ابو ہاشم

محفلین

اِشار​

اشار ایسا لفظ ہوتا ہے جو کسی اسم کی طرف اشارہ کرے جیسے میں، یہ، یہاں وغیرہ ۔
چونکہ اسم ایک ایسا لفظ ہوتا ہے جو کسی شخص، جگہ، چیز، عمل، کیفیت یا تصور کے لیے استعمال ہوتا ہے۔اس لیے ایسے تمام الفاظ اِشار ہوں گے جو کسی شخص، چیز، جگہ، عمل ، کیفیت یا تصور کی طرف اشارہ کریں۔ مثالیں:
شخص: میں ، تم، ہمارا، وغیرہ
چیز: یہ، وہ ، اس، ان، وغیرہ
جگہ: یہاں، وہاں، وغیرہ
عمل: اِتنا، اُتنا، ایسا، وغیرہ
کیفیت: ایسی، ویسا، وغیرہ
تصور: ایسا، ویسا، وغیرہ
 

ابو ہاشم

محفلین

اشاروں کے زمرے​

اردو اشاروں کو مندرجہ ذیل زمروں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے :

1۔ شخصی اشار
2۔ چیزی اشار
3۔ جگہی اشار
4۔ سمتی اشار
5۔ وقتی اشار
6۔ کیفیتی اشار
7۔ شماری اشار
8۔ مقداری اشار
 

ابو ہاشم

محفلین
1۔ شخصی اشار
شخصی اشار وہ اشار ہیں جو کسی شخص کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ انھیں ضمیر بھی کہتے ہیں۔

شخصی اشار کے آگے دو زمرے ہیں:
ا۔ ذاتی شخصی اشار
ب۔ تعلقی شخصی اشار

ذاتی شخصی اشار
یہ وہ اشار ہیں جو کسی شخص کی ذات کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔

تعلقی شخصی اشار
یہ وہ اشار ہیں جو کسی شخص کے کسی دوسرے شخص یا چیز سے تعلق یا ملکیت کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔
 

ابو ہاشم

محفلین
شخصی اشار کی قسمیں

شخصی اشار کی آگے چھ قسمیں ہیں:
1۔ متکلم : بات کرنے والا/والے ۔ اسے پہلا شخص بھی کہا جاتا ہے۔
2۔ مخاطَب : جس /جن سے بات کی جائے۔ اسے دوسرا شخص بھی کہا جاتا ہے۔
3۔ قریب/ موجود: قریب یا موجود شخص /اشخاص جس /جن کے بارے میں بات کی جائے ۔
4۔ دور/ غائب : دور یا غائب شخص /اشخاص جس /جن کے بارے میں بات کی جائے ۔
درج بالا دو قسموں کو تیسرا شخص بھی کہا جاتا ہے۔

5۔ نا معلوم: جس شخص /جن اشخاص کے بارے میں پوچھا جائے۔
6۔ غیر معین: غیر معین شخص /اشخاص جس /جن کے بارے میں بات کی جائے ۔
 

ابو ہاشم

محفلین
ذاتی شخصی اشار
ذاتی شخصی اشار کی چھ قسموں میں سے ہر ایک قسم کی آگے دو دو شکلیں ہیں۔ ایک عام شکل اور دوسری امالی شکل (جو اشاروں کے بعد امالیہ آنے سے بنتی ہے۔ امالیے: نے؛ کو؛ میں ، سے، پر، تک، پہ؛ کا/کے/ کی، والا/والے/والی/والیاں ؛ جیسا/ جیسی/ جیسے ؛ سا/ سی/ سے؛ بارے، وغیرہ)۔
جنس کے لحاظ سے یہ مشترک ہیں یعنی مذکر اور مؤنث دونوں کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔
ان کی تفصیل ذیل کے جدول میں دی گئی ہے:

شخص کی حیثیت
واحد یا جمع
عام شکل
امالی شکل
متکلم
واحد
میں​
مجھ*​
//
جمع
ہم​
ہم​
مخاطَب
واحد
تو​
تجھ*​
//
جمع
تم​
تم​
//
واحد/ جمع (احترامی)
آپ​
آپ​
قریب /موجود
واحد
یہ​
اِس​
//
جمع
یہ​
اِن**​
دور/غائب
واحد
وہ​
اُس​
//
جمع
وہ​
اُن**​
نا معلوم
واحد
کون​
کس​
//
جمع
کون​
کن**​
غیر معین
واحد
جو​
جس​
//
جمع
جو​
جن**​


* لفظ 'نے' کے ساتھ مجھ اور تجھ کے بجائے میں اور تو استعمال ہوتے ہیں۔ جیسے: میں نے دیکھا۔ تونے کھایا وغیرہ۔
** لفظ 'نے' کے ساتھ اِن، اُن، کِن، جِن کے بجائے اِنھوں، اُنھوں، کِنھوں، جِنھوں استعمال ہوتے ہیں۔ جیسے: انھوں نے دیکھا۔ جنھوں نے کھایا ، کِنھوں نے منگوایا؟ وغیرہ۔

وضاحت کے لیے مثالیں:
میں گھر گیا۔ میں نے کھانا کھایا۔ مجھ سےدودھ گر گیا۔ مجھ میں کوئی گھمنڈ نہیں۔ مجھ پر بہت بڑی ذمہ داری ہے۔مجھ تک اطلاع نہیں پہنچی۔ وغیرہ
ہم گھر گئے۔ ہم نے کھانا کھایا۔ ہم سےدودھ گر گیا۔ ہم میں کوئی گھمنڈ نہیں۔ ہم پر بہت بڑی ذمہ داری ہے۔ہم تک اطلاع نہیں پہنچی۔ وغیرہ
تو گھر گیا۔ تو نے کھانا کھایا۔ تجھ سےدودھ گر گیا۔ تجھ میں کوئی گھمنڈ نہیں۔ تجھ پر بہت بڑی ذمہ داری ہے۔تجھ تک اطلاع نہیں پہنچی۔ وغیرہ
وہ گھر گیا۔ اُس نے کھانا کھایا۔ اُس سےدودھ گر گیا۔ اُس میں کوئی گھمنڈ نہیں۔ اُس پر بہت بڑی ذمہ داری ہے۔اُس تک اطلاع نہیں پہنچی۔ وغیرہ

تم جمع کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے اور واحد کے لیے بھی۔

تُو صرف انتہائی قریبی اور بے تکلف افراد کے لیے استعمال ہوتا ہے یا ان افراد کے لیے جنھیں متکلم حقیر سمجھتا ہو۔
خدا کو پکارنے کے لیے لفظ ٰتُوٰ استعمال ہوتا ہے کیونکہ خدا کی ہستی ہر ایک کے انتہائی قریب ہے اس کے علاوہ توحید بھی ایک وجہ ہے کہ خدا ایک ہے تو اس کے لیے واحد کا لفظ استعمال کیا جائے۔

تُو، تم اور آپ کے استعمال کا عمروں سے بھی تعلق ہے۔ بچوں کے لیے ایک دوسرے کو تُو سے پکارنا عام سی بات ہے۔ لڑکے لڑکیاں ایک دوسرے کو تم کہ کر بلاتے ہیں۔ جبکہ بڑی عمر کے افراد ایک دوسرے کو آپ کہ کر بلاتے ہیں۔ بڑی عمر کا فرد اگر بڑے کو تم کہ کر بلائے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ مرتبے میں اس سے کم ہے۔
 
آخری تدوین:

ابو ہاشم

محفلین
خصوصی مفعولی شخصی اِشار

یہ وہ اشار ہیں جو کسی شخص کے مفعولی حالت میں ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ اردو میں مفعول کے بعد عموماً لفظ 'کو' استعمال ہوتا ہے ۔ اشاروں کے لیے یہ ان کی امالی شکل کے ساتھ استعمال ہوتا ہے۔ ان سادہ 'کو' والےاشاروں کے علاوہ ان اشاروں کی بدلی ہوئی شکلیں بھی ہیں اور عام طور پر یہ بدلی ہوئی شکلیں زیادہ استعمال ہوتی ہیں۔
ان کی تفصیل ذیل کے جدول میں دی گئی ہے:

شخص کی حیثیت
تعداد
اشار+ کو
بدلی ہوئی شکل
متکلم
واحد
مجھ کو​
مجھے​
//
جمع
ہم کو​
ہمیں​
مخاطَب
واحد
تجھ کو​
تجھے​
//
واحد/ جمع
تم کو​
تمھیں​
//
واحد/ جمع (احترامی)
آپ کو​
آپ کو​
قریب /موجود
واحد
اِس کو​
اِسے​
//
جمع
اِن کو​
اِنھیں​
دور/غائب
واحد
اُس کو​
اُسے​
//
جمع
اُن کو​
اُنھیں​
نا معلوم
واحد
کس کو​
کسے​
//
جمع
کن کو​
کنھیں​
غیر متعین
واحد
جس کو​
جسے​
//
جمع
جن کو​
جنھیں​

واحد/جمع مخاطَب(احترامی) 'آپ کو' کی شکل نہیں بدلتی۔

مجھے، ہمیں، تجھے، تمھیں، اِسے، اِنھیں، اُسے، اُنھیں، کِسے، کِنھیں، جِسے، جِنھیں خصوصی مفعولی شخصی شمار ہیں۔
 
آخری تدوین:

ابو ہاشم

محفلین
خصوصی حِصری شخصی اشار

کسی اسم کی ایسی تاکید کے لیے کہ اس معاملے میں صرف یہی اسم ہے اور کوئی نہیں۔ اس اسم کے بعد لفظ 'ہی' استعمال کرتے ہیں۔ ہی کو کلمہ حصر کہ سکتے ہیں۔(کلمہ حصر ایسالفظ ہوتا ہے جو کسی بات کو کسی ایک فردیا چیز کےلیے ثابت کرتا ہے اور اس کے ماسوا کے لیے اس کی نفی کرتا ہے) اسی طرح جب اس اسم کے بجائے اس کا اشار استعمال کرتے ہیں تو حصر کے لیے اس اشار کے بعد بھی لفظ 'ہی' استعمال کرتے ہیں۔ یہ ان کی عام اور امالی دونوں شکلوں کے ساتھ استعمال ہوتا ہے اور ان میں سے بعض کی شکل بدل جاتی ہے۔ یہ بدلی ہوئی اور 'ہی' والی دونوں شکلیں استعمال ہوتی ہیں۔
ان کی تفصیل ذیل کے جدول میں دی گئی ہے:

شخص کی حیثیت
تعداد
عام شکل
امالی شکل
متکلم
واحد
میں ہی​
مجھ ہی: مجھی​
//
جمع
ہم ہی: ہمی، ہمِیں​
ہم ہی: ہمی، ہمِیں​
مخاطَب
واحد
تو ہی: تُہی​
تجھ ہی: تجھی​
//
جمع
تم ہی: تمھی، تمھِیں​
تم ہی: تمھی، تمھِیں​
//
واحد/ جمع (احترامی)
آپ ہی​
آپ ہی​
قریب /موجود
واحد
یہ ہی: یہی​
اِس ہی: اِسی​
//
جمع
یہ ہی: یہی​
اِن ہی: اِنھی، اِنھِیں​
دور/غائب
واحد
وہ ہی: وہی​
اُس ہی: اُسی​
//
جمع
وہ ہی: وہی​
اُن ہی: اُنھی ، اُنھِیں​

کون، کس، کن، جو، جس، جن کے ساتھ 'ہی' نہیں آتا۔

زیادہ تر بدلی ہوئی شکلیں ہی استعمال ہوتی ہیں۔ زیادہ تاکید کرنی ہو تو 'ہی' والی شکلیں استعمال کی جاتی ہیں۔
 
Top