حضرت ابو بکرصدیق علیہ السلام

ملنگ بابا

محفلین
حضرت ابو بکرصدیقّ علیہ السلام کون تھے؟

١- حضرت ابوبکرعلیہ السلام ہمارے رسول پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے سب سے پیارے دوست اور ساتھی تھے۔حضورصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایاہےکہ سب سے زیادہ اپنی دوستی اور مال سے مجھ پر احسان کرنے والے ابو بکر ہیں۔
٢- وہ ان چار بزرگوں میں سے ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر سب سے پہلے ایمان لائے۔
 

ملنگ بابا

محفلین
٣- دنیا کے کروڑوں مسلمان ان کواللہ کے رسولوں اور نبیوں کے بعد سب سے بڑا انسان مانتے ہیں۔
٤- وہ رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے منہ بولے بھائی اور خسرتھے۔ان کی پیاری بیٹی حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہارسول پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی پاک بیوی تھیں۔
 

ملنگ بابا

محفلین
حضرت ابوبکر صدیق اور علیہ السلام!
صحابہ کرام کے لئے تو رضی اللہ تعالیٰ عنہ استعمال ہوتا ہے، علیہ السلام تو پیغمبروں کے لئے مخصوص ہے۔
میں شیعہ ہوں اور شیعہ ان کے بارے میں یہی لکھتے ہیں اور صرف شیعہ فرقہ کاظمی، امامی،زیدی ہی انہیں اچھا سمجھتے ہیں ۔
میں شیعہ فرقہ امامی سے ہوں ۔ شیعہ اماموں کے ساتھ بھی یہی لگاتے ہیں اور جو بھی مسلمانوں کا بے داغ خلیفہ ہو اس کے ساتھ لگاسکتے ہیں
“علیہ السلام“ اسکا مطلب پڑہیں تو لگے گا آپکو کے یہ تو نیک بندوں کو کہا جاسکتا ہے مگر ہم مانتے ہیں کے نبیوں کی پہچان بھی کرتا ہے ۔ سنی ، اہل الحدیث مسلمان خفا نہ ہوں۔۔۔
 

ملنگ بابا

محفلین
٥- وہ بہت ہی سچے اور کھرے انسان تھے۔انہوں نے ہمیشہ ہر موقع پر گواہی دی اور تصدیق کی کہ رسول پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اللہ کے سچے رسول ہیں اسی لیے ان کو صدیق کا لقب ملا۔
٦- وہ ہر وقت اپنی جان اور مال رسول پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر قربان کرنے کے لیے تیار ریتے تھے۔ انہوں نے اللہ کے راستےمیں بہت مال خرچ کیا اور بہت مصیبتیں جھیلیں۔
 

ملنگ بابا

محفلین
٧- وہ ہجرت کے سفر اور غار ثور میں رسول پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ساتھ تھے۔ خود اللہ تعالی نے قرآن پاک میں غار کے واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے ان کو“رسول پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا ساتھی“ کہ کر یاد فرمایا۔
٨- وہ ان بزرگوں میں سے ہیں جن کو رسول پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے کھلے لفظوں میں جنت کی خوشخبری دی۔ان میں حضرت ابوبکر علیہ السلام کی شان یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو حوض کوثر پر اپنا ساتھی بتایا۔
٩- تبوک کی لڑائی پر جانے سے پہلے انہوں نے اپنا تمام مال اسباب لاکر رسول پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خدمت میں پیش کردیا اور گھر میں جھاڑو پھیردی۔
١٠- رسول پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو اللہ نے اپنے پاس بلالیا تو مسلمانوں نے حضرت ابوبکر علیہ السلام کو اپنا سردار یا خلیفہ بنالیا۔
١١- وہ رسول پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی امت پر سب سے زیادہ مہربان تھے۔
١٢- وہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی وفات کے بعد اسلام سے پھر جانے والے لوگوں کے سامنے بالکل نہ جھکے اور ان کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔اس طرح امت کی کشتی کو ڈوبنے سے بچالیا۔
١٣- انہوں نے اللہ کے بھروسے پر دنیا کی دو سب سے بڑی طاقتوں،ایران اور روم کے خلاف جہادشروع کیا۔
 

ملنگ بابا

محفلین
حضرت ابوبکر علیہ السلام کون تھے؟


١- حضرت ابوبکرعلیہ السلام ہمارے رسول پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے سب سے پیارے دوست اور ساتھی تھے۔حضورصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایاہےکہ سب سے زیادہ اپنی دوستی اور مال سے مجھ پر احسان کرنے والے ابو بکر ہیں۔
٢- وہ ان چار بزرگوں میں سے ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر سب سے پہلے ایمان لائے۔
٣- دنیا کے کروڑوں مسلمان ان کواللہ کے رسولوں اور نبیوں کے بعد سب سے بڑا انسان مانتے ہیں۔
٤- وہ رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے منہ بولے بھائی اور خسرتھے۔ان کی پیاری بیٹی حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہارسول پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی پاک بیوی تھیں۔
٥- وہ بہت ہی سچے اور کھرے انسان تھے۔انہوں نے ہمیشہ ہر موقع پر گواہی دی اور تصدیق کی کہ رسول پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اللہ کے سچے رسول ہیں اسی لیے ان کو صدیق کا لقب ملا۔
٦- وہ ہر وقت اپنی جان اور مال رسول پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر قربان کرنے کے لیے تیار ریتے تھے۔ انہوں نے اللہ کے راستےمیں بہت مال خرچ کیا اور بہت مصیبتیں جھیلیں۔
٧- وہ ہجرت کے سفر اور غار ثور میں رسول پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ساتھ تھے۔ خود اللہ تعالی نے قرآن پاک میں غار کے واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے ان کو“رسول پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا ساتھی“ کہ کر یاد فرمایا۔
٨- وہ ان بزرگوں میں سے ہیں جن کو رسول پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے کھلے لفظوں میں جنت کی خوشخبری دی۔ان میں حضرت ابوبکر علیہ السلام کی شان یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو حوض کوثر پر اپنا ساتھی بتایا۔
٩- تبوک کی لڑائی پر جانے سے پہلے انہوں نے اپنا تمام مال اسباب لاکر رسول پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خدمت میں پیش کردیا اور گھر میں جھاڑو پھیردی۔
١٠- رسول پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو اللہ نے اپنے پاس بلالیا تو مسلمانوں نے حضرت ابوبکر علیہ السلام کو اپنا سردار یا خلیفہ بنالیا۔
١١- وہ رسول پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی امت پر سب سے زیادہ مہربان تھے۔
١٢- وہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی وفات کے بعد اسلام سے پھر جانے والے لوگوں کے سامنے بالکل نہ جھکے اور ان کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔اس طرح امت کی کشتی کو ڈوبنے سے بچالیا۔
١٣- انہوں نے اللہ کے بھروسے پر دنیا کی دو سب سے بڑی طاقتوں،ایران اور روم کے خلاف جہادشروع کیا۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
السلام علیکم،
پلیز اس موضوع کو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی فضیلت کے بیان تک محدود رکھیں۔
شکریہ
 

ساجد

محفلین
ماشاءاللہ ، بہت اچھا لکھا ہے ملنگ بابا نے
رضی اللہ عنہ کا مطلب ہے "اللہ ان (صیغہ واحد) سے راضی ہو"۔۔۔۔۔۔اور علیہ السلام کا مطلب ہے "ان (صیغہ واحد) پر سلام " ۔
اس لئیے یہ کوئی بحث والی بات نہیں کہ ان کے نام کے ساتھ دونوں میں سے کیا لکھا جائے۔
 

ملنگ بابا

محفلین
دنیا میں آنکھ کھولتے ہیں
حضرت ابو بکر علیہ السلام چھٹی صدی عیسوی کے تہترویں ٧٣ سال شہر مکہ میں پیدا ہوئے۔ان کی پیدائش سے تقریبا اڑھائی برس پہلے ہمارے رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس دنیا میں تشریف لاچکے تھے۔
 

ملنگ بابا

محفلین
دنیا میں آنکھ کھولتے ہیں
حضرت ابو بکر علیہ السلام چھٹی صدی عیسوی کے تہترویں ٧٣ سال شہر مکہ میں پیدا ہوئے۔ان کی پیدائش سے تقریبا اڑھائی برس پہلے ہمارے رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس دنیا میں تشریف لاچکے تھے۔
اس زمانے میں مکہ اور عرب کے بہت سے دوسرے علاقوں کے لوگ “فیل کے واقعہ“سے پیدائش اورمدت کی تاریخوں کا حساب لگایا کرتے تھے۔“فیل“عربی زبان میں ہاتھی کو کہتے ہیں۔واقعہ یہ تھا کہ جس دن ہمارے رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس دنیا میں تشریف لائے،اس سے پچاس دن پہلے یمن کا حبشی گورنر ابرہہ ایک بڑا لشکر اور کچھ ہاتھی لے کرکعبہ شریف کو ڈھانے آیا تھا لیکن جب وہ مکہ کے قریب پہنچا تو اللہ تعالٰی نے عجیب قسم کے پرندوں کے جھنڈ کے جھنڈ بھیج دیئے۔ان کی چونچوں اور پنجوں میں نوکیلے کنکر تھے۔انہوں نے یہ کنکر ابرہہ کے لشکر پر برسانے شروع کردیئے۔جس لشکری یا ہاتھی پر یہ کنکر پڑتے تھے،اس کا جسم گل اورسڑ جاتا تھا۔اس طرح ابرہہ کا سارا لشکر ہاتھیوںسمیت بری طرح ہلاک ہوگیا۔ان کی لاشیں چبائے ہوئے بھوسے کی مانند ہوگئیں۔یہ واقعہ صدی عیسوی کے اکہترویں سال پیش آیااوراس کا ذکرقرآن پاک کی سورہ فیل میں بھی آیا ہے۔عرب میں یہ سال“عام الفیل“یعنی ہاتھیوں کا یا ہاتھی والوں (کی تباہی)کاسال مشہور ہوگیا۔عربی زبان میں “عام“ کا مطلب“سال“ہے۔اس کے بعد وہ اسی سال سے تاریخوں کا حساب کرنے لگے۔یہاں تک کہ ترپن٥٣ سال کے بعد ہجری سن کی بنیاد پڑی اور تاریخوں کا حساب اسی کے مطابق ہونے لگا۔
اس واقعہ کے حساب سے رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پہلے“عام الفیل“میں اس دنیامیں تشریف لائےاورابوبکرعلیہ سلام تیسرے“عام الفیل“میں۔
 

ملنگ بابا

محفلین
نام
حضرت ابوبکرعلیہ السلام کا نام ماں باپ نے“عبدالکعبہ“رکھا۔جب وہ بڑے ہوکر اسلام لائے تو رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کا نام“عبدالکعبہ“(کعبہ کابندہ) سے بدل کر عبداللہ(اللہ کابندہ)رکھ دیا۔
 

ملنگ بابا

محفلین
کنیت
ماں باپ نے عبدالکعبہ نام رکھااوررسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عبداللہ لیکن وہ ابو بکر کے نام سے مشہور ہوئے۔اسلام لانے سے پہلے بھی لوگ انہیں ابوبکر کہتے تھےاوراسلام لانے کے بعدبھی وہ ابوبکرہی کہلائے۔یہاں نک کہ رسول پاک نے بھی ہمیشہ انہیں ہی کے نام سے یاد فرمایا۔ابوبکردراصل ان کی کنیت تھی۔“کنیت“کیا ہوتی ہے؟آیئےہم آپ کو بتاتے ہیں؛
 

ملنگ بابا

محفلین
عربوں میں رواج تھا کہ وہ ہر شخص کے اصل نام کے علاوہ اس کے باپ ماں یا بیٹے بیٹی کے نام کی نسبت سے ایک اور نام رکھ دیتے تھے۔کبھی یہ دوسرانام کسی شخص کی کوئی خاص عادت،خوبی یا برائی کو بھی دیکھ کر رکھ دیا جاتا تھا۔کنیت کا استعمال پیار یا عزت ظاہر کرنے کے لیے بھی ہوتا تھااورنفرت ظاہر کرنے کے لیے بھی۔مثلا ایک شخص کے بیٹےکا نام سلمان ہے تو اس کو ابو سلمان(سلمان کا باپ)کہہ کر پکارتے تھے۔دوسری طرف اسلام کے مشہور دشمن ابو لہب اصل نام عبدالعزٰی تھا۔اس کے کسی بیٹے کا نام لہب نہیں تھا لیکن لوگوں نے لوگوں نے اس کی کنیت ابولہب اس لیے رکھ دی تھی کہ اس کارنگ بہت چمکتا ہواسرخ اور سفید تھا۔لہب عربی زبان میں آگ کے شعلے کو کہتے ہیں۔ابولہب کا مطلب تھا“شعلے جیسے چہرے والا۔““ابو“ کا مطلب باپ بھی ہوتا ہے اور “والا“بھی۔اسی طرح ابوجہل کا اصل نام عمرو(واؤ نہیں پڑھی جاتی)تھا لیکن کافر اس کو“ابوالحکم“کی کنیت سے پکارتے تھے اورمسلمان ابو جہل کی کنیت سے۔حکم کامطلب ہوتا ہے فیصلے کرنے والا،پنچ یا ثالث۔کافر اس کو بہت دانا سمجھتے تھےاوراس سے اپنے آپس کے جھگڑوں کے فیصلے کرایاکرتے تھے۔اس لیے اس کو ابوالحکم کہتے تھے۔ابولہب کی طرح وہ بھی اسلام کا سخت دشمن تھااس لیے مسلمان اس کو بہت برا سمجھتے تھے اور انہوں نے اس کی کنیت ابوجہل رکھ دی تھی۔یعنیجہالت کا باپ یا سخت جاہل۔اس کے کسی بیٹے کا نام حکم یا جہل نہیں تھا۔
 

ملنگ بابا

محفلین
کنیت

ماں باپ نے عبدالکعبہ نام رکھااوررسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عبداللہ لیکن وہ ابو بکر کے نام سے مشہور ہوئے۔اسلام لانے سے پہلے بھی لوگ انہیں ابوبکر کہتے تھےاوراسلام لانے کے بعدبھی وہ ابوبکرہی کہلائے۔یہاں نک کہ رسول پاک نے بھی ہمیشہ انہیں ہی کے نام سے یاد فرمایا۔ابوبکردراصل ان کی کنیت تھی۔“کنیت“کیا ہوتی ہے؟آیئےہم آپ کو بتاتے ہیں؛
عربوں میں رواج تھا کہ وہ ہر شخص کے اصل نام کے علاوہ اس کے باپ ماں یا بیٹے بیٹی کے نام کی نسبت سے ایک اور نام رکھ دیتے تھے۔کبھی یہ دوسرانام کسی شخص کی کوئی خاص عادت،خوبی یا برائی کو بھی دیکھ کر رکھ دیا جاتا تھا۔کنیت کا استعمال پیار یا عزت ظاہر کرنے کے لیے بھی ہوتا تھااورنفرت ظاہر کرنے کے لیے بھی۔مثلا ایک شخص کے بیٹےکا نام سلمان ہے تو اس کو ابو سلمان(سلمان کا باپ)کہہ کر پکارتے تھے۔دوسری طرف اسلام کے مشہور دشمن ابو لہب اصل نام عبدالعزٰی تھا۔اس کے کسی بیٹے کا نام لہب نہیں تھا لیکن لوگوں نے لوگوں نے اس کی کنیت ابولہب اس لیے رکھ دی تھی کہ اس کارنگ بہت چمکتا ہواسرخ اور سفید تھا۔لہب عربی زبان میں آگ کے شعلے کو کہتے ہیں۔ابولہب کا مطلب تھا“شعلے جیسے چہرے والا۔““ابو“ کا مطلب باپ بھی ہوتا ہے اور “والا“بھی۔اسی طرح ابوجہل کا اصل نام عمرو(واؤ نہیں پڑھی جاتی)تھا لیکن کافر اس کو“ابوالحکم“کی کنیت سے پکارتے تھے اورمسلمان ابو جہل کی کنیت سے۔حکم کامطلب ہوتا ہے فیصلے کرنے والا،پنچ یا ثالث۔کافر اس کو بہت دانا سمجھتے تھےاوراس سے اپنے آپس کے جھگڑوں کے فیصلے کرایاکرتے تھے۔اس لیے اس کو ابوالحکم کہتے تھے۔ابولہب کی طرح وہ بھی اسلام کا سخت دشمن تھااس لیے مسلمان اس کو بہت برا سمجھتے تھے اور انہوں نے اس کی کنیت ابوجہل رکھ دی تھی۔یعنی جہالت کا باپ یا سخت جاہل۔اس کے کسی بیٹے کا نام حکم یا جہل نہیں تھا۔
حضرت ابو بکرعلیہ السلام کے کسی بیٹے کا نام“بکر“نہیں تھالیکن ان کی اچھی عادتوں اور نیکی کے کاموں میں آگےآگے رہنے کی وجہ سےلوگوں نے ان کی کنیت ابوبکررکھ دی تھی۔کیونکہ“بکر“کے دوسرے معنوں کے علاوہ ایک معنی پہل کرنا یا آگےآگے رہنا کے بھی ہیں۔تو“ابوبکر“ کا مطلب یہ ہوا“نیکی کے کاموں میں پہل کرنے والا یاآگےآگےرہنےوالا۔“یہ کنیت اس قدر مشہور ہوئی کہ یہی نام بن گئی اور ان کا اصل نام بہت کم لوگوں کو یاد رہ گیا۔
 
Top