حسن و شبابِ زن سے مخمور مل گئی ہے

نوید اکرم

محفلین
حسن و شبابِ زن سے مخمور مل گئی ہے
وہ خوش جمال، چشمِ بد دور مل گئی ہے

لوگوں کو تو ملیں گی جنت میں جا کے حوریں
مجھ کو اسی جہاں میں اک حور مل گئی ہے

مدہوش کر دے مجھ کو اس کے بدن کی خوشبو
لگتا ہے مجھ کو مشکِ کافور مل گئی ہے

مجھ کو نہیں رہی اب تاریکیوں کی پرواہ
مجھ کو مقابلے میں مہ نور مل گئی ہے
 

نوید اکرم

محفلین
بعد از ترمیم:
تاریکیوں کی دشمن مہ نور مل گئی ہے
وہ خوش جمال، چشمِ بد دور مل گئی ہے

لوگوں کو تو ملیں گی جنت میں جا کے حوریں
مجھ کو اسی جہاں میں اک حور مل گئی ہے
 

الف عین

لائبریرین
مجھے خیال آ رہا ہے کہ یہ میں دیکھ چکا ہوں اور اپنے مشورے بھی دے چکا ہوں، لیکن ابھی تلاش کیا تو ملی نہیں یہ غزل۔
لوگوں کو تو۔۔۔
کی روانی پر کہاتھا میں نے، کہ ’کتو‘ اچھا نہیں لگ رہا ہے۔ اس میں کوئی ترمیم نہیں کی گئی ہے۔
رواں صورت یوں ہو سکتی ہے
سب کو تو مل سکیں گی ۔۔۔۔
 

نوید اکرم

محفلین
مجھے خیال آ رہا ہے کہ یہ میں دیکھ چکا ہوں اور اپنے مشورے بھی دے چکا ہوں، لیکن ابھی تلاش کیا تو ملی نہیں یہ غزل۔
لوگوں کو تو۔۔۔
کی روانی پر کہاتھا میں نے، کہ ’کتو‘ اچھا نہیں لگ رہا ہے۔ اس میں کوئی ترمیم نہیں کی گئی ہے۔
رواں صورت یوں ہو سکتی ہے
سب کو تو مل سکیں گی ۔۔۔۔
بعد از ترمیم نمبر 2:

تاریکیوں کی دشمن مہ نور مل گئی ہے
وہ خوش جمال، چشمِ بد دور مل گئی ہے

لوگوں کو ہوں گی حاصل جنت میں جا کے حوریں
مجھ کو اسی جہاں میں اک حور مل گئی ہے
 
Top