حسنِ فکر

رباب واسطی

محفلین
ہم کو راس آئ نہیں، چین کی کوئ ڈگر
ٹھوکریں کھاتے ہوئے، ہم تو بھٹکے در بدر
کچھ کہا ہوتا اگر، ہم بھی ان سے روٹھ کر
درمیاں رہ جاتے تھے فاصلے بھی عمر بھر
چارہ گر قاتل بنے، ہم نے یہ سوچا نہ تھا
ہو گیے تھےمطمئن، ان کی باتیں مان کر
ہاتھ میں پتھر لئے گھومتے ہیں حادثے
شیشہ دل کے لئے ہے پریشاں شیشہ گر
سیکھ "مونا" تیرنا، زیست کےدریا میں اب
پار نکلوگی نہیں کوئی تنکا تھام کر

الزبتھ کرین 'مونا'

وٹس ایپ کاپی
 
Top