مصطفیٰ زیدی حسن ِ ظن تو نہیں اگر یہ کہوں

غزل قاضی

محفلین
حسن ِ ظن تو نہیں اگر یہ کہوں
میں بھی تھوڑا شعور رکھتا ہوں

خصلتا" چُپ ہے تیرا جذباتی
ورنہ کیا بات کر نہیں آتی

میری نظموں کا ہے ہر اک انداز
میرے پورے وجود کی آواز

اک خلا کی صؔدا نہیں ہوں میں
ہڈیاں بھی ہیں پھیپھڑے بھی ہیں

دِل پُرخوں ہے میری اِک اِک رَگ
شاعرانہ مبالغوں سے الگ

میرے لہجے میں ڈھونڈتی ہے وقار
اقتصادی خیال کی رفتار

میری باتوں میں احتساب بھی ہے
میری نظموں میں انقلاب بھی ہے

( مصطفیٰ زیدی از مَوج مِری صدف صدف )
 
Top