اقتباسات "حضرت با یزید بسطامی اور ان کی والدہ "

محمد فہد

محفلین
حضرت بایزید بسطامی رحمتہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ سخت ترین سردی کی راتوں میں ایک رات میری والدہ ماجدہ نے پانی طلب فرمایا، جب پانی لایا تو والدہ ماجدہ سو چکی تھیں، میں نے ادباً جگانا پسند نہ کیا اور بیداری کے انتظار میں کھڑا رہا! جب بیدار ہوئیں تو انہوں نے پانی مانگا، میں نے پیالہ پیش کر دیا، میرے انگلی پر ایک قطرہ پانی گرا اور سردی کی شدت سے وہ جم گیا، میں نے اتارنا چاہا تو ماس اکھڑ پڑا اور خون جاری ہو گیا۔ والدہ ماجدہ نے دیکھا تو فرمایا یہ کیا ہے؟ میں نے تمام ماجرا بیان کر دیا، آپ دعا فرمانے لگیں، الٰہی! میں اس پر راضی ہوں تو بھی راضی رہ! آپ جب اپنی والدہ کے بطن میں تھے تو انہوں نے کبھی مشتبہ کھانا نہ کھایا۔
حضرت بایزید بسطامی رحمتہ اللہ علیہ مزید فرماتے ہیں کہ میں بیس برس کا تھا کہ والدہ ماجدہ نے مجھے بلایا اور اپنے ساتھ سلایا، میں نے بطور تکیہ والدہ کے سر کے نیچے اپنا ہاتھ رکھ دیا تو وہ سن ہو گیا۔ میں نے ادب و احترام کو ملحوظ رکھتے ہوئے ہاتھ کا نکالنا مناسب نہ سمجھا تا کہ والدہ کی نیند اور آرام میں خلل واقع نہ ہو، اس دوران میں سورۃ اخلاص کا وظیفہ کرتا رہا، یہاں تک کہ دس ہزار مرتبہ میں نے قل ھو اللہ احد پڑھا! اور والدہ کے حق کی محالفت کے لئے اپنے ہاتھ سے بے نیاز ہو گیا۔ یعنی پھر میں اس ہاتھ سے مفلوج ہونے کے باعث کام نہ لے سکا۔
آپ کے وصال کے بعد کسی دوست نے خواب میں دیکھا آپ جنت میں بڑے مزے سے ٹہل رہے ہیں اور اللہ تعالٰی کی تسبیح میں محوِ پرواز ہیں، پوچھا گیا آپ کو یہ مقام کیسے نصیب ہوا؟
فرمایا والدین کے ساتھ حسنِ سلوک ، خدمت گزاری اور ان کی سخت باتوں پر صبر و استقامت کی وجہ سے! کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اپنے والدین اور رب العالمین کا فرمانبردار ہو گا اس کا مقام اعلٰی علیین میں ہے۔

(عیون المجالس) (نزہتہ المجالس ص ٦٣١)
 
Top