نوید اکرم
محفلین
حسن و شبابِ زن سے مخمور مل گئی ہے
وہ خوش جمال، چشمِ بد دور مل گئی ہے
لوگوں کو تو ملیں گی جنت میں جا کے حوریں
مجھ کو اسی جہاں میں اک حور مل گئی ہے
مدہوش کر دے مجھ کو اس کے بدن کی خوشبو
لگتا ہے مجھ کو مشکِ کافور مل گئی ہے
مجھ کو نہیں رہی اب تاریکیوں کی پرواہ
مجھ کو مقابلے میں مہ نور مل گئی ہے
وہ خوش جمال، چشمِ بد دور مل گئی ہے
لوگوں کو تو ملیں گی جنت میں جا کے حوریں
مجھ کو اسی جہاں میں اک حور مل گئی ہے
مدہوش کر دے مجھ کو اس کے بدن کی خوشبو
لگتا ہے مجھ کو مشکِ کافور مل گئی ہے
مجھ کو نہیں رہی اب تاریکیوں کی پرواہ
مجھ کو مقابلے میں مہ نور مل گئی ہے