حمام بارگرد –2

حاتم منزلیں مارتا میانچنوں پہنچا
شہر میں قسم قسم کے حلوہ جات اور زرعی آلات بکھرے پڑے تھے
ٹی چوک پر برفی خریدنے والوں کا رش لگا تھا- اس نے ایک درویش کو دیکھا جو دُنیا سے کنارہ کش بان کی چارپائ پر بیٹھا پیپسی پی رہا تھا
حاتم نے کہا
اے بابائےِ فرنگ نوش !!! … مجھے تلاش اس مدہوش کی ہے جو یہ نعرہ لگاتا ہے
تین بار دھوکہ کھایا ہے …. چوتھی بار کھانے کی ہمّت نہیں
بزرگ نے اسے سر تا پاؤں گھوُرتے ہوئے ڈکار لیا اور کہا
تِیر قضاء سے نکل جائے اور پیپسی سے ہوا نکل جائے تو واپسی ممکن نہیں- افسوس جس شخص کی تجھے تلاش ہے ، وہ آج طلوعِ آفتاب سے پہلے ہی کوٹ سنجان سدھار چُکا
حاتم سر پکڑ کر بیٹھ گیا اور کہا
افسوس کہ مرحوم کا آخری دیدار بھی نہ کر سکا
اس پر وہ بزرگ ھنس کر بولا
وہ شخص مرا نہیں صرف اکڑا ہے … سامنے لاری اڈّے سے لوکل بس پکڑ … دو کوس کے فاصلے پر کوٹ سنجان سنگھ کی بستی ہے …. وہاں ایک سوکھی ٹاہلی کے نیچے دِتّو نائ مونہہ اور شیشہ لٹکائے بیٹھا ہے ، وُہی تیرے کام کا بندہ ہے
حاتم اس پیرِ مرد سے رخصت ہوا اور اللّہ کا نام لیکر لاری پر سوار ہوگیا- کچھ ہی دیر بعد اس نے ٹکٹ فروش سے دریافت کیا
خواجہ !!! کوٹ سنجان کب آئے گا ؟
کنڈکٹر نے بڑے ادب سے کہا
چُھرّی تلّے دم لے …. ہالے تے گڈّی ای نئیں چلّی
حاتم نے نشت پکڑی اور خوابِ خرگوش کے مزے لینے لگا- قومی ترقی کے بے شمار خواب دیکھنے کے بعد اس کی آنکھ کھلی- اس نے ساتھ بیٹھے ایک پٹھان سے پوچھا
یا وحشت !!! کوٹ سنجان کتنی مسافت پر ہے
اس نے جواب دیا
ووہ تو بووت بووت پِیچے رہ گیا … خوچہ تُم بندہ اے کہ نائ ؟؟؟
حاتم جست لگا کر بس سے اترا اور واپسی کی ویگن پکڑی- کئ کوس کی مسافت کے بعد اس نے ٹکٹ فروش سے پوچھا
قبلہ !!! کوٹ سنجان کتنی دور ہے؟؟
کنڈکٹر نے جواب دیا
افسوس کہ تو نے دیر سے یاد دلایا- اب تو میانچنوں آنے والا ہے
غرض کہ یونہی میانچنوں اور خانیوال کے بیچ چکر لگاتے لگاتے ایک روز حاتم کوٹ سنجان پہنچنے میں کامیاب ہو گیا
ویگن سے اترتے ہی اس نے حجامِ آوارہ گرد کو گردن سے جا پکڑا- پہلے خوُب پھینٹی لگائ ، پھر معافی کا طلبگار ہوا اور کہا
دھلائ اس لئے کی ہے کہ تیری وجہ سے سو حجاموں سے ٹِنڈ کرا چکا ہوں … اور چھوڑ اس لئے دیا کہ تجھ سا خوش نصیب کوئ دُنیا میں نہیں!!
حجام کمر سہلا کر بولا
اے اجنبی !!! میں تو وہ بدقسمت ہوں کہ آسمان سے سو حوریں اتریں تو کنوارا رہ جاؤں اور ایک فرشتہ اترے تو روح قبض کر کے لے جائے
حاتم نے کہا
صد افسوس کہ تجھے اپنی قدر نہیں بدقسمت تو وہ ہے جو پاکستان میں پیدا ہوا اور دھوکہ کھانے سے محروم رہا
چَل ہُن اپنی اشٹوری سُنا




ازقلم …. ظفر اقبال محمّد


 
Top