حق نے بنائی صُورتِ خُوش رُو حسین کی، غزل۔منقبت 189 شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین
محترم اساتذہ کرام سے اصلاح کی درخواست ہے-
الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، سید عاطف علی ، محمد احسن سمیع راحلؔ ، یاسر شاہ

حق نے بنائی صُورتِ خُوش رُو حسین کی
پیارے رسُول سُونگھتے تھے بُو حسین کی

اہلِ جفا کے ساتھ ہے زینب کی بد دعا
اہلِ وفا کے واسطے ہے خُو حسین کی

ہوتی رہے گی حشر تک لعنت یزید پر
دُنیا میں دُھوم ہے مچی ہر سُو حسین کی

شبیر کو لڑتے ہوئے دیکھا ہے فلک نے
دیکھی زمیں نے قُوتِ بازُو حسین کی

آتے ہیں زیارت کے لئے لوگ جہاں سے
کرب و بلا میں پھیلی ہے خُوشبُو حسین کی

تقدیرِ خُدا بس یہی شارق تھی وگرنہ
کافی تھی ایک جُنبشِ ابرُو حسین کی​
 

صریر

محفلین
محترم اساتذہ کرام سے اصلاح کی درخواست ہے-
الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، سید عاطف علی ، محمد احسن سمیع راحلؔ ، یاسر شاہ

حق نے بنائی صُورتِ خُوش رُو حسین کی
پیارے رسُول سُونگھتے تھے بُو حسین کی

اہلِ جفا کے ساتھ ہے زینب کی بد دعا
اہلِ وفا کے واسطے ہے خُو حسین کی

ہوتی رہے گی حشر تک لعنت یزید پر
دُنیا میں دُھوم ہے مچی ہر سُو حسین کی

شبیر کو لڑتے ہوئے دیکھا ہے فلک نے
دیکھی زمیں نے قُوتِ بازُو حسین کی

آتے ہیں زیارت کے لئے لوگ جہاں سے
کرب و بلا میں پھیلی ہے خُوشبُو حسین کی

تقدیرِ خُدا بس یہی شارق تھی وگرنہ
کافی تھی ایک جُنبشِ ابرُو حسین کی​
شارق بھائی منقبت بہت خوب ہے، معانی سبھی اشعار کے عمدہ ہیں ، آپ نے واقعی دل سے لکھی ہے!

لیکن اس میں تکنیکی لحاظ سے ایک نقص یہ ہے، کہ دوسرے شعر کے بعد سے ہر شعر کے پہلے مصرع کا وزن بدل گیا ہے۔

پہلا مصرع ہزج میں اور دوسرا مضارع میں ہو گیا ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
حق نے بنائی صُورتِ خُوش رُو حسین کی
پیارے رسُول سُونگھتے تھے بُو حسین کی

اہلِ جفا کے ساتھ ہے زینب کی بد دعا
اہلِ وفا کے واسطے ہے خُو حسین کی
دونوں تقطیع کے حساب سے مکمل درست
مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن/ فاعلات
لیکن صورتِ خوشرو عجیب ترکیب بنائی گئی ہے

ہوتی رہے گی حشر تک لعنت یزید پر
دُنیا میں دُھوم ہے مچی ہر سُو حسین کی

شبیر کو لڑتے ہوئے دیکھا ہے فلک نے
دیکھی زمیں نے قُوتِ بازُو حسین کی

آتے ہیں زیارت کے لئے لوگ جہاں سے
کرب و بلا میں پھیلی ہے خُوشبُو حسین کی

تقدیرِ خُدا بس یہی شارق تھی وگرنہ
کافی تھی ایک جُنبشِ ابرُو حسین کی
لیکن ان اشعار میں پہلے مصرع میں یہ تقطیع نہیں ہے، بحر بدل گئی ہے، مفعول مفاعیل... سے
ایک مصرع کی تجویز دے دیتا ہوں جس میں دونوں بحور کا اختلاط ہو گیا ہے
ہونی ہے لعن و طعن ابد تک یزید پر
باقی کا تم سوچو
 
آخری تدوین:

امین شارق

محفلین
دونوں تقطیع کے حساب سے مکمل درست
مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن/ فاعلات
لیکن صورتِ خوشرو عجیب ترکیب بنائی گئی ہے


لیکن ان اشعار میں پہلے مصرع میں یہ تقطیع نہیں ہے، بحر بدل گئی ہے، مفعول مفاعیل... سے
ایک مصرع کی تجویز دے دیتا ہوں جس میں دونوں بحور کا اختلاط ہو گیا ہے
ہونی ہے لعن و طعن ابد تک یزید پر
باقی کا تم سوچو
حق نے بنائی صُورتِ خُوش رُو حسین کی
پیارے رسُول سُونگھتے تھے بُو حسین کی

اہلِ جفا کے ساتھ ہے زینب کی بد دعا
اہلِ وفا کے واسطے ہے خُو حسین کی

آپکا تجویز کردہ مصرعہ بہت شکریہ الف عین سر۔کیا باقی اشعار درست ہوگئے ہیں مقطع میں شاید ابھی بھی کوئی سقم ہے برائے کرم رہنمائی فرمادیں۔
ہونی ہے لعن و طعن ابد تک یزید پر
دُنیا میں دُھوم ہے مچی ہر سُو حسین کی

دیکھی ہے آسمان نے جرات حسین کی
دیکھی زمیں نے قُوتِ بازُو حسین کی

روضے کی دید کے لئے بے چین ہے جہاں
کرب و بلا میں پھیلی ہے خُوشبُو حسین کی

شارق ہمارے رب کو یہ منظور تھا ورنہ
کافی تھی ایک جُنبشِ ابرُو حسین کی
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
حق نے بنائی صُورتِ خُوش رُو حسین کی
پیارے رسُول سُونگھتے تھے بُو حسین کی
بُو کے لفظ کو خوشبو کر دیں زیادہ مناسب معلوم ہوتا ہے۔

ایک مشورہ
تصویر کیا ہی خوب تھی خوش رُو حسین کی
پیارے رسول سونگھتے خوشبو حسین کی
 

الف عین

لائبریرین
ہونی ہے لعن و طعن ابد تک یزید پر
دُنیا میں دُھوم ہے مچی ہر سُو حسین کی
یں نے صرف پہلے مصرعے کی تجویز دی تھی، ورنہ "ہے مچی" بھی اچھا نہیں

سارے جہاں میں دھوم ہے ہر سو ھسین کی
اگرچہ "ہے، ہر" میں تنافر بھی ہے
دیکھی ہے آسمان نے جرات حسین کی
دیکھی زمیں نے قُوتِ بازُو حسین کی
تقابل ردیفین ،
دیکھی ہے آسمان نے ادھر جراتِ حسین
روضے کی دید کے لئے بے چین ہے جہاں
کرب و بلا میں پھیلی ہے خُوشبُو حسین کی
اس شعر کا خیال عجیب ہے، بے ربط ہیں دونوں مصرعے
شارق ہمارے رب کو یہ منظور تھا ورنہ
کافی تھی ایک جُنبشِ ابرُو حسین کی
پہلا مصرع بحر میں نہیں
شارق قضا و قدر میں تھا، ورنہ اصل میں
ایک تجویز اگرچہ کچھ مبہم ہے
 

امین شارق

محفلین
یں نے صرف پہلے مصرعے کی تجویز دی تھی، ورنہ "ہے مچی" بھی اچھا نہیں

سارے جہاں میں دھوم ہے ہر سو ھسین کی
اگرچہ "ہے، ہر" میں تنافر بھی ہے

تقابل ردیفین ،
دیکھی ہے آسمان نے ادھر جراتِ حسین

اس شعر کا خیال عجیب ہے، بے ربط ہیں دونوں مصرعے

پہلا مصرع بحر میں نہیں
شارق قضا و قدر میں تھا، ورنہ اصل میں
ایک تجویز اگرچہ کچھ مبہم ہے
ہونی ہے لعن و طعن ابد تک یزید پر
سارے جہاں میں دُھوم ہے ہر سُو حسین کی

دیکھی ہے آسماں نے ادھر جراتِ حسین
دیکھی زمیں نے قُوتِ بازُو حسین کی

روضے کی دید کے لئے بے چین ہے جہاں
کرب و بلا میں پھیلی ہے خُوشبُو حسین کی

شارق قضا و قدر کے احکام یہ ہی تھے
کافی تھی ورنہ جُنبشِ ابرُو حسین کی

بے ربط مصرعوں کے متعلق سوچ رہا ہوں۔
 

یاسر شاہ

محفلین
ایک مشورہ
تصویر کیا ہی خوب تھی خوش رُو حسین کی
تصویر تو فوٹو ہوا
حق نے بنائی صُورتِ خُوش رُو حسین کی
پیارے رسُول سُونگھتے تھے بُو حسین کی
مطلع کے حوالے سے یہی کہوں گا کہ پہلے مصرع میں امام حسین رضی الله تعالیٰ کا کوئی امتیازی وصف ہونا چاہیے صورت تو سبھی کی خدا تعالیٰ نے خوب بنائی ہے -
اس طرح کا کچھ سوچیں :
صورت گئی تھی نانا پہ خوش رُو حسین کی
پیارے رسول سونگھتے خوشبو حسین کی
صلّی الله علیہ وسلم
یا
بڑھ کر تھی مشک و عود سے خوشبو حسین کی
رضی اللہ تعالیٰ عنہ
 
آخری تدوین:

امین شارق

محفلین
تصویر تو فوٹو ہوا

مطلع کے حوالے سے یہی کہوں گا کہ پہلے مصرع میں امام حسین رضی الله تعالیٰ کا کوئی امتیازی وصف ہونا چاہیے صورت تو سبھی کی خدا تعالیٰ نے خوب بنائی ہے -
اس طرح کا کچھ سوچیں :
صورت گئی تھی نانا پہ خوش رُو حسین کی
پیارے رسول سونگھتے خوشبو حسین کی
صلّی الله علیہ وسلم
یا
بڑھ کر تھی مشک و عود سے خوشبو حسین کی
رضی اللہ تعالیٰ عنہ
بہت شکریہ یاسر شاہ سر اور عبدالرؤوف بھائی آپکی آراء بہت اچھی ہیں۔
 

امین شارق

محفلین
صورت گئی تھی نانا پہ خوش رُو حسین کی
پیارے رسُول سُونگھتے خُوشبو حسین کی

اہلِ جفا کے ساتھ ہے زینب کی بد دعا
اہلِ وفا کے واسطے ہے خُو حسین کی

ہونی ہے لعن و طعن ابد تک یزید پر
سارے جہاں میں دُھوم ہے ہر سُو حسین کی

دیکھی ہے آسماں نے ادھر جراتِ حسین
دیکھی زمیں نے قُوتِ بازُو حسین کی

روضے کی دید کے لئے بے چین ہے جہاں
کرب و بلا میں پھیلی ہے خُوشبُو حسین کی

شارق قضا و قدر کے احکام تھے یہی
کافی تھی ورنہ جُنبشِ ابرُو حسین کی
 
Top