حکومت اور عوام

جب سر کا درد ناقابل برداشت ہو گیا.
بینائی کمزور ہو گئی
کانوں میں ٹرین کی آواز سنائی دینے لگی
تو
بچے
بابا جی کو ڈاکٹر کے پاس لے گئے.
ڈاکٹر صاحب نے مریض کا معائنہ کیا ایکسرے کراے.سٹی سکین کرائی.ساری رپورٹ ملاحظہ کرنے کے بعد نہایت دکهی انداز میں کہا بابا جی کے سر میں ٹیومر ہے آپریشن ہو جائے تو ان کے بچنے ک دس فیصد امکان ہو سکتا ہے.
بصورت دیگر ہر گزرنے والا دن انہیں موت کے قریب لے جائے گا.
بچوں نے فوری بابا جی کو اٹهایا اور ہومیوپیتھی ڈاکٹر کے پاس لے گئے.
اس نے بهی ایکسرے کراے سٹی سکین کرائی ساری علامتیں سنی پهر پر عتماد لہجے میں کہا اس ٹیومر کو دواوں سے ختم کیا جا سکتا ہے آپ یہ دوائیں جرمنی سے منگوا لیں.
بچوں نے بابا جی کو اٹهایا اور تیلے حکیم کے پاس لے گئے اس نے نبض دیکهی اور کہا لگتا ہے بابا جی کو قبض ہے .اجازت دیں تو جمال گهوٹا دے دوں
بچوں نے پهر بابا جی کو اٹهایا اور سنیاسی کے پاس لے گئے. سنیاسی نے مریض کی جلد کا رنگ دیکها منہ کهلوا کر ملاحظہ کیا انگلی سے ریڑھ کی ہڈی پر دستک دی. اور بقراتی لہجے میں کہا جناب عالی اگر جونک لگوا لیں تو سارا مسئلہ ختم ہو جائے گا.
بچوں نے بابا جی کو پهر اٹھا یا اور گھر چل پڑے جہاں انکو دعاؤں کے سہارے چهوڑ دیا .
رات کو اچانک بابا جی نے چیخ ماری اور ناچنا شروع کر دیا.
سارے گھر میں بهگدڑ مچ گئی
سب اپنے لحاف چهوڑ کر بابا جی کے گرد جمع ہو گئے.
بابا جی نے تالی بجائی اور خوشی سے کہا.
میرے سر کا درد ختم ہو گیا ہے.
اب نظر بهی ٹهیک آتا ہے.
سنائی بهی صاف دے رہا ہے.
سانس بهی هموار ہے میں بلکل صحت مند هوں
بچوں نے پوچھا لیکن کیسے
بابا جی نے کہا
کہ میں نے لیٹے لیٹے کالر پر ہاتھ مارا تو وہ مجھے ذرا تنگ محسوس ہوا. بس میں نے بٹن کهول دیا اور سکهی ہوگیا.
میرا خیال ہے آیندہ مجھے پندرہ کی بجاے سولہ سائز کا کالر پہنا چاہیے.
ہاں . . . . . باغیرت. قوموں کو زندہ رہنے کے لیے اپنے کالر خود کهولنے پڑتے ہیں.
کیوں کہ غیر تو صرف آپریشن کرتے ہیں.
کڑووی کسیلی گولیاں کهلایا کرتے ہیں
جمال گهوٹا دیا کرتے ہیں
اور
جونکیں لگایا کرتے ہیں.
 
Top