حمد باری تعالیٰ

ناصر عزیز

محفلین
میرا مالک مرا رازق مرا داتا ہے تو
جس طرف دیکھیے بس تو نظر آتا ہےتو
نا امیدی میں بھی امید جگاتا ہے تو
اک سیاہ رات میں چینٹی کو کِھلاتا ہے تو
ایک جرثومے سے دنیا میں تباہی لاکر
اپنے ہونے کی علامات دکھاتا ہے تو
ہم میں احساسِ سپاسی بھی عطا ہے تیری
شکر کرنے کی بھی ترغیب دلاتا ہے تو
لاکھ پردوں میں بھی دیدار ہے ممکن تیرا
بس ذرا سی ہو بصیرت نظر آتا ہے تو
بارِ احسان سے سر اٹھتا نہیں ہے مولا
مجھ گنہگار سے سجدے بھی کراتا ہے تو
کوییٔ تفریق نہیں سب پہ عطا ہے یکساں
سب پہ بے پایاں عنایات لٹاتا ہے تو
جھولیاں بھر کے اچانک انہیں خالی کر کے
اپنے بندوں کو سبق یوں بھی سکھاتا ہے تو

ناصر عزیز
 
Top