی ہے۔ اس صورتحال میں صوبہ سرحد کی حکومت کی ترجیحات چشم کشا ہیں۔ سرحد اسمبلی میں ترمیم شدہ حسبہ بل پیش کر دیا گیا ہے۔ صوبائی وزیر قانون ظفر اعظم سے جب دریافت کیا گیا کہ وہ ایسی تباہی کی صورتحال میں کیوں حسبہ بل کی ضد لگائے ہوئے ہیں تو ان کا کہنا تھا:

ان کا دل بھی خون کے آنسو رو رہا ہے لیکن اگر دیکھا جائے تو یہ آفت بھی انسانوں کے اپنے اعمال کی وجہ سے آتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ ہم انہیں اعمال کو درست کرنے کے لیے خدا کے قوانین لانا چاہتے ہیں۔ اس میں اخلاق کا بھی، قوم کا بھی اور دین کا بھی بچاؤ ہے‘۔

اور کیا ایم ایم اے والے لاشوں کے ووٹ بینک پر ناچنا چاہتے ہیں۔ الائی کے علاقے میں جہاں زلزلے سے زبردست تباہی ہوئی ہے، کے انخلا کا منصوبہ اس لیے کھٹائی میں پڑ گیا ہے کہ اس سے ایم ایم اے کی حکومت کو اپنے ووٹ بینک میں کمی کا اندیشہ محسوس ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ بھی علاقے کے بااثر لوگ جن کی خدائی چند بے سہارا لوگوں پر ظلم ڈھا کر چلتی تھی، انہیں اپنے شکنجے سے آزادی نہیں دینا چاہتے۔ اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔ آمین۔
 

جیسبادی

محفلین
اخباری اطلاعات پر یقین نہ کرو۔ یہ اخباد تو AP سے خبر لے کر من عن چھاپ دیتے ہیں۔ حسبہ بل صحیح ہے یا غلط ان "فری ورلڈ" والوں کو بہت چبھتا ہے۔ جہاں تک انخلا کا تعلق ہے، نیو اورلینز میں بھی لوگ شہر نہیں چھوڑنا چاہتے تھے۔ بعد میں ان کی زمینوں پر کوئی اور قبضہ کر لے گا۔
<p dir=ltr>
possession is 9/10ths of the law.
</p>
 
Top