حضرت سید علی سید کیتھلی رحمۃ اللہ علیہ کا نعتیہ کلام

dehelvi

محفلین
وجودِ پاکِ ختم المرسلیں دریا ہے رحمت کا
نہیں اہل محبت کو خطرعصیان وزحمت کا
خدا نے رحمت للعالمیں جب شہ کو فرمایا
ہوا دونوں جہاں میں فخر اس مرحوم اُمت کا
شفاعت جب تماشا گاہِ محشر میں عیاں ہوگی
پڑے گا تب گلے میں منکروں کے طوق لعنت کا
نہیں اعمال میرے اس قدر جو رُستگاری ہو
ولیکن ہے بھروسا اے نبی تیری شفاعت کا
ہوئی توبہ قبول اُن کی ترے کلمے کی برکت سے
مٹایا حرف حق نے آدم و حوا کی ذلت کا
اگر ہوتا مہِ کنعاں زمانے میں ترے شاہا
زلیخا وار پھرتا دیکھ کر عالم ملاحت کا
لوائے حمد کے سائے میں اکثر انبیاء ہوں گے
بڑھے گا حشر میں رتبہ یہاں تک تیری اُمت کا
تزلزل پڑگیا یک مرتبہ کسریٰ کے محلوں میں
ہوا مشہور جس دم دبدبہ شان نبوت کا
مطالب سب مرے دل کے بر آویں یا نبی الله
مری جانب پھرے گوشہ اگر عین عنایت کا
کبوتر کی طرح لَوٹے ہے دل شام و سحر میرا
بہت ہے شوق دل میں تیرے روضہ کی زیارت کا
شہا محروم ہوں میں جب تلک اُس آستانے سے
نظر آیا کرے ہر دم مجھے جلوہ عمارت کا
لگایا جس بشر نے داغ دل پر تیری اُلفت کا
رہے گا حشر تک سینہ میں اس کے داغ حسرت کا
نئے انداز اور نوعِ دگر سے سر اُٹھاتے ہیں
لکھے کیا حال سید نفس اور شیطاں کی شامت کا
 

الف نظامی

لائبریرین
جزاک اللہ۔
براہ کرم ہر دو اشعار کے مابین عمودی وقفہ شامل کر دیجیے کہ پڑھنے میں آسانی رہتی ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
وجودِ پاکِ ختم المرسلیں دریا ہے رحمت کا​
نہیں اہل محبت کو خطرعصیان وزحمت کا​
خدا نے رحمت للعالمیں جب شہ کو فرمایا​
ہوا دونوں جہاں میں فخر اس مرحوم اُمت کا​
شفاعت جب تماشا گاہِ محشر میں عیاں ہوگی​
پڑے گا تب گلے میں منکروں کے طوق لعنت کا​
نہیں اعمال میرے اس قدر جو رُستگاری ہو​
ولیکن ہے بھروسا اے نبی تیری شفاعت کا​
ہوئی توبہ قبول اُن کی ترے کلمے کی برکت سے​
مٹایا حرف حق نے آدم و حوا کی ذلت کا​
اگر ہوتا مہِ کنعاں زمانے میں ترے شاہا​
زلیخا وار پھرتا دیکھ کر عالم ملاحت کا​
لوائے حمد کے سائے میں اکثر انبیاء ہوں گے​
بڑھے گا حشر میں رتبہ یہاں تک تیری اُمت کا​
تزلزل پڑگیا یک مرتبہ کسریٰ کے محلوں میں​
ہوا مشہور جس دم دبدبہ شان نبوت کا​
مطالب سب مرے دل کے بر آویں یا نبی الله​
مری جانب پھرے گوشہ اگر عین عنایت کا​
کبوتر کی طرح لَوٹے ہے دل شام و سحر میرا​
بہت ہے شوق دل میں تیرے روضہ کی زیارت کا​
شہا محروم ہوں میں جب تلک اُس آستانے سے​
نظر آیا کرے ہر دم مجھے جلوہ عمارت کا​
لگایا جس بشر نے داغ دل پر تیری اُلفت کا​
رہے گا حشر تک سینہ میں اس کے داغ حسرت کا​
نئے انداز اور نوعِ دگر سے سر اُٹھاتے ہیں​
لکھے کیا حال سید نفس اور شیطاں کی شامت کا​
 
Top