حقیقی اردو قواعد: صلائے عام ہے یارانِ نکتہ داں کے لیے

ابو ہاشم

محفلین
اس لڑی کا مقصد اردو کی حقیقی قواعد کی تشکیل یا کم از کم اس پر مباحثہ کرنے کا ہے۔ہمارے ہاں اردو کی جو قواعد لکھی گئی ہیں وہ زیادہ تر عربی فارسی کے تتبع میں لکھی گئی ہیں ۔ لاطینی اور سنسکرت کے تتبع میں اردو قواعد کے بارے بھی پڑھا ہے۔ لیکن اردو ان چاروں زبانوں سے مختلف زبان ہے اس لیے اس کی اپنی قواعد کی تشکیل کی از حد ضرورت ہے۔ آج بھی سکولوں میں 'اسم علم کی اقسام' پڑھائی جا رہی ہیں جن کا اردو قواعد سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ اوربھی اسی طرح کی غلط سلط باتیں قواعد کے نام پر سکولوں کے کورس میں شامل ہیں۔اور اسی لیے طالب علموں کو اردو کی قواعد مشکل لگتی ہے۔ کوشش ہو گی کہ اردو کی سیدھی سادی قواعد جیسی کہ وہ ہے ویسی ہی تشکیل پا جائے۔
اردو قواعد کو ہم چند بڑے حصوں (modules) میں تقسیم کریں گے جو کچھ اس طرح کے ہوں گے :
1۔ آوازیں اور حروف
2۔ لفظیات
3۔ ترکیبیات
4۔ جملیات
5۔ رموزِ قراءت (رموزِ اوقاف)
6۔ علم البیان
فی الحال ہم لفظیات سے اپنے کام کو شروع کریں گے ۔ اجزائے کلام (parts of speech) اسی میں آتے ہیں جن میں اسم، صفت، اِشار (pronoun) ، فعل، طرح (adverb) وغیرہ شامل ہیں۔ اجزائے کلام کی اس تفصیل سے شاید آپ کو لگے کہ یہ قواعد بھی انگریزی یا لاطینی کی طرز پر تشکیل دی جا رہی ہے لیکن جب آپ ان اجزائے کلام کو مزید تفصیل میں دیکھیں گے تو آپ کو احساس ہو جائے گا کہ ایسا نہیں ہے۔ اوپر میں نے چند اجزائے کلام اپنی طرف سے لکھ دیے ہیں کہ یہ تو بالکل ظاہر ہیں۔ حقیقت میں اردو اجزائے کلام کا مکمل اور صحیح علم مختلف قسم کے جملوں کے تجزیہ سے ہی ہو سکے گا۔ جو ہم آگے چل کر کریں گے۔

تو آ جائیں اردو سے دلچسپی رکھنے والےتمام احباب
 
Top