جیتے ہیں لوگ کیسے اک آدمی سے ڈر کر-------برائے اصلاح

الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
محمّد احسن سمیع :راحل:
-------------
جیتے ہیں لوگ کیسے اک آدمی سے ڈر کر
سہتے ہیں ظلم اس کی کیوں سرکشی سے ڈر کر
------------
دنیا میں جرم اکثر ہوتے ہیں رات کو ہی
چھپتے ہیں دن میں مجرم سب روشنی سے ڈر کر
----------
رازق وہی ہے سب کا پیدا کیا ہے جس نے
راہِ خدا نہ چھوڑو یوں مفلسی سے ڈر کر
-------------
آساں نہیں ہے لیکن پڑتا ہے پھر بھی جینا
بھاگو نہ زندگی سے یوں زندگی سے ڈر کر
---------------
پھیلے گا علم کیسے اِن سختیوں سے اُس کی
سہمے رہیں گے بچے جب مولوی سے ڈر کر
--------------
ظالم کا ہاتھ روکو گر چاہتے ہو جینا
کب تک جیو گے اس کی یوں دشمنی سے ڈر کر
-------------
ملتے تھے دوست بن کر پر دشمنی تھی دل میں
چھوڑا ہے دوستوں کو اس دوستی سے ڈر کر
---------
نرمی سے پاس تیرے آئیں گے لوگ ارشد
جو دور ہو گئے تیری بے رخی سے ڈر کر
-------------
 

الف عین

لائبریرین
الفاظ کی ترتیب پر پھر ایک بار غور کریں، اکثر روانی اسی وجہ سے مخدوش ہوتی ہے۔ ہ بحر بھی دو حصوں میں تقسیم ہوتی ہے اس لئے
جو دور ہو گئے تی .... ری بے رخی سے ڈر کر
بھی بدل دو
اسے خود روائز کریں
 
الف عین
(اصلاح )
جیتے ہیں لوگ کیسے اک آدمی سے ڈر کر
سہتے ہیں ظلم اس کے کس بے بسی سے ڈر کر
------------
دنیا میں جرم اکثر ہوتے ہیں رات کو ہی
دن میں چھپائیں پاپی منہ روشنی سے ڈر کر
----------
رازق وہ ایک رب ہے جو پالتا ہے سب کو
راہِ خدا نہ چھوڑو یوں مفلسی سے ڈر کر
-------------یا
اولاد کی نہ جاں لو تم مفلسی سے ڈر کر
-----------
آساں نہیں ہے لیکن پڑتا ہے پھر بھی جینا
بھاگو نہ زندگی سے یوں زندگی سے ڈر کر
---------------
پھیلے گا علم کیسے اِن سختیوں سے اُس کی
سہمے رہیں گے بچے جب مولوی سے ڈر کر
--------------
ظالم کا ہاتھ روکو گر چاہتے ہو جینا
کب تک جیو گے اس کی یوں دشمنی سے ڈر کر
-------------
ملتے تھے دوست بن کر پر دشمنی تھی دل میں
چھوڑا ہے دوستوں کو اس دوستی سے ڈر کر
---------
نرمی سے پاس تیرے آئیں گے لوگ ارشد
جو دور ہو گئے تیری بے رخی سے ڈر کر
 

الف عین

لائبریرین
جیتے ہیں لوگ کیسے اک آدمی سے ڈر کر
سہتے ہیں ظلم اس کے کس بے بسی سے ڈر کر
------------ کس آدمی سے؟ واضح کرو

دنیا میں جرم اکثر ہوتے ہیں رات کو ہی
دن میں چھپائیں پاپی منہ روشنی سے ڈر کر
---------- درست

رازق وہ ایک رب ہے جو پالتا ہے سب کو
راہِ خدا نہ چھوڑو یوں مفلسی سے ڈر کر
-------------یا
اولاد کی نہ جاں لو تم مفلسی سے ڈر کر
----------- رازق سبھی کا رب ہے... بہتر ہو گا
اولاد والا مصرع بہتر ہے

آساں نہیں ہے لیکن پڑتا ہے پھر بھی جینا
بھاگو نہ زندگی سے یوں زندگی سے ڈر کر
--------------- ٹھیک

پھیلے گا علم کیسے اِن سختیوں سے اُس کی
سہمے رہیں گے بچے جب مولوی سے ڈر کر
-------------- مزاحیہ لگ رہا ہے

ظالم کا ہاتھ روکو گر چاہتے ہو جینا
کب تک جیو گے اس کی یوں دشمنی سے ڈر کر
------------- ثانی کی روانی اچھی نہیں لگتی ویسے ٹھیک ہے

ملتے تھے دوست بن کر پر دشمنی تھی دل میں
چھوڑا ہے دوستوں کو اس دوستی سے ڈر کر
--------- 'پر' اچھا نہیں لگ رہا پہلے مصرع میں

نرمی سے پاس تیرے آئیں گے لوگ ارشد
جو دور ہو گئے تیری بے رخی سے ڈر کر
... تے.. ری پر اب بھی غور نہیں کیا!!
 
Top