حسیؓن عالی شان ہیں، حسیؓن پاسبان ہیں

ابن رضا

لائبریرین
"وہی تو اصل میں رضؔا، خداکے بندگان ہیں" ۔۔ یا تو خدا کے بندے کہئے یا بندگانِ خدا کہئے۔
اُستادِ محترم ، واحد حالت میں اگر ہم بندہ ء خدا اور خدا کا بندا دونوں استعمال کرتے ہیں تو جمع کی صورت میں خدا کے بندگان اور بندگانِ خدا باہم متبادل استعمال کرنا مناسب نہیں۔ اس کا کوئی مروجہ اصول ہے تو وہ بھی سمجھا دیجیے تاکہ آئندہ بھی کام آئے۔ جزاک اللہ
 
آخری تدوین:
اُستادِ محترم ، واحد حالت میں اگر ہم بندہ ء خدا اور خدا کا بندا دونوں استعمال کرتے ہیں تو جمع کی صورت میں خدا کے بندگان اور بندگانِ خدا باہم متبادل استعمال کرنا مناسب نہیں۔ اس کا کوئی مروجہ اصول ہے تو وہ بھی سمجھا دیجیے تاکہ آئندہ بھی کام آئے۔ جزاک اللہ

میں نے ملائمت کی بات کی تھی نا ، کچھ امور کو اس حوالے سے بھی دیکھنا ہوتا ہے۔ ایک اور چیز ہوتی ہے اردو محاورہ کہ زبان کی ساختیات کہاں تک نرمی سے نبھ رہی ہیں۔ "خدا کے بندگان" اس میں نہیں آتا "خدا کے بندے" آتا ہے یا پھر "بندگانِ خدا" آتا ہے۔

لسانی قواعد تک محدود رہا جائے تو ماسوائے "نواسہء رسول" کے کوئی نکتہء سوال نہیں ہے۔
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
نواسہء رسول کو میں نے بھی اسی لئے قبول کر لیا کہ اکثر مراثی میں دیکھا گیا ہے۔
باقی باتوں میں آسی بھائی کے شذرات کافی اہم ہیں۔ میں بھی بہت مستفید ہوا۔ جزاک اللہ خیراً
 

ابن رضا

لائبریرین
لسانی قواعد تک محدود رہا جائے تو ماسوائے "نواسہء رسول" کے کوئی نکتہء سوال نہیں ہے۔

نواسہء رسول کو میں نے بھی اسی لئے قبول کر لیا کہ اکثر مراثی میں دیکھا گیا ہے۔
۔۔۔۔
استادِ محترم کیا اب اس ترکیب کو غلط العام ہونے کی وجہ سے قبولیت کا درجہ مل چکا ہے؟
 

سید عاطف علی

لائبریرین
فارسی والے نونِ آخر (ماقبل حرفِ علت) کو عام طور پر نون غنہ باندھتے ہیں اور یہ نون وہاں ناطق ہوتا ہے جہاں اس پر کوئی حرکت (زیرِ اضافت، واوِ عطف وغیرہ) نافذ ہو جائے۔ بعضوں کا تو یہ بھی کہنا ہے کہ ترکیب (اضافی، توصیفی، عطفی) میں ایسا نون لازماً غنہ ہونا چاہئے، بعض اس میں لچک لے لیتے ہیں، یعنی ناطق لے آتے ہیں۔

جناب ابن رضا کے پیش کردہ اشعار میں قوافی کا مسئلہ لسانی سے زیادہ عدمِ ملائمت کا لگتا ہے۔ ہم کچھ اظہاریوں سے بہت زیادہ مانوس نہیں ہیں؛ مثلاً:
یہ کون دشمنان ہیں (یہ کون دشمن ہیں)، ہمارے محسنان ہیں(ہمارے محسن ہیں)
وضاحت: یہاں فاضل شاعر نے اردو محاورے کو نظر انداز کیا ہے۔
میرے خیال میں اگر ان جموع کو اضافی ترکیبات کی شکل میں برتا جاتا تو شعری انداز سے قریب تر ہو جا تا اور اتنا محسوس نہیں ہوتا۔یہاں جس وجہ سے نا ہمواری ذرا زیادہ محسوس ہو رہی ہے اس کی سب سے بنیادی وجہ یہ ہے کہ شاعر نے جملہء اسمیہ کے فقراتی اسلوب میں (ردیف ہیں )کی پابندی کی وجہ سے استعمال کیا ہے۔مثلاً محسنان ِ ملت ۔ اختران ِ شب۔ بندگان ِ خدا ۔ دشمنان ِلشکر ۔ وغیرہ جیسی اقسام کی تراکیب شعری اسلوب سے موافق اور قریب تر ہو جاتیں۔اور محاوراتی انداز سے اتنی منحرف محسوس بھی نہیں ہوتیں۔خواہ وہ اصلی جمع کی ساخت سے ہٹ کر ہوتیں۔مثلاً محسنین ملت یا محسنانِ ملت۔
 
میرے خیال میں اگر ان جموع کو اضافی ترکیبات کی شکل میں برتا جاتا تو شعری انداز سے قریب تر ہو جا تا اور اتنا محسوس نہیں ہوتا۔یہاں جس وجہ سے نا ہمواری ذرا زیادہ محسوس ہو رہی ہے اس کی سب سے بنیادی وجہ یہ ہے کہ شاعر نے جملہء اسمیہ کے فقراتی اسلوب میں (ردیف ہیں )کی پابندی کی وجہ سے استعمال کیا ہے۔مثلاً محسنان ِ ملت ۔ اختران ِ شب۔ بندگان ِ خدا ۔ دشمنان ِلشکر ۔ وغیرہ جیسی اقسام کی تراکیب شعری اسلوب سے موافق اور قریب تر ہو جاتیں۔اور محاوراتی انداز سے اتنی منحرف محسوس بھی نہیں ہوتیں۔خواہ وہ اصلی جمع کی ساخت سے ہٹ کر ہوتیں۔مثلاً محسنین ملت یا محسنانِ ملت۔
آپ نے بہتر انداز میں بات کی ہے۔ بہت محبت آپ کی۔
 
کلام بھی خوب ہے اور اساتذہ کے دیے گئے تبصرے بھی ۔۔بہت سی داد وصول کریں۔۔۔اساتذہ کی اصلاحوں سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔۔@یعقوب آسی صاحب کا ممنوں ہوں خاص انکی باتیں بڑی معلوماتی ہیں اللہ ابن رضا صاحب کے علم و عمل میں برکت دے ہم دعا گو ہیں ان کے لیے اللہ ان کے زور قلم میں اور اضافہ فرمائے آمین
 

ابن رضا

لائبریرین
کلام بھی خوب ہے اور اساتذہ کے دیے گئے تبصرے بھی ۔۔بہت سی داد وصول کریں۔۔۔اساتذہ کی اصلاحوں سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔۔@یعقوب آسی صاحب کا ممنوں ہوں خاص انکی باتیں بڑی معلوماتی ہیں اللہ ابن رضا صاحب کے علم و عمل میں برکت دے ہم دعا گو ہیں ان کے لیے اللہ ان کے زور قلم میں اور اضافہ فرمائے آمین
بہت نوازش. خوش رہیے
 
آخری تدوین:

عبیر خان

محفلین
ہدیہِ عقیدت

جو کربلا کے دشت میں ہوے لہو لہان ہیں
حسیؓن عالی شان ہیں، حسیؓن پاسبان ہیں

نواسہِ رسول ﷺ ہیں، وہ گوہرِ بتول ؓ ہیں
وہ شاخِ زعفران ہیں، خدا کا ارمغان ہیں

حسیؓن کے حَسین تن پہ تیغِ بے دریغ سے
لگا رہے ہیں زخم جو، یہ کون دشمنان ہیں

حسیؓن کے لہو سے نم ہوے ہیں ریگ زار جو
جبینِ آسمان کے وہی تو اختران ہیں

جو ڈھال بن کے آپؓ کی ، رہے تھے ساتھ آپؓ کے
حسیؓن کے رفیق وہ، ہمارے محسنان ہیں

شہادتِ حسیؓن بھی یزید کی شکست ہے
یزید نامراد ہے ، حسیؓن کامران ہیں

جو زندگی کی لذتیں، رہِ خدا پہ وار دیں
وہی تو اصل میں رضؔا، خداکے بندگان ہیں
براے توجہ استادِ محترم محمد یعقوب آسی و جناب الف عین صاحب
بیشک! بہت اچھی پوسٹ کی ہے آپ نے۔ :)
 
Top