حقوق المؤمنین

ریحان انور

محفلین
جس مذہب میں کافروں، حیوانوں، درختوں حتی کے کتے، بلی اور چیونٹیوں تک کے حقوق ہیں، کیا اس مذہب میں ایک کلمہ گو مسلمان کے کچھ حقوق نہ ہوں گے، جو کہ اس کرۂ ارض پر توحید و رسالت کا گواہ ہے۔ جس کا سینہ قرآن و سنت کی امانت کا حامل، اور جس کا دل ایسا مقدس ورق ہے جس پر کلمۂ طیبہ لکھا ہوا ہے؟؟
یقینا مسلمان کے حقوق بھی ہیں اور ان کو ادا کرنے کی اس قدر تاکید کی گئ ہے کہ کتاب و سنت کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر حقوق اللہ میں کوتاہی کی جائے تو ممکن ہے کہ وہ غفور و رحیم آقا اپنی شان غفاری سے کام لیتے ہوئے بڑے بڑے مجرموں کو معاف فرما دے۔ لیکن اگر حقوق العباد خصوصا حقوق المؤمنین غصب کئے گئے تو بغیر معافی و تلافی کے بخشش نہ ہوگی۔ لہذا ان حقوق کی ادائےگی میں ذرہ برابر بھی کوتاہی نہ کرنی چاہئے۔ کیوں کہ بڑے بڑے قائم اللیل اور صائم النہار صرف اس لئے مجرموں کے کٹہرے میں کھڑے نظر آئیں گے کہ انہوں نے حقوق العباد میں ڈنڈی ماری ہوگی۔
یوں تو ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر متعدد حقوق ہیں، لیکن اگر ہم ان تمام حقوق کو صرف ایک لفظ سے ادا کرنا چاہیں تو وہ لفظ ہے ,,محبت،، ۔ یعنی تمام مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ آپس میں ایک دوسرے کو اپنا بھائ سمجھ کر اس سے محبت کریں.....اور ,,رحماء بينهم،، کا سچا مصداق بنیں۔
کیوں کہ جہاں سچی محبت ہوتی ہے وہاں باہمی جنگ و جدل اور خون خرابہ نہیں ہوتا۔ وہاں ایک دوسرے کی عصمت دری اور آبرو ریزی نہیں کی جاتی۔ جہاں سچی محبت ہوتی ہے وہاں نسلی اور لسانی تعصبات نہیں ہوتے۔ وہاں بغض و عناد اور حسد و کینہ نہیں ہوتا!

محبت کی تجلی سے کدورت دور ہوتی ہے
محبت وجہ تسکین دل رنجور ہوتی ہے
کلی بنتی ہے جنت کی، جمال حور ہوتی ہے
یہی وہ آگ ہے جو مسکرا کر نور ہوتی ہے
 

وجی

لائبریرین
سوال ایک ہے کہ
مسلمان اور مومن میں فرق کیا ہے ؟؟

اگر یہ سمجھ آجائے تو کیا بات ہے۔
 
Top