جیو ، جنگ گروپ اور عامر لیاقت حسین کے نام کھلا خط

عادل بٹ

محفلین
جیو ، جنگ گروپ اور عامر لیاقت حسین کے نام کھلا خط
کیا ہمارا ضمیر مر گیا ہے یا ہم اس انتہا کو پہنچ گئے ہیں جہاں سے واپسی کا کوئ راستہ نہیں ۔ جب کوئی ایسی مذموم حرکت کرتا ہے اور پھر بڑی ڈھٹائی سے اس پر قائم بھی رہتا ہے شرمندگی نام کی تو کوئی چیز ہی نہیں۔ آج بھی اس روشن خیال دور میں ہمیں اس تلخ حقیقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے کہ واقعی آج بھی ہم میں دقیا نوسی سوچ کے بیمار لوگ موجود ہیں اور بڑی تیزی سے پرورش پارہے ہیں ۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کے پاس انسانیت نام کی کوئ چیز نہیں ۔ کیا یہ لوگ محسن انسانیت ﷺ کے پیرو کار ہیں ؟ نہیں یہ لوگ تو ابوجہل کی تعلیمات پر عمل کررہے ہیں ۔ کیونکہ جب آپ تاریخ پڑھیں تو آپ کو باآسانی معلوم ہوجائےگا کہ جو تعلیم آج یہ لوگ پیش کررہےہیں وہ تو ابوجہل نےعملی طور پر پیش کی ۔
کیا کسی انسان کو تکلیف دینا سنت نبوی ﷺ ہے؟ (نعوذبااللہ)
یہ وہ لوگ ہیں جو اسلام کے لبادے میں بھیڑیئے ہیں ان کا اسلام اور اسکی پاکیزہ تعلیمات سے دور کا بھی واسطہ نہیں ۔ یہ لوگ درندے ہیں جو کہ مذہب کے لبادے میں خوفناک جانور ہیں ۔
اگر ان کی نسل کشی نہ کی گئی تو یہ ناسور کی طرح پھیل جائیں گے اور ناسور جب پھیل جائے تو پھر جسم ختم ہوجاتا ہے۔
جی ہاں میں یہ ساری باتیں ایک مشہور و معروف ٹی وی اینکر عامر لیاقت حسین کے اس پروگرام کے بارے میں کہہ رہا ہوں جس کی وجہ سے ایک معصوم جان گئی اور یہ پہلی بار نہیں ہوا بلکہ 2008 میں بھی اس کی نفرت کی تعلیم کی وجہ سے 2 معصوم احمدی جانیں گئیں ۔
اب دوبارہ اس شخص نے ٹی وی پر آکر نصف گھنٹے سے زائد زہر اگلا اور سامنے بٹھائے ہوئے سامعین سے داد وصول کی کیا کوئی مداری تماشہ ہورہا تھا یا پھر موت کے کنوئیں کا کھیل جاری تھا؟
جنگ اور جیو کے ادارہ کو اس بات کا نوٹس لینا چاہیئے اور فورا کاروائی کرنی چاہیئے۔
اور اب یہ شخص کہہ رہا ہے کہ اس کی اس مذموم نفرت کی سوچ کی مذمت بھی نہ کی جائے ۔ یہ خود جو مرضی چاہے کرلے اور دوسرا اس پر احتجاج بھی نہ کرے ۔ کیا احمدیوں کو اس ملک میں جینے کا کوئی حق نہیں اور پرامن طور پر سوشل میڈیا پر آواز اٹھانے کی بھی ممانعت ہے؟؟
خدارا ارباب اختیار اس بات کا سخت نوٹس لیں اور عوام بھی جاگیں اور ان سفاک بھیڑیوں کا ساتھ نہ دیں ۔ عقل کریں کچھ ہوش کے ناخن لیں ۔ خدا اور اس کے پیارے رسولﷺ کے نام پر یہ سب نہ کریں اور اسلام کا مقدس نام یوں رسوا نہ کریں ۔
سورہ البقرہ میں اللہ تعالی فرماتا ہے
[2:214] تمام انسان ایک ہی امت تھے۔ پس اللہ نے نبی مبعوث کئے اس حال میں کہ وہ بشارت دینے والے تھے اور انذار کرنے والے تھے۔ اور ان کے ساتھ حق پر مبنی کتاب بھی نازل کی تاکہ وہ لوگوں کے درمیان ان امور میں فیصلہ کرے جن میں انہوں نے اختلاف کیا۔ اور اس (کتاب) میں اختلاف نہیں کیا مگر باہم بغاوت کی بنا پر انہی لوگوں نے، جنہیں وہ دی گئی تھی، بعد اس کے کہ کھلی کھلی نشانیاں اُن کے پاس آچکی تھیں۔ پس اللہ نے ان لوگوں کو اپنے اِذن سے ہدایت دیدی جو ایمان لائے تھے بسبب اس کے کہ انہوں نے اس میں حق کے باعث اختلاف کیا تھا اور اللہ جسے چاہے صراطِ مستقیم کی طرف ہدایت دیتا ہے۔
سورہ النسا میں اللہ تعالی فرماتا ہے
[4:134] اگر وہ چاہے تو اے بنی نوع انسان! تمہیں نابود کر دے اور کوئی دوسرے لے آئے۔ اور اللہ اس بات پر دائمی قدرت رکھتا ہے۔
امید ہے کہ آپ میرے اس مؤقف کو ضرور شائع کریں گے ۔
عادل بٹ
سسکاٹون کینیڈا
 
ہاہاہا :)
یہ کون بندہ ہے یار،
نہ بریلوی اس کو اپنا مانتے ہیں نہ شیعہ ،
نہ دیوبند ی اس سے خوش ہیں اور نہ ہی کوئی اور ،
ریٹنگ پھر بھی سو فیصد دیتا ہے :D
 
Top