ام اویس
محفلین
حَیلولہ، قَیلولہ اور عَیلولہ
حَیلولہ:
حیلولہ کا معنی ہے نماز فجر کے بعد یا (نماز فجر کے وقت کے بعد سورج طلوع ہونے سے پہلے) سوئے رہنا۔اس سونے کو عربی میں "حیلولہ" اس لیے کہتے ہیں کہ یہ آپ اور آپ کے رزق کے درمیان رکاوٹ بنتا ہے۔یہ وقت اللہ کی طرف سے رزق کی برسات اور تقسیم کا ہوتا ہے۔
ترمذی شریف میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کے لیے صبح کے اوقات میں برکت کی دعا ان الفاظ کے ساتھ فرمائی ہے:
اللھم بارک لامتی فی بکورھا
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا اس وقت محو استراحت تھیں،سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور انہیں مخاطب کرتے ہوئے فرمایا:
یَا بُنِیَّةَ! قُوۡمِیۡ،اِشۡهَدِیۡ رِزۡقَ رَبِّكِ وَلاَتَكُوۡنِیۡ مِنَ الۡغَافِلِیۡنَ فَاِنَّ اللّٰهَ عَزَّوَجَلَّ یُقَسِّمُ أَرۡزَاقَ النَّاسِ مَا بَیۡنَ طُلُوۡعِ الۡفَجۡرِ اِلیٰ طُلُوِۡعِ الشَّمۡسِ
دخترعزیزم! اٹھ جائیے،اپنے رب کا رزق حاصل کیجیے!غافل لوگوں میں سے نہ بنیے! اللہ کریم طلوع فجر سے لے کر طلوع آفتاب تک بندوں کا رزق تقسیم فرماتے ہیں۔
قیلولہ:
نماز ظہر کے بعد یا اسے پہلے آدھے گھنٹے (یا کم و بیش) کے لیے آرام کرنا کہلاتا ہے۔یہ عبادت بھی ہے،خاتم النبین صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت بھی ہے اور صحت بھی ہے۔
امام بیہقی رحمہ اللہ شعب الایمان میں روایت لائے ہیں کہ دن کو سونے کے ذریعے رات کو عبادت کی طاقت حاصل کیجیے! شیخ الحدیث مولانا ظفر احمد قاسم نور اللہ مرقدہ فرماتے تھے کہ" عام دنوں میں نماز ظہر سے پہلے کھانا اور قیلولہ ہونا چاہیے۔جمعہ کے دن نماز جمعہ کے بعد کھانا اور آرام ہونا چاہیے۔فرماتے تھے کہ حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا یہ قول امام بخاری نے نقل کیاہے:
مَا كُنَّا نَقِیۡلُ وَ نَتَغَدّٰی اِلاَّ بَعۡدَ الۡجُمُعَةِ
نماز جمعہ کے ہم بعد سوتے تھے اور کھانا کھاتے تھے۔
عیلولہ
عیلولہ* کا مفہوم "عصر کی نماز کے بعد آرام کے لیے لیٹنا" کا ہے یہ جسم و سانس کی بیماری اور سینہ کی تنگی کا سبب بنتا ہے۔اس وقت سیر و تفریح اور ہلکے پھلکے کام کیے جائیں ذکر و فکر اور دعا بھی کرنی چاہیے۔حدیث مبارکہ کا مفہوم ہے
" یہ دونوں قسم کے فرشتوں کے اجتماع کا وقت ہوتا ہے۔رات والے فرشتے آتے اور دن والے روانہ ہوجاتے ہیں۔ (بخاری و مسلم) ان فرشتوں نے اللہ تعالی کو رپورٹ دینی ہوتی ہے کہ ہم تیرے بندوں کو آپ کی عبادت میں مشغول چھوڑ کے آئے ہیں۔
ہمیں اپنا نظام الاوقات ترتیب دینا چاہیے!جس میں کھانے پینے،سونے جاگنے،ملنے ملانے اور سوشل میڈیا استعمال کرنے سمیت تمام معاملات ایک نظم اور ترتیب کے ساتھ کرنے چاہیں۔
بے وقت سوئیے نہیں! رات کی نیند پوریں کریں۔موبائل کو اپنا سب کچھ نہ سمجھیں۔یہ ایک ضرورت ہے،اسے ضرورت کی حد تک رکھیں۔رات عشاء کی نماز سے پہلے نہ سوئیے اور رات عشاء کے بعد زیادہ تک فضول گوئی میں نیند کا وقت ضائع نہیں کیجیے!
عربی کا مقولہ ہے: طاب نومکم طاب یومک۔تمہاری نیند اچھی،تمہارا دن اچھا۔
حَیلولہ:
حیلولہ کا معنی ہے نماز فجر کے بعد یا (نماز فجر کے وقت کے بعد سورج طلوع ہونے سے پہلے) سوئے رہنا۔اس سونے کو عربی میں "حیلولہ" اس لیے کہتے ہیں کہ یہ آپ اور آپ کے رزق کے درمیان رکاوٹ بنتا ہے۔یہ وقت اللہ کی طرف سے رزق کی برسات اور تقسیم کا ہوتا ہے۔
ترمذی شریف میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کے لیے صبح کے اوقات میں برکت کی دعا ان الفاظ کے ساتھ فرمائی ہے:
اللھم بارک لامتی فی بکورھا
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا اس وقت محو استراحت تھیں،سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور انہیں مخاطب کرتے ہوئے فرمایا:
یَا بُنِیَّةَ! قُوۡمِیۡ،اِشۡهَدِیۡ رِزۡقَ رَبِّكِ وَلاَتَكُوۡنِیۡ مِنَ الۡغَافِلِیۡنَ فَاِنَّ اللّٰهَ عَزَّوَجَلَّ یُقَسِّمُ أَرۡزَاقَ النَّاسِ مَا بَیۡنَ طُلُوۡعِ الۡفَجۡرِ اِلیٰ طُلُوِۡعِ الشَّمۡسِ
دخترعزیزم! اٹھ جائیے،اپنے رب کا رزق حاصل کیجیے!غافل لوگوں میں سے نہ بنیے! اللہ کریم طلوع فجر سے لے کر طلوع آفتاب تک بندوں کا رزق تقسیم فرماتے ہیں۔
قیلولہ:
نماز ظہر کے بعد یا اسے پہلے آدھے گھنٹے (یا کم و بیش) کے لیے آرام کرنا کہلاتا ہے۔یہ عبادت بھی ہے،خاتم النبین صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت بھی ہے اور صحت بھی ہے۔
امام بیہقی رحمہ اللہ شعب الایمان میں روایت لائے ہیں کہ دن کو سونے کے ذریعے رات کو عبادت کی طاقت حاصل کیجیے! شیخ الحدیث مولانا ظفر احمد قاسم نور اللہ مرقدہ فرماتے تھے کہ" عام دنوں میں نماز ظہر سے پہلے کھانا اور قیلولہ ہونا چاہیے۔جمعہ کے دن نماز جمعہ کے بعد کھانا اور آرام ہونا چاہیے۔فرماتے تھے کہ حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا یہ قول امام بخاری نے نقل کیاہے:
مَا كُنَّا نَقِیۡلُ وَ نَتَغَدّٰی اِلاَّ بَعۡدَ الۡجُمُعَةِ
نماز جمعہ کے ہم بعد سوتے تھے اور کھانا کھاتے تھے۔
عیلولہ
عیلولہ* کا مفہوم "عصر کی نماز کے بعد آرام کے لیے لیٹنا" کا ہے یہ جسم و سانس کی بیماری اور سینہ کی تنگی کا سبب بنتا ہے۔اس وقت سیر و تفریح اور ہلکے پھلکے کام کیے جائیں ذکر و فکر اور دعا بھی کرنی چاہیے۔حدیث مبارکہ کا مفہوم ہے
" یہ دونوں قسم کے فرشتوں کے اجتماع کا وقت ہوتا ہے۔رات والے فرشتے آتے اور دن والے روانہ ہوجاتے ہیں۔ (بخاری و مسلم) ان فرشتوں نے اللہ تعالی کو رپورٹ دینی ہوتی ہے کہ ہم تیرے بندوں کو آپ کی عبادت میں مشغول چھوڑ کے آئے ہیں۔
ہمیں اپنا نظام الاوقات ترتیب دینا چاہیے!جس میں کھانے پینے،سونے جاگنے،ملنے ملانے اور سوشل میڈیا استعمال کرنے سمیت تمام معاملات ایک نظم اور ترتیب کے ساتھ کرنے چاہیں۔
بے وقت سوئیے نہیں! رات کی نیند پوریں کریں۔موبائل کو اپنا سب کچھ نہ سمجھیں۔یہ ایک ضرورت ہے،اسے ضرورت کی حد تک رکھیں۔رات عشاء کی نماز سے پہلے نہ سوئیے اور رات عشاء کے بعد زیادہ تک فضول گوئی میں نیند کا وقت ضائع نہیں کیجیے!
عربی کا مقولہ ہے: طاب نومکم طاب یومک۔تمہاری نیند اچھی،تمہارا دن اچھا۔